کرناٹک میں بارش کی قلت کے سبب سنگین مسائل کا خطرہ ؛ کاویری آبی تنازعہ
بنگلورو،5/ستمبر (ایس او نیوز/ایجنسی) طاس کاویری کے علاقہ میں امسال مانسون کی بارش شروع ہونے کے بعد سے اب تک مناسب مقدار میں بارش نہیں ہونے کے نتیجہ میں کے آر ایس ڈیم اور کاویری پر تعمیر ڈیموں میں پانی کی سطح ابھر نہیں پائی ہے اور امسال کا ویری پانی کی تقسیم کو لیکر ایک بار پھر ریاست کرناٹک اور تملناڈو کے درمیان بڑا تنازعہ کھڑا ہونے کے آثار نظر آنے لگے ہیں۔
اس معاملہ میں سپریم کورٹ سے اگر کرناٹک کے حق میں بہر فیصلہ نہ آیا تو اس سے نہ صرف ریاست کی حکومت بلکہ ساتھ ہی عوام کیلئے اور خصوصاً بنگلورو کے شہریوں کیلئے پینے کے پانی کا مسئلہ ایک سنگین مسئلہ بن سکتا ہے۔ اس وقت ہر گزرتے دن کے ساتھ کرناٹک اور تملناڈ حکومت کے درمیان اس مسئلہ کو لیکر ایک طرح سے پانی کیلئے جنگ شروع ہوگئی ہے۔
2018 ک سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد سے اب تک ریاست میں موسم کی مناسبت سے بارش ہونے سے پانی کی تقسیم کو لیکر کوئی بڑا مسئلہ پیش نہیں آیا تھا۔کرناٹک ہر سال تملناڈو کو جتنا پانی فراہم کرنا تھا فراہم کرتا آرہا تھا اور دونوں ریاستیں اس سے مطمئن بھی تھیں۔ کرناٹک تملمانڈو کیلئے مقررہ مقدار سے زیادہ پانی بھی بہا تارہاہے۔
لیکن امسال ریاست میں مانسون کی بارش معمول کے مطابق نہ ہونے سے ریاست کی کانگریس حکومت پریشان ہے۔ طاس کاویری پر تعمیر آبی ذخیروں میں مناسب مقدار میں پانی اکٹھا نہیں ہوا ہے۔ کبنی بند اور کے آر ایس بندھ میں 21 اگست 2022 کو 102.63 ٹی ایم سی پانی کا ذخیرہ تھا۔
کاویری آبی تنازعہ: لیکن امسال 21 اگست کو ان دونوں آبی ذخیروں میں صرف 69.80 ٹیم ایم سی پانی ذخیرہ ہواہے۔ ان حالات کے باوجود تملناڈو حکومت ضد پر اڑی ہوئی ہے کہ کرناٹک ان کے حصہ کا پانی پوری مقدار میں انہیں فراہم کرے۔ جب کہ یہ حکومت کیلئے ناممکن نظر آرہا ہے۔ دوسری جانب مرکزی آبی ٹریبونل بھی اس وقت تملناڈو کے مطالبہ کی حمایت کررہی ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ آبی ٹریبونل تملناڈو کے حق میں ہے۔ جو کرناٹک حکومت کیلئے پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے۔ ریاستوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے سلسلہ میں یہ فیصلہ کے وقت یہ نکتہ انداز کردیا ہے کہ اگر ریاست میں مقررہ مقدار میں بارش نہ ہونے اور خود ریاست پانی کیلئے پریشان ہوتو ان حالات میں کیا طریقہ کار اپنا یا جائے۔ کرناٹک حکومت نے سپریم کورٹ میں درخواست کی ہے کہ خشک سالی کے حالات میں پانی کی تقسیم زمینی حقائق کو مد نظر رکھ کر کئے جانے پر ٹربیونل کو پہلے مشورہ دے۔ ٹریبونل کی ہدایت پر کرناٹک سے تملناڈو کو پانی بہائے جانے سے اب اپوزیشن اور کاشتکار دونوں حکومت آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔ یہ حقیقت ہے جسے تملناڈو نظر انداز کررہی ہے کہ کاویری تملناڈو کو جو پانی دینا ہے اس میں 227 ٹی ایم سی پانی تملناڈو میں ہی دیتا ہے۔ بقیہ 177.25 ٹیم ایم سی پانی کرناٹک کو ہر سال تملناڈو کو فراہم کرنا ہوتا ہے۔ 2018 میں ٹریبونل کے قیام کے بعد سے پانی کی تقسیم کے سلسلہ میں 22 اجلاس سمیت جملہ 84 اجلاس منعقد کئے گئے ہیں۔