کاسرکوڈ : الیکشن بائیکاٹ کے پس منظر میں ڈپٹی کمشنر مانکر نے کی ناراض ماہی گیروں سے ملاقات
ہوناور 22 / مارچ (ایس او نیوز) کاسرکوڈ اور ٹونکا کے ماہی گیروں کی طرف سے پارلیمانی الیکشن کا بائیکاٹ کرنے کا جو اعلان ہوا تھا اس پس منظر میں ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر نے ناراض ماہی گیروں سے ملاقات کی اور ان کو سمجھا کر بائیکاٹ کا فیصلہ واپس لینے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی اور بھروسہ دلایا کہ مسائل کو حل کرنے کے لئے جلد ہی ایک مشترکہ میٹنگ منعقد کی جائے گی ۔
سرکاری پرائمری اسکول میں مقامی لوگوں اور ماہی گیروں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ماہی گیروں نے تجارتی بندرگاہ کے تعمیری منصوبے سے ہونے والے نقصانات اور منفی اثرات کا تذکرہ کرتے ہوئے میمورنڈم دیا اور اس منصوبے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ۔ اس کے علاوہ ماہی گیروں نے اپنے اوپر دائر کیے گئے مقدمات واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا ۔ ضلع انتظامیہ سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ جس زمین پر اس وقت ماہی گیر آباد ہیں اور اس سے پہلے جس جگہ ان کے آباء و اجداد آباد تھے اس علاقے کو سرکاری نقشے اور دستاویزات میں شامل کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ہمارا دکھ درد سمجھ نہیں رہا ہے تو ایسی حالت میں الیکشن کا بائیکاٹ کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔
اس موقع پر بولتے ہوئے ڈی سی نے کہا کہ اس مسئلے کو حل ہو جانا چاہیے تھا ۔ آپ لوگوں نے احتجاج کیا تھا ۔ ہم نے آپ لوگوں پر کوئی زور زبردستی نہیں کی تھی ۔ سرکاری احکام کی تعمیل کرنا ہمارا فرض ہوتا ہے ۔ ہم سے جو بھی ممکن ہے ہم تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں ۔ ہم آپ کے مسائل اور مطالبات سرکار کے علم میں لانے کا کام کریں گے ۔ جمہوری نظام میں الیکشن بہت اہم ہوتے ہیں ۔ کسی بھی قیمت پر اس کا بائیکاٹ نہیں کیا جانا چاہیے ۔ آئندہ مقامی افراد اور ماہی گیروں کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہونے پائے اس سلسلے میں ایک مشترکہ میٹنگ منعقد کریں گے ، تب بندرگاہ تعمیری کمپنی کی طرف سے کوئی تعمیری کارروائی نہ ہونے کے لئے اقدامات کیے جائیں گے ۔
اس بات پر ماہی گیروں نے بے اطمینانی کا اظہار کیا اس طرح فی الحال الیکشن بائیکاٹ کا فیصلہ واپس لینے پر راضی کرنے میں ضلع انتظامیہ کو کامیابی نہیں ملی ۔