منی پور کا وہ شرمناک واقعہ جس نے دنیا بھر کو شرمسار کر دیا مگر بی جے پی حکومت کو شرمندہ نہیں کر سکا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ از: ظفر آغا

Source: S.O. News Service | Published on 24th July 2023, 5:16 PM | اسپیشل رپورٹس | اداریہ |

منی پور جلتا رہا اور حکومت ہند خواب غفلت میں ڈوبی رہی۔ تقریباً پچھلے دو ماہ سے خانہ جنگی کا شکار یہ صوبہ ظلم و ستم کا شکار ہے۔ ستم یہ ہے کہ جب وزیر اعلیٰ سے استعفیٰ مانگا گیا تو انھوں نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا۔ اور تو اور مرکز کی جانب سے کسی نے ان کے بیان پر اُف تک نہ کی۔ خود وزیر اعظم بھی اس مسئلہ پر خاموش رہے۔ جب بیرونی دورے سے لوٹے تو ایک آل پارٹی میٹنگ کی رسم ادائیگی ہو گئی۔ قیامت تو تب ہوئی جب صوبہ میں منی پوری عورتوں کو برہنہ کیا گیا اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر چلتی رہی۔ آخر حزب اختلاف نے پارلیمنٹ میں ہنگامہ بپا کیا تو وزیر اعظم بول پڑے کہ کسی کو بخشا نہیں جائے گا۔ اس ہنگامہ کے بعد کل 6 لوگ گرفتار ہوئے۔ اس مضمون کے لکھے جاتے وقت تک منی پور حکومت برطرف بھی نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی اس کے آثار نظر آ رہے تھے۔ لب و لباب یہ کہ منی پور کا وہ شرمناک واقعہ جس نے دنیا بھر کو شرمسار کر دیا وہ بھی بی جے پی حکومت کو شرمندہ نہیں کر سکا!

سیاسی اور سماجی حلقوں میں حیرت اس بات پر ہے کہ آخر منی پور کے انسانیت سوز واقعہ سے بھی بی جے پی کیوں شرمندہ نہیں ہے! مشکل یہ ہے کہ وہ حضرات جو بی جے پی کی منی پور پر بے حیائی پر حیرت زدہ نہیں ہیں، وہ ابھی تک بی جے پی کا اصل رنگ و روپ نہیں سمجھتے ہیں۔ ارے بی جے پی کی حقیقت سمجھنی ہے تو سنہ 2002 کا گجرات سمجھیے۔ یہ وہی بی جے پی ہے جس کے زیر نگرانی سنہ 1992 میں ایودھیا کی بابری مسجد گرائی گئی اور اس کا جشن سارے ملک میں فسادات کے ذریعہ منایا گیا۔ کیا عصمت دری بی جے پی کے لیے کوئی شرمناک واقعہ ہے؟ آپ شاید گجرات کی بلقیس بانو بھول گئے۔ کمال تو یہ ہے کہ بلقیس بانو کیس کے گیارہ زانی قیدیوں کی گجرات کی بی جے پی حکومت نے سزا بھی معاف کر دی۔ یہ ہے بی جے پی کا اصل رنگ و روپ۔ بھلا اس بی جے پی کو منی پور کے واقعہ پر کیا شرمندگی ہوگی! اور یاد دلا دوں سنہ 1992 کا ایودھیا، جس وقت بابری مسجد ڈھائی جا رہی تھی، اس وقت بی جے پی لیڈران بھجن کیرتن کر رہے تھے، اور تو اور جب بابری مسجد گر گئی تو اوما بھارتی نے مرلی منوہر جوشی کو خوشی سے گلے لگا لیا اور بس، پھر سارے ملک میں فسادات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ یہ بھی یاد دلا دوں کہ ان فسادات میں بھی عصمت دری کے واقعات پیش آئے تھے۔

آر ایس ایس کی پروردہ بی جے پی کا ڈی این ہی نفرت ہے۔ جس تنظیم کی سرشت میں ہی نفرت ہو، بھلا اس تنظیم کو مار کاٹ یا عصمت دری جیسے واقعات پر شرمندگی کیسی! حقیقت تو یہی ہے کہ اگر یہ سب کچھ نہ ہو تو پھر بی جے پی، بی جے پی کہاں! ایودھیا نے بی جے پی کو شمالی و مغربی ہندوستان میں وسعت دی۔ گجرات نے بی جے پی کو قومی پارٹی بنا دیا۔ کیا سنہ 2002 کی گجرات نسل کشی سے قبل نریندر مودی کی بی جے پی سیاسی حلقوں کے سوائے کہیں اور کوئی پہچان تھی!

یہ تو بی جے پی کا ماضی ہے جس نے نفرت کی بنیاد پر بی جے پی کو قومی تنظیم کا روپ دے دیا۔ سنہ 2014 سے جب سے بی جے پی سارے ہندوستان کی مرکزی حکومت کی مالک ہے، تب سے آج تک ان دس برسوں میں قاری کو بی جے پی کا حال یاد دلانے کی ضرورت نہیں۔ بھلا کون اخلاق کی ماب لنچنگ بھول سکتا ہے! ایسے ہی ہریانہ و راجستھان میں بے گناہ نوجوانوں کو گائے کا گوشت لے جانے کے الزام میں پیٹ پیٹ کر مار دیا گیا۔ اتر پردیش میں ہاتھرس کی دلت نوجوان لڑکی کا قتل یا پھر لکھنؤ کے نزدیک کسانوں کی ٹریکٹر سے کچل کر مارے جانے کا واقعہ! ارے ٹی وی اسکرین پر وہ حجاب پہنے ہوئے کرناٹک کی نوجوان لڑکیوں کا خوف سے اِدھر اُدھر بھاگنا! یہ تو محض چند جھلکیاں ہیں بی جے پی حکومت کی نفرت انگیز واقعات کی! نہ جانے کتنے شرجیل امام جیسے اب بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے پڑے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اس ملک میں تیستا سیتلواڑ جیسی انصاف پسند سماجی کارکن کے لیے بھی انصاف نہیں۔ آخر کس کس بات پر روئیے! مقصد محض یہ ہے کہ سنگھ کے ہندوتوا نظریہ کی پروردہ بی جے پی حکومت کے لیے منی پور باعث شرمندگی نہیں ہو سکتا ہے۔ اس لیے روئیے زار زار کیوں، کیجیے ہائے ہائے کیوں!

ایک نظر اس پر بھی

بنگلورو کی بارشیں مسائل اور حکومت کی ذمہ داریاں۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

بنگلورو، جو کبھی اپنی شاندار آب و ہوا اور دلکش مناظر کےلئے جانا جاتا تھا، اب موسمیاتی تبدیلیوں اور ناقص انفراسٹرکچر کی وجہ سے سنگین مشکلات کا شکار ہے۔ مانسون کی بارشیں جو پہلے اس شہر کی خوبصورتی کا حصہ تھیں، اب شہریوں کے لیے مصیبت بن گئی ہیں۔ ہر سال بارشوں کے دوران کئی علاقے ...

کرناٹک کی ذات پات مردم شماری: کیا مسلمانوں کی بڑھتی آبادی سماجی و سیاسی مخالفت کی وجہ بن رہی ہے؟۔۔۔۔۔۔ از:عبدالحلیم منصور 

حکومت کرناٹک نے حال ہی میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ کو عوام کے سامنے لانے کی تیاریاں شروع کی ہیں۔ اس رپورٹ کے نتائج ریاست کے سماجی، اقتصادی، اور تعلیمی ڈھانچے کا جامع جائزہ پیش کریں گے، جس کی بنیاد پر اہم حکومتی فیصلے کیے جا سکتے ہیں۔ تقریباً 48 جلدوں پر مشتمل مردم ...

جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں ...... آز: معصوم مرادآبادی

آج ہم اپنی آزادی کی 78 ویں سالگرہ منارہے ہیں۔15/اگست 1947میں ہماراملک انگریزسامراج کے ہاتھوں سے آزاد ہوا تھا۔ یہ آزادی ایک طویل اور صبر آزماجدوجہد کا نتیجہ تھی، جس میں تمام فرقوں اور طبقوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا، سوائے ان لوگوں کے جو انگریزوں کے ذہنی غلام تھے اور آج بھی ہیں۔ ...

شراوتی ندی کا پانی بینگلورو کو سپلائی کرنے کا منصوبہ - ملناڈ اور ساحلی علاقے کے لئے پیدا ہوگامسئلہ - عوام کی طرف سے ہو رہی ہے مخالفت

ایسا لگتا ہے کہ ریاستی حکومت نے بڑی خاموشی کے ساتھ شراوتی ندی کا پانی بینگلورو کی طرف موڑنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے جس کے چلتے ملناڈ اور ساحلی علاقے کے لوگوں کے لئے گرمی کے موسم میں پانی کی قلت کے سنگین مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں ۔

کاروار : بہت پہلے خستہ ہو چکا تھا کالی ندی پر بنا ہوا پُل - افسران، سیاست دان اور ٹھیکیدار کمپنی کے رول پر اٹھ رہے ہیں سوال

اتر کنڑا میں کاروار اور سداشیوگڑھ کے بیچ کالی ندی پر بنا ہوا تقریباً چالیس سال پرانا پُل تین دن پہلے منہدم  ہونے کے بعد ضلع انتظامیہ، نیشنل ہائی وے اتھاریٹی اور دیگر متعلقہ محکمہ جات کی چوکسی اور کارکردگی پر کچھ سوال اٹھنے لگے ہیں ۔ 

ساحلی کرناٹکا میں بارش اور اسکولوں میں چھٹیاں؛ کیا اسکولوں میں گرمیوں کے بجائے مانسون کی چھٹیاں ہونا بہتر ہے ؟

پچھلے کچھ برسوں سے ریاست میں موسم تبدیل ہو رہا ہے اور اسی کے ساتھ طغیانی، پہاڑیوں کے کھسکنے جیسے معاملات نے مانسون کے موسم میں پیش آنے والی قدرتی آفات میں اضافہ کیا ہے اسے دیکھتے ہوئے اسکولی بچوں کو گرمیوں کے موسم دی جانے والی چھٹیاں رد کرکے مانسون کے موسم میں چھٹیاں دینا زیادہ ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

اُترکنڑا میں جنتا دل ایس کی حالت نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ! کمارا سوامی بن کر رہ گئے بغیر فوج کے کمانڈر !

ایسا لگتا ہے کہ جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ شراکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے ریاستی سطح پر ایک طرف کمارا سوامی بغیر فوج کے کمانڈر بن کر رہ گئے ہیں تو دوسری طرف ضلعی سطح پر کارکنان نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کے نام پر محض چند لیڈران ہی اپنا دربار چلا رہے ہیں جسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے ...

انتخابی سیاست میں خواتین کی حصہ داری کم کیوں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی پانچ ریاستوں کی ہواؤں میں انتخابی رنگ گھلا ہے ۔ ان میں نئی حکومت کو لے کر فیصلہ ہونا ہے ۔ کھیتوں میں جس طرح فصل پک رہی ہے ۔ سیاستداں اسی طرح ووٹوں کی فصل پکا رہے ہیں ۔ زندگی کی جدوجہد میں لگے جس عام آدمی کی کسی کو فکر نہیں تھی ۔ الیکشن آتے ہی اس کے سوکھے ساون میں بہار آنے کا ...

کیا کینرا پارلیمانی سیٹ پر جیتنے کی ذمہ داری دیشپانڈے نبھائیں گے ؟ کیا ضلع انچارج وزیر کا قلمدان تبدیل ہوگا !

پارلیمانی الیکشن قریب آنے کے ساتھ کانگریس پارٹی کی ریاستی سیاست میں بھی ہلچل اور تبدیلیوں کی ہوا چلنے لگی ہے ۔ ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے بیچ اندرونی طور پر رسہ کشی جاری ہے تو دوسری طرف پارٹی کے اراکین اسمبلی وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی ...

کانگریس بدلے گی کیا راجستھان کی روایت ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی جن پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں راجستھان ان میں سے ایک ہے ۔ یہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اقتدار کی ادلا بدلی ہوتی رہی ہے ۔ اس مرتبہ راجستھان میں دونوں جماعتوں کی دھڑکن بڑھی ہوئی ہیں ۔ ایک کی اقتدار جانے کے ڈر سے اور دوسری کی اقتدار میں واپسی ہوگی یا نہیں اس ...

غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح ...