بھٹکل میں نیشنل ہائی وے کی توسیع کو لے کر عوام نے نکالی احتجاجی ریلی؛ بائی پاس نہیں تو 30میٹر کے حدود میں فلائی اوور پر قومی شاہراہ گزارنے کا مطالبہ

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 17th August 2017, 12:15 AM | ساحلی خبریں |

بھٹکل:16/اگست (ایس اؤنیوز)شہر کے درمیان سے گزرنے والی قومی شاہراہ 66کو 1966میں این ایچ 17کہا جاتا تھا تب اس کی چوڑائی 30میٹر تھی ، 53سالوں کے بعد شہر بھٹکل کا نیشنل ہائی وے ترقی ہونے جارہا ہے، ہمیں اس پر نہ کوئی اعتراض ہے اور نہ کوئی اختلاف۔لیکن جس طرح نیشنل ہائی وے افسران، ضلع نگراں کاروزیر اور پروجکٹ مینجر نے شمس الدین سرکل اور اطراف میں ہائی وے  کی تعمیر 30میٹر تک محدود کرتے ہوئے سنگل پلر کے ذریعے فلائی اوور ہونے کی بات کہی تھی۔ آج اچانک شمس الدین سرکل پر81x81میٹر کی توسیع کرتے ہوئے کل 162میٹر زمین حاصل کرنے کا منصوبہ بناتے ہوئے سرکل پر کرکٹ اسٹیڈیم کے موافق ہائی وے  تعمیر کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔  جو ہمیں بالکل منظور نہیں ہے۔ ان باتوں کا اظہار بھٹکل مرچنٹ اسوسی ایشن اور نیشنل ہائی وے ہوراٹا سمیتی کے جنرل سکریٹری وینکٹیش پربھو نے کیا۔ وہ یہاں اے سی دفتر کے باہر منعقدہ احتجاجی جلسہ سے خطاب کررہے تھے۔

نیشنل ہائی وے کی توسیع کے نام پر سرکل کے اطراف  زمین کی حصولیابی کے لئے  بڑی بڑی زمینات پر مارکنگ کرنے اور کروڑوں مالیت کی جائیداد کو منہدم کرنے کی پلاننگ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے آج یہاں بھٹکل شمس الدین سرکل سے  بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر تک مجلس اصلاح و تنظیم کے بینر تلے پہلے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس کے بعد اسسٹنٹ کمشنر کو میمورنڈم سونپا گیا۔ جس میں  اس بات کا مطالبہ کیا گیاہے کہ نیشنل ہائی وے کو بائی پاس کرایا جائے، یا پھر ڈسٹرکٹ انچارج منسٹر کے گئے وعدہ کے مطابق ٹائون میں 30 میٹر پر ہی ہائی وے کی تعمیر کی جائے۔

 احتجاج میں مسٹر پربھو نے سوال کیا ہائی وے افسران نے جو نیا پلان بنایا ہے، کیا ان کو اس کی فکر بھی ہے کہ پچھلے 100سالوں سے سرکل کے اطراف جو تاجر، چھوٹے موٹے بیوپاری ہیں ان کی کیا درگت بنے گی؟ آگے کہا کہ ہم آج بھٹکل کے جملہِ 17 اداروں کی طرف سے سرکار کو میمورنڈم سونپتے ہوئے علی اعلان کہا ہے کہ سرکاری نمائندوں اور ضلع نگراں کار وزیر کے ساتھ جو معاہدہ ہواہے اسی کے مطابق 30میٹر کی حدود میں سنگل پلر کے ساتھ سرکل کی تعمیر اور قومی شاہراہ کی توسیع کرنی ہے تو کریں ورنہ ہماری پہلی مانگ یعنی 6سال سے ہماری مانگ رہی ہے کہ قومی شاہراہ کو شہر سے نکال کر بائی پاس کے ذریعے گزاریں، اسی مطالبے پر آگے بڑھیں۔انہوں نے کہا جس پروجکٹ سے شہر کی بربادی ہوتی ہے ایسے ترقی والے پروجکٹ کی ہمیں کوئی ضرورت نہیں ہے ۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے مطالبات کو اگر نہیں مانا گیا تو آئندہ کس طرح کا بڑا احتجاج کرنا ہے اس کا فیصلہ تمام اداروں کے ساتھ مل کرطئے کیا جائے گا ۔

مجلس اصلاح وتنظیم کی قیادت میں سونپے گئے میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ اترکنڑا ضلع کے شہر بھٹکل میں ہندو ، مسلم ،عیسائی آپسی اعتماد، بھائی چارے اور پیار ومحبت کےساتھ زندگی گزاررہے ہیں، ہماری متحدہ مانگ ہے کہ قومی شاہراہ کو بائی پاس کے ذریعے گزاراجائے۔ کیونکہ بھٹکل میں نجی ملکیت کی زمین بہت کم ہے اس پر مزید ظلم یہ کہ آثارقدیمہ کو محفوظ عمارات قرار دینے سے زندگی اور بھی تنگ ہوگئی ہے۔ اس پر قومی شاہراہ کے لئے زمین لی گئی تو شہری مکینوں کی زندگی اجیرن ہوجائے گی۔

میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ بھٹکل ایک اہم تجارتی شہر کے طورپر ترقی کررہاہے تجارت کا دل شمس الدین سرکل ہے۔ جہاں موجود چوطرفہ تجارتی و رہائشی کامپلکس شہرکی رونق کو بڑھارہے ہیں، اتنا ہی نہیں بلکہ اس کے ذریعے روزانہ ہزاروں لوگ روزگار سے جڑے ہوئے ہیں۔ سرکل کی حد سے زیادہ توسیع صرف شہرکی خوبصورتی کو برباد نہیں کرے گی بلکہ ہزاروں لوگوں کو اپنے روزگار سے ہاتھ دھونا پڑے گا، سب سے اہم بات یہ ہے کہ سرکل پر مٹی بھر کر فلائی اوور کی تعمیر کی جاتی ہے تو ہندو مسلم یک جہتی کو سخت نقصان ہی نہیں ہوگا بلکہ صدیوں کے یارانے برباد ہوجائیں گے۔ میمورنڈم کہا گیا ہے کہ ہم ایک رہنا چاہتے ہیں ہمیں متحد رہنے دیں۔

میمورنڈم میں اس بات کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ بائی پاس کو لے کر جو سروے کیا گیا تھا اس کی نقل محکمہ نیشنل ہائی وے  کے دفترمیں موجود ہے ، اسی کے تحت کارروائی کو آگے بڑھایا جائے۔ اگر اتھارٹی چاہتی ہے تو مزید شہر سے قریب کرتے ہوئے بائی پاس تعمیر کرسکتی ہے۔

میمورنڈم میں  بتایا گیا ہے کہ گذشتہ 15دنوں سے شمس الدین سرکل پر سروے کا کام جاری رہنے سے شہری باشندوں کی نیند حرام ہوگئی ہے اس بات کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ فوری طورپر نئے پلان کو رد کیا جائے کیونکہ اس سے اتھارٹی کو بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگاالبتہ اس کے عوض عوامی ملکیت کو زبردست نقصان پہنچے گا اور شہرکی خوبصورتی ویک جہتی غائب ہوجائے گی۔

میمورنڈم میں اس بات کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ قومی شاہراہ شہر کے درمیان سے گزرنے سے ہر سال 12-10لوگوں کی جانیں تلف ہوجاتی ہیں۔ 100سے زائد جان لیوا حادثات کا شکار ہونا عام ہوگیا ہے۔ اگر شاہراہ کی توسیع شہر کے درمیان سے ہی کی گئی تو حادثات کی تعداد دوگنا ہونے کا بھی خطرہ ہے۔

میمورنڈم میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اگر بائی پاس کی تعمیر ممکن نہ ہوتو بھٹکل کے عثمان نگر سے حنیف آباد تک صرف 30میٹر کی حدود میں میٹروکی طرح فلائی اوؤر(سنگل پلر) کی تعمیر کرتے ہوئے نیچے سرویس روڈ بنایا جائے،جس طرح منگلورو کے کوٹاراسرکل  اور سورتکل میں فلائی اوور تعمیر کیا گیا ہے ۔

احتجاج کی قیادت قومی سماجی اداری مجلس اصلاح و تنظیم کے صدر ایڈوکیٹ جناب مزمل قاضیا کررہے تھے۔ احتجاجی جلسہ میں جناب مزمل قاضیا نے بھی  ہائی وے کو بائی پاس کرنے پر زور دیا ممکن نہ ہونے کی صورت میں 30 میٹر کے اندر ہی ہائی وے کی توسیع کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

نیشنل ہائی وے ہوراٹا سمیتی کے رکن راجیش نائیک نے میمورنڈم پڑھ کر سنایا، عنایت اللہ شاہ بندری، ایل ایس نائک و دیگر ارکان نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ٹائون میونسپل کونسل کے صدر محمد صادق مٹا نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔

اسسٹنٹ کمشنر ایم منجوناتھ نے میمورنڈم قبول کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کو پیش کرنے کا وعدہ کیا۔ رابطہ سوسائٹی کے جنرل سکریٹری محمد یونس قاضیا، ہوراٹا سمیتی کے کنوینر ایس ایم پرویز،  محی الدین الطاف کھروری،  صدیق ڈی ایف، عبداللہ دامودی ، منڈے سائب، جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر رادھا کرشنا بھٹ سمیت کئی دیگر اداروں کے زمہ داران احتجاج میں پیش پیش تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل: انجمن نور اسکول میں 19 مئی کو شروع ہورہا ہے آدھار کارڈ کیمپ؛ بھٹکل کے عوام اُٹھا سکتے ہیں فائدہ

بھٹکل کے چھ اسپورٹس سینٹروں پر مشتمل نور حلقہ کی جانب سے  مورخہ 19 مئی کو نورمسجد کے قریب واقع نور انجمن اسکول میں آدھار کارڈ کا میگا کیمپ منعقد کیا گیا ہے جہاں پہنچ کر  بھٹکل کے عوام  نیا  آدھار کارڈ بھی بنواسکتے ہیں، پرانے کارڈ کو درست کرنا ہے تو کرکشن بھی کرواسکتے ہیں، نام ...

چکمگلورو میں چلتی بس میں لگی آگ 

شیموگہ سے میسورو کی طرف جا رہی کے ایس آر ٹی سی کی آئیراوتی بس میں اچانک آگ لگنے سے پوری بس جل کر خاکستر ہوگئی ۔ ڈرائیور کی پھرتی اور مستعدی کی وجہ سے کسی بھی مسافر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ۔