حافظ سعید کو دہشت گردی کے لیے رقم جمع کرنے اور کالعدم تنظیم کی رکنیت پر 11 برس قید کی سزا
لاہور،12/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی ) پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں قائم انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے کالعدم تنظیم جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کو دو مقدمات میں مجموعی طور پر 11 برس قید کی سزا سنا دی ہے۔عدالت نے لاہور اور گوجرانوالہ میں درج مقدمات میں دہشت گردی کے لیے رقم جمع کرنے اور کالعدم تنظیم کا رکن ہونے پر ملزم کو الگ الگ ساڑھے پانچ برس قید کی سزا سنائی ہے جبکہ ان پر 15 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔صحافی عباد الحق کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے حافظ سعید کو انسداد دہشت گردی کی دفعہ 11 ایف ٹو اور 11 این کے تحت سزا سنائی۔حافظ سعید کو دی جانے والی دونوں سزائیں ایک ساتھ چلیں گی یعنی انھیں ساڑھے پانچ برس کا عرصہ ہی جیل میں کاٹنا ہو گا۔حافظ سعید سمیت ان کی تنظیم کے دیگر رہنماؤں پر غیر قانونی فنڈنگ کے الزام میں دسمبر 2019 میں فرد جرم عائد کی گئی تھی اور اس موقع پر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے اپنے خلاف الزامات کو بیبنیاد قرار دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ یہ الزام عالمی دباؤ کی وجہ سے لگایا گیا ہے۔حافظ محمد سعید سمیت دیگر کے خلاف یہ مقدمہ انسدادِ دہشت گردی کے محکمے نے درج کیا تھا جبکہ انھیں پنجاب کے شہر گوجرانوالہ سے 17 جولائی 2019 کو گرفتار کیا گیا تھا۔پنجاب کے محکمہ انسدادِ دہشت گردی کے مطابق جماعت الدعوہ، لشکرِ طیبہ اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کے معاملات میں بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔سی ٹی ڈی پنجاب کے مطابق 'ان تنظیموں نے دہشت گردی کے لیے اکٹھے کیے جانے والے فنڈز سے اثاثے بنائے اور پھر ان اثاثوں کو استعمال کرتے ہوئے دہشت گردی کے لیے مزید فنڈز جمع کیے۔'سی ٹی ڈی کا مؤقف تھا کہ ان تنظیموں نے یہ اثاثہ جات مختلف غیر سرکاری تنظیموں یا فلاحی اداروں کے نام سے بنائے اور چلائے۔ ایسے فلاحی اداروں میں دعوت الارشاد ٹرسٹ، معاذ بن جبل ٹرسٹ، الانفال ٹرسٹ، الحمد ٹرسٹ اور المدینہ فاؤنڈیشن ٹرسٹ شامل ہیں۔محکمہ انسدادِ دہشتگردی کے مطابق حافظ سعید اور دیگر 12 افراد 'انسدادِ دہشت گردی کے قانون 1997 کے تحت دہشت گردی کے لیے پیسے جمع کرنے اور منی لانڈرنگ کے مرتکب ٹھہرے ہیں اور ان کے خلاف انسدادِ دہشتگردی کی عدالت میں مقدمات چلائے جائیں گے۔' 2014 میں امریکہ نے جماعت الدعوہ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے مالیاتی پابندیاں عائد کی تھیں۔ امریکی حکام کی جانب سے حافظ سعید کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر ایک کروڑ ڈالر کے انعام کی پیش کش بھی کی گئی تھی۔اس کے بعد پاکستان کے دفترِ خارجہ نے جنوری 2015 میں اعلان کیا تھا کہ جماعت الدعو سمیت ان تمام دہشت گرد تنظیموں کے اثاثوں کو منجمد کیا جا چکا ہے جن پر اقوامِ متحدہ نے پابندی لگائی ہوئی ہے۔حافظ سعید کو ماضی میں بھی کئی مرتبہ مختلف دورانیوں کے لیے ان کے گھر پر نظربند کیا گیا ہے۔ 2017 میں 31 جنوری کو انھیں لاہور کے جوہر ٹاؤن میں واقع ان کے گھر میں خدشہ نقصِ امن کے تحت نظربند کیا گیا تھا۔مبصرین کے مطابق پاکستان مسلم لیگ نواز کے دور میں یہ کارروائی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے بلیک لسٹ ہونے سے بچنے کے لیے کی گئی تھی۔