لوک سبھا انتخابات کے بعد ہی ریاست میں ضلع اور تعلقہ پنچایت کے انتخابات : حکومت کے تحریری بیان پر اعتماد جتاتے ہوئے ہائی کورٹ نے عرضی کو کیا حل

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 25th January 2024, 9:18 PM | ساحلی خبریں |

کاروار:25؍جنوری  (ایس اؤ نیوز ) ریاست میں ضلع پنچایت اور تعلقہ پنچایت کے انتخابات ، لوک سبھا انتخابات کے بعد ہی منعقد ہونےکی بات یقینی کہی جارہی ہے۔22ڈسمبر 2023کو  ریاستی حکومت نے  ہائی کورٹ کوتحریری ضمانت دیتےہوئے کہاتھا کہ بہت جلد انتخابات منعقد کئے جائیں گے۔چونکہ اس وقت لوک سبھا انتخابات کی سرگرمیاں جاری ہوچکی ہیں ان حالات میں  فی الحال اس کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات مکمل ہونے کے بعد ستمبر 2024میں ہونے کی امید جتائی جارہی ہے۔

ریاست میں ضلع  پنچایت اور تعلقہ پنچایت انتخابات منعقد نہیں کرائے جانے پر ریاستی الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جس پر سنوائی  ہوتی رہی ،عدالت حکومت کو جلدی انتخابات منعقد کرنے کہتی رہی اور حکومت وقت مانگتی رہی ، 22ڈسمبر 2023کو سنوائی کے دوران حکومت نے ہائی کورٹ کو تحریری بیان دیا کہ اگلے ایک مہینے میں وہ دونوں انتخابات منعقد کرائے گی۔ لیکن اب دیکھیں تو حالات بدل گئے ہیں لوک سبھا انتخابات کی گرما گرمی ہے ضلع پنچایت اور تعلقہ پنچایت کے لئے انتخابات کرانا ممکن نظر نہیں آرہاہے۔

حکومت ہائی کورٹ سے کئے گئے وعدے کے مطابق ضلع اور تعلقہ پنچایت کےلئے ریزرویشن کا اعلان تو کیا لیکن اس کے بعد والی کارروائیوں کو یوں ہی چھوڑ دیا۔ جس کے چلتے ضلع اور تعلقہ پنچایت کے حلقوں کی ریزرویشن نہیں ہوسکی۔ ریاستی الیکشن کمیشن نے اپریل 2021 سے ہی ضلع اور تعلقہ پنچایت کے انتخابات میں کی تیاری شروع کی تھی۔اسی دوران  الیکشن کمیشن انتخابات کی تواریخ کا اعلان کرنے سے پہلے ہی اس وقت کی بی جےپی حکومت نے پنچایت راج قانون میں ترمیم کرتےہوئے حلقوں کی دوبارہ تشکیل اور ریزرویشن طئے کرنے والے اختیارات کو کمیشن سے واپس لیاتھا۔ اور خود حکومت نے اپنی طرف سے کمیشن تشکیل دیتےہوئے کارروائی کو آگے بڑھایا۔ اس کے بعد ودھان سبھا انتخابات کے اعلان سے معاملہ یوں ہی پڑا رہ گیا۔ ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ میں ضلع اور تعلقہ پنچایت انتخابات کے انعقاد کو لےکر پانچ مرتبہ وقت مانگا ہے۔ پہلے 12ہفتوں کا وقت مانگا، اس کے بعد 8ہفتہ ، پھر 10ہفتہ ،پھر اس کے بعد 10ہفتہ اور اس کے بعد 12ہفتوں کا وقت مانگا تھا۔

موسم باراں میں انتخابات؟: ضلع اور تعلقہ پنچایت انتخابات آئندہ ستمبر۔ اکتوبر میں منعقد ہونے کا امکان جتایاجارہاہے۔مطلب یہ ہوا کہ عین بارش کے موسم میں دونوں انتخابات منعقد ہونگےاور عوام ، نمائندوں کے لئے کوئی خاص موقع نہیں رہےگا۔ اسی طرح  گذشتہ تین برسوں سے ضلع اور تعلقہ پنچایت میں کوئی عوامی نمائندگی  نہیں ہے  سب کچھ  افسران کی نگرانی میں انجام دیاجارہاہے۔ بتایا جارہاہے کہ اڈوکیٹ جنرل کے ششی کرن شٹی نے حلقوں کی تشکیل نو کی کارروائی کو تکمیل تک پہنچائیں گے ، ایک ہفتہ میں ریزرویشن کا اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔ اگلے 10دنوں تک اعتراض داخل کرنے کا موقع رہے گا۔ اس کے بعد کمیشن دوہفتوں میں بقیہ کارروائی پوری کرنےکی بات کہی جارہی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

ریاض کے بعد دمام اور جدہ بھٹکلی جماعتوں نے بھی ممبران سے کی ووٹنگ میں حصہ لینے کی اپیل؛ فری ائیرٹکٹ کی بھی پیشکش

لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے میں بھٹکل اور اُترکنڑا میں  7/مئی کو ووٹنگ ہوگی ، یعنی وقت بالکل کم بچا ہے۔ ایسے میں ایک طرف  بھٹکل اسوسی ایشن ریاض نے پہل کرتے ہوئے  اپنے ممبران کے لئے جماعت کی طرف سے  ائیر ٹکٹ  کا اعلان کیا،  وہیں دوسری طرف  لوک سبھا انتخابات کی سنگینی کو ...

حادثے کو دعوت دیتا بھٹکل رنگین کٹہ نیشنل ہائی وے؛ کیا حادثے سے پہلے توجہ دے گی انتظامیہ ؟

  بھٹکل  کا رنگین کٹہ نیشنل ہائی وے   حادثوں کو دعوت دے رہا ہے، مگر  نیشنل ہائی وے اتھارٹی ہو،  آئی آر بی کمپنی  ہو یا پھر تعلقہ انتظامیہ ہو، کوئی اس دعوت نامہ پر توجہ نہیں دے رہا ہے۔

بھٹکل: بچے اورنوجوان دور درازاور غیر آباد علاقوں میں تیراکی کے لئے جانے پر مجبور کیوں ہیں ؟ مسجدوں کے ساتھ ہی کیوں نہ بنائے جائیں تالاب ؟

سیر و سیاحت سے دل صحت مند رہتا ہے اور تفریح انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بناتا ہے۔اسلام  سستی اور کاہلی کو پسند نہیں کرتا اسی طرح صحت مند زندگی گزارنے کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک کے ساتھ جسمانی سرگرمیوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جسمانی سرگرمیوں میں جہاں مختلف قسم کی ورزش ...

بھٹکل مسلم اسوسی ایشن ریاض کا اہم فیصلہ؛ ووٹنگ کے لئے بھٹکل جانے والے جماعت کے ممبران کو فری ٹکٹ کا اعلان

  فسطائی طاقتوں کو  برسر اقتدار  پر آنے سے روکنے اورملک  میں جمہوری اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے    بھٹکل مسلم اسوسی ایشن  ریاض نے محسوس کیا ہے کہ اِس بار کے انتخابات میں   مسلمانوں کی طرف سے صد فیصد ووٹنگ ضروری ہے  اور اس کے لئے ہرممکن قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔اسی اقدام کے ...

منگلورو میں بی جے پی کارکن نے پولنگ بوتھ کے پاس کیا ہنگامہ - کنداپور میں 'نوٹا' کی مہم زوروں پر

ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھ کے قریب  بی جے پی کارکنوں  کی پہلے پولس پھر صحافیوں کے ساتھ اُس  وقت جھڑپ شروع ہوگئی جب کانگریس امیدوار پدماراج آر پجاری  ایک گھنٹہ تک  ووٹنگ کی قطار میں کھڑے ہونے کے بعد  اپنا ووٹ ڈال کر باہر آرہے تھے۔  واردات  جمعہ صبح کو پیش آئی۔