دہلی، لکھنو، احمد آباد وغیرہ سے حج کے کرایہ میں کمی، لیکن بنگلور سے حج جانے والوں کے لئے 40 ہزار روپئے کرایہ میں اضافہ؛ کیا حج جانا سستا ہوگیا ؟
نئی دہلی، 6/مئی (ایس او نیوز /ایجنسی ) محکمہ اقلیتی بہبود کی وزیر اسمرتی ایرانی کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے دعویٰ کیا جارہا تھا کہ ان کی کوششوں سے حج 2024 سستا ہوگیا ہے، لیکن اس بات میں کوئی سچائی نہیں ہے وزارت کے افسران عوام کے سامنے سچائی نہیں رکھ رہے ہیں۔ یہ بات حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے کہی۔انھوں نے 2023 اور حج 2024 کےاخراجات کا سرکولر میڈیاکو بھیجتےہوئے اپنے بیان میں کہا کہ بےحد افسوس کی بات ہے کہ وزارت کے افسران پوری طرح اس سلسلے میں عوام کے سامنے سچائی نہ رکھ کر وزیر کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اعظمی نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ لکھنو سے 21 ہزار روپیے امسال 2023 کے مقابلہ کم ہوا ہے، دہلی سے 14 ہزار کم ہے کلکتہ سے 17 ہزار روپیے کم ہے احمد آباد سے 40 ہزار کم ہے اوربھوپال سے 15ہزار کم ہوا ہے مگر اس کے برعکس ممبئی سے 17 ہزار روپیے زیادہ ہوگئے ہیں سری نگر سے 10 ہزار روپیےزیادہ ہوگئے ہیں حیدرآباد سے 29 ہزار اور گوہاٹی سے 26 ہزار زیادہ ہوگیا سے 11 ہزار اندور سے اور کالی کٹ سے20/20 ہزار روپیے اور بنگلور سے 40 ہزار روپیےجےپور سے 4ہزار روپیے کرایہ بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ 2023 میں حج کا کرایہ ریکارڈ مہنگا تھا ، لیکن انتظامی امور کے ذمہ داروں نے حج 2024 کو سستا اورمثالی بنانے کےلیے کوئی سنجیدہ کوششیں نہیں کیں۔ اگر وزیر محترمہ سنجیدہ ہوتیں تو فی حاجی ۱۰ ہزار روپیے سے زائد جی ایس ٹی اور ایئرپورٹ ٹیکس کو اس سفر سےمستثنی کرادیتیں جو انھوں نے نہیں کیا۔
اعظمی نے دعوے کےساتھ کہا کہ ہم نے جولائی 2023 سے ہی حج 2024 کو مثالی بنانے کےلیے وزارت کو کئی خطوط لکھے تھے جس کی حمایت میں خصوصی طور سے اترپردیش کے دانش ور اور علماؤں نے ہمارے مطالبات کی پرزور حمایت کی تھی ۔