بی جےپی نے پھر ایک بار برہمن کو ہی بنایااترکنڑا کا ضلعی صدر : پسماندہ طبقات ناراض؛ کیالوک سبھا انتخابات  میں بی جےپی کو ہوگی اندرونی مار ؟

Source: S.O. News Service | Published on 18th January 2024, 12:52 AM | ساحلی خبریں |

کاروار :17؍ جنوری  (ایس اؤ نیوز ) اترکنڑا ضلعی بی جےپی صدر کے عہدے پر پھر ایک بار برہمن لیڈر کو فائز کیاگیا ہے،  جب کہ پسماندہ طبقات نے امید لگائی رکھی تھی اور  سو فی صد اعتماد تھا کہ اس مرتبہ ضلع بی جےپی صدر کا عہدہ  پسماندہ طبقہ کو دیاجائے گا،  اب  جب کہ فیصلہ امید کے برعکس ہوگیا ہے تو کہاجارہا ہے کہ آئندہ ہونے والےلوک سبھا انتخابات کے دوران بی جے پی کو اندرونی مار جھیلنی یقینی ہے۔

بی جےپی کے اندونی سطح پر جاری  سرگوشیاں کہہ رہی ہیں کہ بی جےپی کے ضلعی صدرکا عہدہ برہمن طبقے کو دئیے جانے سے کانگریس کےلئے لوک سبھا انتخابات کی راہ مزید آسانی پیداکرنے والی ہے۔ بی جےپی کا ضلعی صدر عہدہ بھی اعلیٰ ذات کو، لوک سبھا کا ٹکٹ بھی برہمنوں کو دیاجاتاہے تو پھر پسماندہ طبقات کو نہ عہدہ دیا جائے گا نہ کسی منصب پر وہ فائز ہوں گے اور ان کا نہ ہی کوئی احترام ہوگا، ان سب کو لے کر بی جےپی میں نیا طوفان کھڑا ہو سکتا ہے۔

 اترکنڑا ضلع بی جےپی صدر کے عہدے کی تقرری کے لئے تین مہینے پہلے ہی  کارروائی شروع ہوئی تھی ، کس کو صدر کے عہدے پر فائز کیاجاناہے کئی مرحلوں میں بات چیت بھی ہوئی ، آئندہ ہونے والے لوک سبھا انتخابات کا ٹکٹ غالب گمان ہے کہ اعلیٰ ذات والوں کو دیا جائے گا تو پارٹی کو منظم کرنے اور انتخابات کے پیش نظر پسماندہ طبقات میں سے کسی ایک کو ضلعی صدر کا عہدہ دئیے جانےکا مطالبہ تھا۔ انہی وجوہات کی بنا پر بھٹکل کے گوند نائک، ایشور نائک، ہوناور کے ونود نائک اور سرسی کے چندرو ایسلے ، انکولہ کے جگدیش نایک موگٹا وغیرہ پسماندہ طبقات کی طرف سے ضلعی عہدے کے خواہش مند تھے۔ دوسری طرف اعلیٰ ذات سے تعلق رکھنے والے این ایس ہیگڈے، کمار مارکنڈے، سنیل ہیگڈے بھی ضلعی عہدے پر نگاہ جمائے ہوئے تھے۔ پچھلی میعاد میں کمٹہ کے وینکٹیش نایک صدر تھے جس کے چلتے مانا جارہاتھا کہ اس مرتبہ صدر کا عہدہ پسماندہ طبقات میں سے کسی کو دیاجائےگا، اب پارٹی کے فیصلے نے نہ صرف امیدوں پر پانی پھیرا ہے بلکہ پسماندہ طبقہ میں سے  جو بھی  صدر کے خواہش مندتھے وہ سب  مایوس ہوگئےہیں۔  

بی جےپی نے شعبہ پسماندہ طبقہ کے صدر کو ہی خارج کیاتھا :اترکنڑا ضلع میں 68فی صد ووٹ پسماندہ طبقہ کے ہیں۔ اتنی بڑی اکثریت کو نظر انداز کرتےہوئے اعلیٰ ذات والوں کو ہی ترجیح دی جانے والی پالیسی پر اس سے پہلے بھی سوال اٹھتےرہےہیں۔ ریاست میں جب بی جے پی کی حکومت تھی تو وزارت، ایم پی ، بورڈ کے صدور جیسے اہم عہدے اعلیٰ ذات والوں کو دئیے گئے تھے تو عدم اطمینان کا اظہار کیا جانا  بھی پرانا قصہ ہے اور بھٹکل کے گوندنائک کو ایک عہدہ دے کر بے اطمینانی کو دور کرنے کی کوشش کی گئی تھی ۔یہ بھی سچائی  ہے کہ  اس سے پہلے کاروار کے پرساد کاروایکر ، پھر ان کے بعد سداپور کے کے جی نائک بی جےپی کے ضلعی صدر بنائے گئے۔ یہاں افسوس اس بات کا ہے کہ دونوں کو ایک ایک انتخابات کے دوران ہی پارٹی سے خارج کیاگیا تھا۔ کے جی نائک کی حمایت وشویشورہیگڈے کاگیری نے کی تھی تو وہ صدر بنائے گئے۔ لیکن اب وہی کاگیری اپنوں کی حمایت میں کھڑے ہونے پر بی جےپی میں عدم اطمینان پایا جارہا ہے۔

کاگیری نے گوند نائک کا نام پیش کیا تھا: سرسی ۔ سداپور ودھان سبھا حلقہ میں شکست سے دوچار ہونے کے بعد  اپنی ہار کے لئے بی جے پی کے سابق ضلعی صدر کو ہی وجہ سبب مانتے ہوئے اسپیکر کاگیری نے ضلع بی جے پی صدر کے عہدے کےلئے بھٹکل کے گوند نائک کے نام کا پتہ کھیلاتھا۔ ودھان سبھا انتخابات میں پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر بی جے پی نے جب کارروائی شروع کی تو  کےجی نائک سمیت کئی پسماندہ طبقات کے لیڈران بھی عتاب کا شکار ہوئے۔ پارٹی میں پسماندہ طبقات کو کچلنے کی پالیسی میں اضافہ کو دیکھتے ہوئے بھٹکل میں بی جےپی پسماندہ طبقات کے لیڈران کی میٹنگ  بھی ہوئی تھی۔ تب وشویشور ہیگڈےکاگیری نے انہیں مطمئن کرنے کی کوشش بھی کی تھی ، اب اسی کاگیری پر این ایس ہیگڈے کو ضلعی صدر کے عہدہ پر فائز کئے جانے کا الزام لگایا گیا ہے۔

ضلع میں کاگیری، جوشی ، سنتوش کی ہی مرضی :اترکنڑا ضلع کی بی جےپی میں مرکزی وزیر پرہلاد جوشی، بی جےپی کے قومی جنرل سکریٹری بی ایل سنتوش اور سابق اسپیکر کاگیری کے ہی فیصلے چلتےہیں۔ جوشی اور پرہلاد نے کاگیری سے کہاہے کہ وہ  اگلے لوک سبھا انتخابات کے لئے  تیاری کریں۔ اب ضلعی صدر بنانےمیں بھی اپنا رول ادا کئے جانے کی باتیں خود بی جے پی میں چل رہی ہیں۔

کیا کریں گے پسماندہ طبقات ؟:بی جےپی کے ضلعی صدر کا عہدہ پسماندہ طبقہ کو نہیں دئیےجانے سے پارٹی کے اندر سے ہی بے اطمینانی کی کیفیت رفتار پکڑ رہی ہے۔ بی جےپی کے شعبہ پسماندہ طبقہ کے چند اہم لیڈران نے اپنے خیالات کااظہار کرتےہوئے کہہ رہے ہیں کہ  بہت پہلے سے ہمیں کچلنے کی پالیسی جاری ہے  اور یہ ختم ہونے کے کوئی آثار بھی نہیں ہیں، اگر ایسا ہے تو پھر پارٹی میں کس مستقبل کے انتظارمیں رہیں، یہ ہمارے جیسے آگے بڑھنے والوں کو موقع دینے والی پارٹی نہیں ہے، اب ہم سب کو ایک فیصلے پر متفق ہونا مجبوری ہوگئی ہے، برہمنوں کو ضلعی صدر کا عہدہ ، آئندہ لوک سبھا کاٹکٹ بھی انہیں کو دیاجارہاہے تو سب کچھ انہی کو دے دیں۔ جب پارٹی ہی ایسے فیصلےلےرہی ہے تو ہم پسماندہ طبقہ کےپارٹی کارکنان اور مخالف پارٹیوں کو کیسے جواب دیں ۔

کیا کانگریس کے لئے راہ آسان ہوگی؟: بی جےپی  ضلعی صدر کا عہدہ برہمن طبقہ کو دئیے جانے پر بی جےپی کے کارکنان کا کہنا ہے کہ ہماری پارٹی کاعہدہ برہمنوں کو دئیے جانےسے خود پارٹی نے کانگریس کےلئے لوک سبھا انتخابات کی راہ آسان کردی ہے۔ اگر کانگریس پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھنےو الےکسی فرد کو ٹکٹ دیتی ہے تو اقلیتوں اور پسماندہ طبقوں کے ووٹ متحد ہوجائیں گے اورپارٹی سے ناراض پسماندہ طبقات کے ووٹ بی جےپی کو اندرونی سطح پر جھٹکا دینا یقینی ہونےکی بات کہی جارہی ہے۔ مجموعی طورپر عوامی سطح پر یہی رائے بن رہی ہے کہ کانگریس کےلئے راہیں آسان ہورہی ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

حادثے کو دعوت دیتا بھٹکل رنگین کٹہ نیشنل ہائی وے؛ کیا حادثے سے پہلے توجہ دے گی انتظامیہ ؟

  بھٹکل  کا رنگین کٹہ نیشنل ہائی وے   حادثوں کو دعوت دے رہا ہے، مگر  نیشنل ہائی وے اتھارٹی ہو،  آئی آر بی کمپنی  ہو یا پھر تعلقہ انتظامیہ ہو، کوئی اس دعوت نامہ پر توجہ نہیں دے رہا ہے۔

بھٹکل: بچے اورنوجوان دور درازاور غیر آباد علاقوں میں تیراکی کے لئے جانے پر مجبور کیوں ہیں ؟ مسجدوں کے ساتھ ہی کیوں نہ بنائے جائیں تالاب ؟

سیر و سیاحت سے دل صحت مند رہتا ہے اور تفریح انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بناتا ہے۔اسلام  سستی اور کاہلی کو پسند نہیں کرتا اسی طرح صحت مند زندگی گزارنے کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک کے ساتھ جسمانی سرگرمیوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جسمانی سرگرمیوں میں جہاں مختلف قسم کی ورزش ...

بھٹکل مسلم اسوسی ایشن ریاض کا اہم فیصلہ؛ ووٹنگ کے لئے بھٹکل جانے والے جماعت کے ممبران کو فری ٹکٹ کا اعلان

  فسطائی طاقتوں کو  برسر اقتدار  پر آنے سے روکنے اورملک  میں جمہوری اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے    بھٹکل مسلم اسوسی ایشن  ریاض نے محسوس کیا ہے کہ اِس بار کے انتخابات میں   مسلمانوں کی طرف سے صد فیصد ووٹنگ ضروری ہے  اور اس کے لئے ہرممکن قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔اسی اقدام کے ...

منگلورو میں بی جے پی کارکن نے پولنگ بوتھ کے پاس کیا ہنگامہ - کنداپور میں 'نوٹا' کی مہم زوروں پر

ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھ کے قریب  بی جے پی کارکنوں  کی پہلے پولس پھر صحافیوں کے ساتھ اُس  وقت جھڑپ شروع ہوگئی جب کانگریس امیدوار پدماراج آر پجاری  ایک گھنٹہ تک  ووٹنگ کی قطار میں کھڑے ہونے کے بعد  اپنا ووٹ ڈال کر باہر آرہے تھے۔  واردات  جمعہ صبح کو پیش آئی۔

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔