کمارا سوامی بلیک میلنگ کے بادشاہ، سیکس ویڈیوز گشت کروانے کے پیچھے جے ڈی ایس لیڈر کا ہاتھ: ڈی کے شیوکمار

Source: S.O. News Service | Published on 9th May 2024, 12:42 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو، 9/مئی (ایس او نیوز /ایجنسی) کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے الزام عائد کیا کہ ہاسن کے ایم پی پرجول ریونا سے متعلق فحش ویڈیوز کو گشت کروانے کے پیچھے جے ڈی ایس لیڈر ایچ ڈی کماراسوامی کا ہاتھ ہے۔

انہوں نے انہیں ”بلیک میلنگ کا بادشاہ“ اور”کہانی کا مرکزی کردار، ہدایت کار اور فلمساز قرار دیا۔“ شیوکمار جو کانگریس کے ریاستی صدر بھی ہیں کماراسوامی کے انہیں (شیوکمار) کابینہ سے برطرف کرنے کے مطالبہ اور انہیں مبینہ سیکس ویڈیوز کی گشت کے ”اصل سازشی“ قرار دینے پر ردعمل ظاہر کررہے تھے۔

کماراسوامی کے بھتیجے 33سالہ جے ڈی ایس ایم پی جنسی استحصال کے الزامات کاسامنا کررہے ہیں۔ اس اسکینڈل نے سیاسی طوفان پیدا کردیا اور حکمراں کانگریس اور بی جے پی۔ جے ڈی ایس اتحاد کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے۔

جہاں کانگریس نے کیسس کی تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی وہیں، این ڈی اے کی حلیف جماعتیں بی جے پی اور جے ڈی ایس نے یہ کیس سی بی آئی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔ شیوکمار نے طنزیہ انداز میں کہا کہ کماراسوامی پین ڈرائیو (سیکس ویڈیو کلپس پر مشتمل) معاملے سے پوری طرح واقف ہیں۔

ایک وکیل (دیوراجے گوڑا) اور دیگر یہ بات کررہے ہیں۔کمارانا (کماراسوامی) میرا استعفیٰ چاہتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ ووکالیگا قیادت کے لیے مسابقت ہے۔ مجھے استعفیٰ دینے دیں جیسا کہ وہ چاہتے ہیں۔“ یہاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یکے بعد دیگرے سیاسی طور پر ختم کرنا، ان کا کام ہے۔ وہ بلیک میلنگ کے راجہ ہیں۔ وہ عہدیداروں سیاستدانوں سب کو دھمکارہے ہیں۔

ان کے پاس اور کام بھی کیا ہے؟ انہیں کرنے دیں۔ اس سب پر بحث کرنے کے لیے وقت ہے۔ اسمبلی میں اس پر بحث کرتے ہیں۔“ کماراسوامی نے کہا کہ سیکس ویڈیوز کیس میں ان کا اوران کے والد ایچ ڈی دیوے گوڑا کا نام نہیں لیا جانا چاہیے کیو ں کہ ریونا کا خاندان الگ ہے۔

اس پر شیوکمار نے سوال کیا تو پھر وہ(کماراسوامی) اس معاملے پر پریشان کیوں ہیں جس کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے؟ یہ بات پہلے ہی کہہ کر کہ قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے اور خاطی کو سزا دی جائے، اب وہ کیوں بول رہے ہیں؟ وہ فیصلہ کرنے والے وکیل ہیں یا جج؟ وہ عدالت جائیں اور نکتہ بہ نکتہ بحث کریں۔

انہوں نے ایس آئی ٹی کو شیوکمار تحقیقاتی ٹیم اور سدارامیا تحقیقاتی ٹیم اور سرجے والا تحقیقاتی ٹیم قرار دیا۔ وہ کہانی کے مرکزی کردار، ہدایت کار اور فلمساز ہیں۔ سب کچھ وہی ہیں۔ وہ جانتے ہیں وہ کیا ہیں۔

“ان الزامات پر کہ پین ڈرائیو کو گشت کروانے کے پیچھے کانگریس ہے، شیوکمار نے کہا کہ کماراسوامی‘ یہ بی جے پی سے کروارہی ہے، ہر چیز کے پیچھے وہی ہیں۔ تحقیقات ہونے دیں۔“

انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ پر بات کرنے والوں میں اگر ذرا بھی شرم ہے تو وہ متاثرہ خواتین کے خاندانوں سے ملاقات کریں اور ان میں اعتماد پیدا کرنے کی کوشش کریں، انہیں طاقت دیں۔“ اپنے خلاف جے ڈی ایس کے احتجاج پر شیوکمار نے کہا کہ ان کا (شیوکمار) کا نام لیے بغیر انہیں نیند نہیں آتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ میرے خلاف کچھ نہ کریں تو ان کی دکان نہیں چلے گی، میرا نام لیے بغیر انہیں ذہنی سکون نہیں ملے گا۔“

ایک نظر اس پر بھی

یہ کون بچھا رہا ہے نفرت کا جال، کیا کرناٹک فرقہ وارانہ سیاست کا اکھاڑا بن چکا ہے؟۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک، جو کبھی ہندوستان کی ثقافتی تنوع، مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارے کی ایک جیتی جاگتی مثال سمجھا جاتا تھا، آج ایک ایسی صورت حال کا شکار ہے جو نہ صرف اس کی تاریخی وراثت پر سوالیہ نشان لگا رہی ہے بلکہ اس کے معاشرتی و سیاسی استحکام کے لیے بھی ایک سنگین چیلنج بن چکی ہے۔ یہ سوال کہ ...

قوم کا استحصال ۔۔ لیڈروں کا کمال ۔۔۔۔۔ از قلم : مدثر احمد شیموگہ

گذشتہ دنوں کرناٹک حکومت نےہبلی میں توہین رسالت ﷺ کے تعلق سے ہونے والے فسادات میں ملوث ہونے کا الزام جھیل رہے کئی نوجوانوں کے مقدموں کو واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا ، اس فیصلے کو ریاستی حکومت نے ایسے ہی نہیں کیا بلکہ ہبلی کی انجمن کمیٹی کی جانب سے مسلسل کی جانے والی جدوجہد اس ...

کرناٹک بورڈ نے 2025 کے پی یو سی سال دوم اور ایس ایس ایل سی امتحانات کا ٹائم ٹیبل جاری کیا، تفصیلات ویب سائٹس پر دستیاب

کرناٹک اسکول ایگزامینیشن اینڈ ایویلیوایشن بورڈ (KSEAB) نے 2025 کے لیے 2nd PUC اور SSLC کے امتحانات کا ٹائم ٹیبل جاری کر دیا ہے۔ یہ ٹائم ٹیبل KSEAB کی سرکاری ویب سائٹس kseab.karnataka.gov.in اور pue.karnataka.gov.in پر دستیاب ہے۔ کرناٹک کے 2nd PUC امتحانات یکم مارچ سے شروع ہوں گے اور 19 مارچ تک جاری رہیں گے، جبکہ ...

آئینہ دکھا تو رہے ہیں، مگر دھندلا سا ہے،ای وی ایم: جمہوریت کی حقیقت یا ایک بڑا تنازع؟۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

بھارت، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر جانا جاتا ہے، اپنے انتخابی نظام میں ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کے استعمال کو لے کر طویل عرصے سے متنازعہ رہا ہے۔ ای وی ایم کے استعمال کو جہاں ایک طرف انتخابی عمل کی شفافیت اور تیزی کے دعوے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، وہیں دوسری طرف اس کے ...