کرناٹک میں بدعنوانی کیخلاف احتجاج، وزیراعلیٰ کے استعفیٰ کی مانگ
بنگلورو، 5/مارچ (ایس او نیوز/ایجنسی) کرناٹک میں 40؍ لاکھ رشوت لیتے ہوئے رکن اسمبلی کے بیٹے کی گرفتاری اور اس کے گھر سے 6؍ کروڑ روپے کی برآمدگی کے بعد بی جےپی سرکار کی بدعنوانی کے خلاف سنیچر کو کانگریس سڑکوں پر اتر آئی۔ سابق وزیراعلیٰ سدا رمیا، کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیو کمار اور کانگریس میں کرناٹک کے امور کے انچارج رندیپ سرجے والا کی قیادت میں پارٹی کارکنوں نے وزیراعلیٰ بسوراج بومئی سے اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دینے کا مطالبہ اوران کی رہائش گاہ کا محاصرہ کرنے کی کوشش ۔ اس دوران پارٹی ہیڈ کوارٹرز سے وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ کی طرف مارچ کے دوران پولیس نے راستے میں ہی سرجے والا، ڈی کے شیوکمار اور سدارمیا سمیت پارٹی کے متعدد لیڈروں کو حراست میں لے لیا۔
احتجاج کے دوران حراست میں لئے جانے پر کانگریس کارکنوں ’’بی جےپی مردہ باد‘‘ کے فلک شگاف نعرے بلند کئے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ سدارمیا نے کہا کہ ’’یہ کافی نہیں ہے کہ آپ نے پرشانت کمار کو گرفتار کر لیا ہے ۔اگر آپ میں ذرہ سی بھی شرم باقی ہے تو رکن اسمبلی مدل ویروپکشپّا کو فوراًگرفتار کیجئے۔‘‘
واضح رہے کہ پرشانت کمار رکن اسمبلی مدل ویروپکشپّا کے بیٹے ہیں جنہیں جمعرات کو لوک آیوکت کی ٹیم نے ۴۰؍ لاکھ روپے رشوت وصول کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیاتھا۔ اس کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس لیڈر سدا رمیا نے کہا کہ’’وزیراعلیٰ بسوراج بومئی کو بھی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ ‘‘
کرناٹک جہاں اسی سال مئی سے قبل اسمبلی الیکشن ہونے ہیں، کانگریس بدعنوانی کے محاذ پر زعفرانی پارٹی کو کنارے لگانے کی حکمت عملی پر کام کررہی ہے۔ حکومت کی بدعنوانیوں پر اس کی ’’۴۰؍ فیصد کمیشن سرکار‘‘ کی مہم پہلے ہی عوام میں موضوع بحث رہ چکی ہے۔ایسے میں پرشانت کمار کی رنگے ہاتھوں گرفتاری نے کانگریس کی مہم کو مزید دھار دار کردیاہے۔ سدارمیا نے وزیراعلیٰ کو گھیرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیراعلیٰ جھوٹ بول رہے تھے کہ ان کی سرکار بدعنوانی سے پاک ہے۔ ورنہ یہ سب کیا ہورہاہے؟‘‘
کانگریس نے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت میں وزیر اور بورڈس کے چیئرمین وصولی کررہے ہیں تاکہ الیکشن میں خطیر رقم خرچ کی جاسکے۔ سدا رمیا کے مطابق’’ میرے حساب سے بی جےپی ہر اسمبلی حلقے میں ۱۰۰؍ کروڑ روپے خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔‘‘ انہوں نے بی جےپی لیڈروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کی حکومت کو ریاست کو لوٹ رہی ہے۔ وزیراعلیٰ، ان کے وزیروں نیز مختلف بورڈ اور کارپوریشنوں کے ذمہ داران کو ایک مخصوص رقم اکٹھا کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔‘‘
پارٹی ہیڈ کوارٹرز سے وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ کی طرف مارچ کرتے ہوئے پولیس نے جب کانگریس لیڈروں کو راستے میں روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے وہیں سڑک پر بیٹھ کر احتجاج شروع کردیا۔ رندیپ سرجے والا نے کہا کہ بی جےپی حکومت کو ’بدعنوان بومئی سرکار‘ کہا جانا چاہئے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ وزیراعلیٰ جہاں بھی جاتے ہیں ان کا خیر مقدم ’۴۰؍ فیصد کمیشن وزیراعلیٰ‘ کے پوسٹروں کے ساتھ ہوتاہے۔ سرجے والا نے کہا کہ ’’ریاست کے غریب عوام کمیشن کے اس الزام کو اچھی طرح سمجھ رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریاست میں صابن بنانے والوں کو بھی نہیں بخشا جاتا ،اسی سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ رشوت خوری کس سطح پر ہورہی ہے۔