بینگلور13 ڈسمبر (ایس او نیوز)کرناٹک کےوزیراعلیٰ سدارامیا اور نائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیوکمارکے درمیان ذات پات کی مردم شماری کی رپورٹ کے اجراء کے تعلق سے پائے جانے والے اختلافات کے دوران یہ معاملہ پیر کوپارلیمنٹ میں گونجا۔
بی جے پی کے اراکین نے کرناٹک کی کانگریس حکومت میں اس معاملے پرجاری داخلی اختلافات پرراجیہ سبھا میں کانگریس سربراہ ملکارجن کھرگے کو گھیرنے کی کوشش کی۔ جموں و کشمیر سے متعلق دو بلوں پر بحث کے دوران بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سشیل کمار مودی نے ڈی کے شیوکمارکا نام لے کر کھرگے کے سامنےسوال اٹھایا۔ سشیل مودی نے پوچھا کہ’’ کھرگے جی، براہ کرم ہمیں بتائیں کہ آپ کی حکومت کاسٹ سروے رپورٹ کب عام کرے گی۔ ڈپٹی چیف منسٹر پہلے ہی رپورٹ کو عام نہ کرنے کیلئے ایک میمورنڈم پر دستخط کر چکے ہیں؟‘‘ اس پر کھرگے نے کہا کہ شیوکمار اور بی جے پی دونوں ذات پرمبنی مردم شماری کی رپورٹ کے خلاف ہیں۔ کھرگے نے کہا’’وہ (ڈی کے شیو کمار) بھی احتجاج کر رہے ہیں اور آپ (بی جے پی) بھی۔ اس معاملے پر دونوں متحد ہیں۔ یہ ذات پات کا پہلو ہے۔ بالآخر اعلیٰ ذات کے لوگ آپس میں متحد ہو جائیں گے۔‘‘ واضح رہےکہ اس پرڈی کے شیوکمارکا رد عمل بھی سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ ریاست میں ذات پرمبنی سروےکے خلاف نہیں ہیں، ریاست میں جو سروے کیاگیا ہے وہ غیر سائنسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کیلئے سائنٹفک طریقہ اختیار کیاجانا چاہئے۔
بتاتے چلیں کہ وزیراعلیٰ سدارامیا ذات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ جاری کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے حال ہی میں کہا تھا کہ `محض قیاس آرائیوں کی بنیاد پر احتجاج نہ کیاجائے۔ مخالفت کرنے والوں کو اس کا علم نہیں۔ ذات پات کی مردم شماری کے حوالے سے کرناٹک کےنائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ مختلف طبقات کے سائنسی طریق کار کے مطالبے پر غور کیا جانا چاہیے۔ شیوکمار نے اس سلسلے میں جمع کرائے گئے میمورنڈم پر اپنے دستخط بھی کیے تھے کہ ذات پر مبنی موجودہ سروےرپورٹ کو قبول نہیں کیا جانا چاہئے۔ شیوکمار نے کہا تھا `کئی ذاتیں مناسب ریزرویشن کیلئےآواز اٹھا رہی ہیں۔ یہ مطالبات پارٹی خطوط سے بالاتر ہیں۔ کچھ کمیونٹیوں نے کہا ہے کہ مردم شماری سے پہلے ان سے رابطہ نہیں کیا گیا تھا، اس لیے وہ سائنسی طور پر ذات پات کی مردم شماری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔