لیبیا کے تیسرے وزیراعظم مصطفیٰ بِن حلیم کا 100 سال کی عمر میں انتقال

Source: S.O. News Service | Published on 9th December 2021, 8:27 PM | عالمی خبریں |

طرابلس،9؍دسمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) لیبیا کی آئینی بادشاہت کے دور میں سابق وزیراعظم مصطفیٰ بن حلیم متحدہ عرب امارات میں وفات پاگئے ہیں۔ ان کی عمر100سال تھی۔ مصطفیٰ بن حلیم 1951ءمیں لیبیا کی آزادی کے بعد ادریس سنوسی کے دورِحکومت میں تیسرے وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے۔ انھیں 1954ء میں حکومت بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی اور وہ تین سال کے بعد 1957ء میں اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

وہ وزیراعظم مقرر ہونے سے قبل وزارت ٹرانسپورٹ اور وزارت خارجہ کے انچارج رہے تھے۔ سوسالہ مصطفیٰ بن حلیم نے زندگی بھر کی کہانیوں پر مشتمل متعدد کُتب تصنیف کی تھیں۔ ان میں سب سے زیادہ ’’لیبیا کی سیاسی تاریخ کے تہ دار صفحات‘‘ اور’’لیبیا: ایک قوم کا احیاء اور ایک ریاست کا زوال‘‘ قابلِ ذکر ہیں۔

لیبیا کے بعض ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق مصطفیٰ بن حلیم کا منگل سات دسمبر کو متحدہ عرب امارات میں انتقال ہوا تھا مگراس کی خبر بدھ کو جاری کی گئی ہے۔ مصطفیٰ بن حلیم پر لیبیا کے سابق مطلق العنان صدر معمرالقذافی کے دور میں ملک میں داخلے پر پابندی عاید تھی، لیکن وہ مقتول ڈکٹیٹرکے زوال کے بعد 2011ء میں جلاوطنی کی زندگی ختم کرکے ملک میں واپس آئے تھے۔

وہ 1921ء میں مصرکے شہر اسکندریہ میں پیدا ہوئے تھے۔ تب اٹلی نے ان کے والد کو گرفتار کرلیا تھا۔انھوں نے مصر ہی میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور 1946ء میں گریجوایشن کی تھی۔ اس کے بعد وہ اپنے وطن لیبیا لوٹ گئے تھے۔

مصطفیٰ بن حلیم دسمبر 1954 تک لیبیا کی وزارت مواصلات میں اہم عہدوں پر فائز رہے تھے اور پھر وزیر خارجہ رہے تھے۔ استعفے کے بعد لیبیا کے بادشاہ نے انھیں وزیراعظم کی تنخواہ کے ساتھ اپنا خصوصی مشیرمقرر کیا تھا۔ اس کے بعد انھیں 1958ء سے 1960ء تک فرانس میں لیبیا کا سفارتی مشن سنبھالنے کے لیے پیرس بھیجا گیا تھا اور وہ پیرس میں لیبیا کے پہلے سفیر بن گئے تھے۔

سفیر کی حیثیت سے سبکدوشی کے بعد مصطفیٰ بن حلیم نے سیاسی سرگرمیوں خیرباد کَہہ دیا تھا اور انھوں نے اپنی تمام توجہ کاروباری سرگرمیوں پرمرکوز کرلی تھی لیکن 1964ء کے موسم بہار میں شاہ ادریس نے انھیں طلب کیا اور لیبیا کی ریاست کے ڈھانچے میں اصلاحات کی ذمہ داری سونپی تھی لیکن ان اصلاحات کی ناکامی نے انھیں ایک مرتبہ پھر سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے پر مجبور کردیا تھا۔

یکم ستمبر1969ء کو لیبیا میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں کرنل معمرقذافی برسراقتدار آگئے تھے۔ اس وقت مصطفیٰ بن حلیم اور ان کا خاندان یورپ میں مقیم تھا۔ وہ 2011 میں قذافی حکومت کے خاتمے تک لیبیا واپس نہیں آئے تھے۔ انھوں نے بنغازی شہرکا دورہ کیا تھا جہاں لیبیا میں انقلاب کے بعد برسراقتدار آنے والی قومی عبوری کونسل نے سابق وزیراعظم کی حیثیت سے ان کا سرکاری اعزاز کے ساتھ خیرمقدم کیا تھا۔

ایک نظر اس پر بھی

ایشیائی ممالک میں شدید گرمی کی وجہ سے پانی کا شدید بحران پیدا ہو جائے گا : اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے موسم اور موسمیاتی ادارے نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایشیائی ممالک میں گرمی کی لہر کے اثرات انتہائی سنگین ہوتے جا رہے ہیں اور گلیشیئروں کے پگھلنے سے آنے والے وقت میں خطے میں پانی کا شدید بحران پیدا ہو جائے گا۔

اسرائیلی جہاز پر پھنسے 17 ہندوستانیوں سے ہندوستانی افسران کی جلد ہوگی ملاقات، ایران کی یقین دہانی

  ایران و اسرائیل کی کشیدگی کے دوران جہاں ایک جانب ہندوستانی اسٹاک ایکسچنج لڑکھڑا نے لگا ہے تو وہیں ایران کی جانب سے ہندوستان کے لیے ایک راحت کی خبر بھی ہے۔ ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہندوستانی افسران کو اسرائیلی مقبوضہ جہاز پر سوار 17 ہندوستانیوں سے ملاقات کی جلد اجازت دے گا۔ ...

کینیڈا میں 24 سالہ ہندوستانی طالب علم کا گولی مار کر قتل

کینیڈا کے شہر وینکوور کے علاقے سن سیٹ میں 24 سالہ ہندوستانی طالب علم کو اس کی کار میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ پولیس نے اتوار کو یہ جانکاری دی۔ وینکوور پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ 24 سالہ چراغ انٹیل علاقے میں ایک گاڑی کے اندر مردہ پایا گیا۔

افغانستان میں سیلاب کے باعث 33 افراد ہلاک

ا فغانستان کے کچھ حصوں میں گزشتہ تین دنوں میں شدید بارشوں، برف باری اور سیلاب کی وجہ سے 33 افراد کی موت ہو گئی اور 27 دیگر زخمی ہو گئے۔نیشنل ڈیزاسٹر اتھارٹی کے ترجمان ملا جانان سائک نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔

ایران کا اسرائیل پر ڈرونز اور کروز میزائلوں سے بڑا حملہ؛ خطے میں مچ گئی افراتفری

ایران نے شام میں قونصل خانے پر اسرائیلی بمباری کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کردیا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق ایران نے اسرائیل پر درجنوں ڈرونز اوع کروز میزائل داغے ہیں، جس کے ساتھ ہی پورے خطے میں افراتفری مچ گئی ہے۔