بھٹکل جالی پٹن پنچایت کی آخری میٹنگ میں پنچایت کو آپگریڈ کرکے سٹی میونسپل کارپوریشن کرنے پر دیا گیا زور؛ انڈر گراونڈ ڈرینیج کے کام پر بھی اُٹھائے گئے سوالات
بھٹکل 22 ستمبر (ایس او نیوز) جالی پٹن پنچایت کے اراکین کے میعاد کی آخری میٹنگ میں جالی پنچایت کو آپ گریڈ کرکے اسے سٹی میونسپل کارپوریشن میں منتقل کرنے پر اکثریت نے رائے ظاہر کی، جبکہ جالی حدود کے مختلف علاقوں میں انڈر گراونڈ ڈرینج کے جاری کاموں پر ممبران نے سخت اعتراضات اُٹھاتے ہوئے اپنے خدشات کے ازالے کے بعد ہی کام کو آگے بڑھانے کی اجازت دینے کی مانگ کی اور فی الفور چل رہے کام کوروکنے کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ جالی گرام پنچایت کو 2016 میں آپگریڈ کرتے ہوئے جالی پٹن پنچایت کا درجہ دیا گیا تھا اور عوام توقع کررہے تھے کہ آپگریڈ ہونے کے بعد سالہا سالوں سے التواء میں پڑے ہوئے بہت سارے مسائل ہوں گے اور علاقہ ترقی کی طرف گامزن ہوگا، مگر مئی 2016 کو ہوئے انتخابات کے بعد چار ماہ بعد یعنی ستمبر 2016 میں ریزرویشن کا اعلان ہوا اورابتداء ہی میں صدر اور نائب صدر کے انتخاب کو لے کر تنظیم کی حمایت سے جیت درج کرنے والے اراکین اور کانگریس کی حمایتی ممبران کے درمیان زبردست تناو دیکھا گیا اور پہلی میعاد میں عبدالرحیم صدر کے عہدہ پر منتخب ہوگئے ، ایک سال 8 مہینہ بعد انہوں نے صدارت کے عہدہ سےاستعفیٰ دیا، پھر سات آٹھ ماہ کے لئے آدم پنمبور نے صدارتی عہدہ سنبھالا، دوسری میعاد کے لئے جب صدر اور نائب صدر کو منتخب کرنا تھا تو کورونا کے نام پر معاملہ ٹھنڈے بستے میں چلا گیا اور ایک سال تک ریزرویشن کا اعلان ہی نہیں ہوا، بعد میں بچے ہوئے نو ، دس ماہ کے لئے شمیم بانو صدر اور فرحانہ ارشاد ائیکری نائب صدر منتخب ہوئیں۔
ایک طرف اراکین ان مراحل کے چلتے ٹھیک ڈھنگ سے کام نہیں کرسکے وہیں جالی پٹن پنچایت بننے کےباوجود یہاں الگ سے چیف آفسر کا تقرر نہ ہونے اور بھٹکل ٹاون میونسپالٹی کے آفسران کو ہی یہاں کی بھی زائد ذمہ داری سونپی جانے سے بھی اراکین میں سخت ناراضگی جاری رہی۔ بتاتے چلیں کہ ابھی تین ماہ قبل ہی یہاں چیف آفسر کے طور پر رام چندرا۔ ورنیکر نے ذمہ داری سنبھالی ہے۔
بدھ کو ہوئی آخری میٹنگ میں ایک طرف کونسلرس عمران لنکا، آدم پنمبور، بلال قمری، آفتاب دامدا ، ریشما سردار وغیرہ نے اس بات پر زور دیا کہ جالی پٹن پنچایت، بھٹکل ٹاون میونسپل کونسل اور ہیبلے کے بعض علاقوں کو ملاکر بھٹکل سٹی میونسپل کارپوریشن بنایا جانا چاہئے تو اس پر تین چار اراکین نے اعتراض بھی جتایا، مگر اکثریت اسی بات پر مضر رہی کہ ان علاقوں کو ملاکر اگر یہاں سٹی میونسپل کارپوریشن قائم ہوتا ہے تو تمام علاقوں میں ترقیاتی کام بڑے پیمانے پر ہوسکتے ہیں، کارپوریشن کے لئے سرکار کی طرف سے بھی زائد فنڈموصول ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ٹھپ پڑے ہوئے کاموں کو مکمل کرنا آسان ہوگا۔
میٹنگ میں جالی پٹن پنچایت کا دفتر شہر سے کافی دور ہونے کو لے کر بھی بعض ممبران نے سخت ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ جالی پٹن پنچایت کا دفتر اتنے دور اور ایسے کونے پر قائم ہے کہ کونسلرس کی اکثریت کو بھی یہاں پہنچنے میں دقت ہوتی ہے، ایسےمیں عام لوگوں کو یہاں پہنچنا کس قدر دشوار ہوگا ، سمجھا جاسکتا ہے۔
اب جبکہ جالی پٹن پنچایت کو بھٹکل میونسپالٹی کے ساتھ ضم کرکے ایک سٹی میونسپل کارپوریشن بنانے کی بات شدت کے ساتھ اُٹھائی گئی ہے، اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ جالی اور بھٹکل میونسپالٹی کے حکام سمیت ضلعی انتظامیہ اس معاملے کو لے کر کس طرح کا فیصلہ کرتی ہے۔
میٹنگ میں انڈر گراونڈ ڈرینیج کے مسئلہ پر بھی ممبران نے کافی اعتراضات کئے۔ ممبران نے اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کیا کہ انڈر گراونڈ ڈرینیج کو لے کر کونٹریکٹرس صرف پائپ لائن بچھانے کا کام کررہے ہیں اور ویٹ ویل تعمیر نہیں کی جارہی ہے، جس سے آئندہ چل کر کافی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ اس اہم مسئلہ پر ممبران کی اکثریت نے زور دیا کہ جب تک ویٹ ویل کی تعمیر نہیں کی جائے گی اور ویٹ ویل کی نشاندہی نہیں کی جائے گی ، پائپ لائن بچھانے کے کام کو آگے بڑھانے نہیں دیا جائے گا۔