ریاست میں لوک سبھا انتخابات کابخار تیز کانگریس اور جے ڈی ایس کیلئے بی جے پی سے سخت ٹکر متوقع
بنگلورو ،11؍مارچ (ایس او نیوز) ریاست کرناٹک میں آئندہ ہونے ولے لوک سبھا انتخابات کا بخار دن بدن تیز ہوتا جارہا ہے ۔ کانگریس اور اپوزیشن بی جے پی نے ریاست میں رائے دہند گان کو لبھانے کی اپنے اپنے طریقے سے کوشش شروع کردی ہے ۔الیکشن کمیشن سے لوک سبھا انتخابات کا اعلان ہوچکا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہوجائے گا ۔ اس سے قبل بڑی سیاسی پارٹیوں نے انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے۔وزیراعظم نریندر مودی نے کرناٹک میں کلبرگی سے جہاں اپنی پارٹی کیلئے انتخابی مہم کا آغاز کیا وہیں کانگریس صدر راہل گاندھی نے ہاویری سے پارٹی کیلئے انتخابی مہم کاآغاز کیا ہے ۔حالانکہ حالیہ دنوں میں ملک کی سیاست میں کئی اہم تبدیلیاں رونما ہوئیں ۔ پہلے پلوامہ دہشت گردانہ حملہ اس کے بعد پاکستان پر سرجیکل اسٹرائک جس میں 300سے زیادہ دہشت گرد وں کے مارے جانے کا دعویٰ پھرمارنے والوں کی تعداد سے متعلق مرکزی حکومت پر سوالات کا انبار، اس کے بعد اچانک رافیل جنگی طیاروں کا معاملہ دوبارہ اٹھایا جانا، ان تمام رونما ہونے والے واقعات سے یہ خیال کیا جارہا تھا کہ مودی کی مقبولیت اب گھٹ گئی ہے ۔ لیکن نریندر مودی نے6مارچ کو حیدر آباد کرناٹک سے جب انتخابی مہم کا آغاز کیا تو انہیں دیکھنے کیلئے ہزاروں لوک اکٹھا ہوئے تھے ، اس کو دیکھتے ہوئے سیاسی حلقوں میں کہا جارہا ہے کہ مودی کی مقبولیت اب بھی باقی ہے۔ اس مرتبہ ریاست میں کانگریس اورجے ڈی ایس مل کر لوک سبھا انتخابات کا سامنا کررہے ہیں ۔ پہلے جے ڈی ایس نے 12سیٹیں ان کے لئے چھوڑ دینے کا مطالبہ رکھا تھا بعد میں راہل اور دیوے گوڈا کے درمیان ہوئی بات چیت کے دوران 6سیٹوں کو چھوڑ نے پر اتفاق ہوا ۔لیکن جے ڈی ایس مزیدد و سیٹوں کامطالبہ کررہی ہے لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ جے ڈی ایس کو 6سیٹیں چھوڑی جائیں گی یا 8ابھی اس میں کچھ الجھن پائی جاتی ہے۔اس وقت ریاست کے کل 28سیٹوں میں سے کانگریس کے 10اور جے ڈی ایس کے دو ارکان پارلیمان ہیں جبکہ بی جے پی کے 16ارکان پارلیمان ہیں ۔ اب بی جے پی 22سیٹوں پر کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کررہی ہے۔حالانکہ ریاست میں کانگریس اور جے ڈی ایس کے درمیان انتخابی سمجھوتہ ہوچکا ہے اس کے باوجود دونوں پارٹیوں کو بی جے پی سے سخت مقابلہ متوقع ہے۔