بھٹکل :25؍فروری (ایس اؤ نیوز )اول جماعت میں بچوں کےداخلےکو لےکر مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے نئے سرکلر نے والدین اور سرپرستوں کےلئے پھرایک بار پیچیدگی میں مبتلا کر دیا ہے اور اپنے بچوں کے داخلے کو لے کر والدین و سرپرست کافی پریشان نظر آر ہے ہیں۔
ریاستی حکومت نے پچھلے سال ہی اول جماعت میں داخلے کو لےکر 6سال کی عمر طئے کرتےہوئے حکم جاری کیاتھا۔ جس پر کافی اعتراضات درج ہوئے تھے اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے اس کو واپس لینے پر زور دیاتھا۔ اب دوبارہ مرکزی حکومت کے محکمہ تعلیمات اور خواندگی نے سال رواں سے یعنی 2024-25سے اول جماعت میں داخلےکےلئے 6سال کی عمر طئے کرتےہوئے حکم جاری کیا ہے۔
قومی تعلیمی پالیسی اور لازمی ، مفت تعلیم فراہم کرنےکا مقصد لے کر سال 2009میں حق تعلیم قانون جاری کیا گیا تھا ۔ مرکزی محکمہ تعلیمات عامہ نے ریاستی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ متعلقہ قانون کی دفعہ کےمطابق اول جماعت میں داخلے کےلئے 6سال کی عمر طئے کریں۔ اب جب کہ سال 2024-25تعلیمی سال کے لئے داخلہ کارروائی شروع ہونے کو ہے ، اس کے نفاذ کی تصدیق کرلینے اور طلبا کی نجی تعلیمی معلومات کی جانچ کرنےریاستی حکومتوں کو ہدایات جاری کئے گئےہیں۔
بچے تعلیم سےمحروم ہونے کا خدشہ : قومی تعلیمی پالیسی اور لازمی و مفت تعلیم قانون کے مطابق اول جماعت میں داخلہ کےلئے 6سال کی عمر طئے کی گئی ہے۔ جن بچو ں کی عمر 6سال سے ایک یا دو مہینے کم ہیں تو وہ بچے ایک سال کی تعلیم سے محروم رہ جائیں گے۔ اور پرائیویٹ اسکول والے بھی سرکاری حکم کے بہانے اول جماعت میں داخلے سےانکار کردیں گے۔ ان حالات کےچلتے والدین اپنے بچوں کے مستقبل کو لے کر پریشان ہیں۔
حکم ناموں میں بار بار تبدیلی:اول جماعت میں داخلے کو لےکر طلبا کی عمر کےمتعلق ریاستی حکومت باربار اپنا حکم بدلتی رہی ہے۔ اس سے قبل تین مرتبہ حکم جاری کرتےہوئے حکم کو واپس لیا گیا ہے۔ گذشتہ نومبر میں اول جماعت میں داخلے کولےکر حکومت نے حکم نامہ جاری کیا تھا لیکن پرائیویٹ اسکولوں کی طرف سے سخت اعتراض ہوا تھا۔ اب مرکزی حکومت کی طرف سے اسی طرح کا حکم نامہ کو جاری کیا گیا ہے ۔ اس طرح باربار حکم ناموں کی تبدیلی سے والدین و سرپرستوں میں تذبذب کےحالات ہیں اور وہ پیچیدگی کا شکار ہورہےہیں۔