کورونا وبا، کسانوں کے پرزور احتجاج کے دوران کرناٹک اسمبلی کا مانسون اجلاس شروع
بنگلورو،21؍ستمبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) کورونا وبا اور کسانوں کے پرزور احتجاج کے دوران کرناٹک اسمبلی کا پہلا اجلاس آج سے شروع ہوا ہے۔ اجلاس کے پہلے دن حال ہی میں انتقال کر جانے والی اہم شخصیات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ سابق صدر جمہوریہ آنجہانی پرنب مکھرجی کو اسمبلی کے دونوں ایوانوں میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ راجیہ سبھا کے رکن اشوک گستی، سابق وزیر ایم وی راجشیکھرن، شرا کے ایم ایل اے ستیہ نارائن سمیت چند دیگر اہم شخصیات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
کرناٹک اسمبلی کے مانسون اجلاس پر کورونا وبا کا اثر نمایاں طور پر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ کل 224 ارکان پر مشتمل قانون ساز اسمبلی میں اجلاس کے پہلے دن 115 ایم ایل ایز غیر حاضر رہے۔ حکمراں سیاسی جماعت بی جے پی کے 65، کانگریس کے 40 اور جے ڈی ایس کے 10 ارکان اسمبلی اجلاس سے غیر حاضر رہے۔ دوسری جانب 75 نشستوں پر مشتمل قانون ساز کونسل میں بھی کئی ارکان غیر حاضر رہے۔ ایک جانب اسمبلی اجلاس کا آغاز ہوا تو دوسری طرف کسان مختلف مطالبات کو لیکر سڑکوں پر اترے۔ بنگلورو سینٹرل ریلوے اسٹیشن سے فریڈم پارک تک کسانوں نے ریلی نکالی۔ اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔ اراضی اصلاحات قانون ، اے پی ایم سی ایکٹ ، بجلی فراہمی ایکٹ اور چند دیگر قوانین میں لائی جارہی ترمیمات کے خلاف کسانوں نے ریلی نکالی۔
کسان تنظیم کے لیڈر کوڑی ہلی چندر شیکھر نے کہا کہ ریاستی حکومت لینڈ ریفارمز قانون میں ترمیم کرنے جارہی ہے۔ اس سے کئی کسان اپنی اراضی سے محروم ہو جائیں گے۔ اس ایکٹ کے مطابق زراعت نہ کرنے والے بھی ریاست میں زمین خرید سکیں گے۔ کوڑی ہلی چندر شیکھر نے کہا کہ اسی طرح چند دیگر قوانین میں بھی لائی جارہی ترمیمات بھی کسان مخالف ہیں۔ کسانوں کے ایک اور لیڈر کربور شانت کمار نے کہا کہ 25 ستمبر کو ملک گیر سطح پر کسانوں نے بھارت بند کی کال دی ہے۔ کرناٹک میں بھارت بند کی تائید کے سلسلے میں تبادلہ خیال کرنے کے بعد فیصلہ لیا جائے گا۔ دوسری جانب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سدارامیا نے کہا کہ کانگریس پارٹی کسانوں کے احتجاج کی حمایت کریگی۔ سدارامیا نے کہا کہ اے پی ایم سی، لینڈ ریفارمز، لیبر قوانین میں ترمیمات کی جارہی ہیں۔ ان تمام معاملات پر سنجیدہ گفتگو کرنے کی ضرورت ہے۔ سدارامیا نے کہا 40 بلوں پر اسمبلی میں تفصیلی گفتگو ہونی چاہئے۔
سابق وزیر اعلی سدارامیا نے حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی اجلاس کو جلد سے جلد ختم کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔ دس روزہ اجلاس کو تین دنوں میں سمیٹنے کی کوشش کی جارہی تھی لیکن اب پیر سے ہفتہ تک 6 دنوں کیلئے سیشن چلانے پر اتفاق ہوا ہے۔ دوسری جانب قانون ساز کونسل میں کانگریس اور جے ڈی ایس نے کورونا وائرس بیماری کے معاملے میں حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی۔ کورونا وبا کی روک تھام میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا حکومت پر الزام عائد کیا۔ پی پی ای کٹس، سنیٹائزر، وینٹلیٹرز کی خریداری میں بڑا گھوٹالہ ہوا ہے۔ اس معاملے کی جانچ ہونی چاہئے۔ ریاست کے وزیر صحت سری راملو اور طبی تعلیم کے وزیر ڈاکٹر سدھاکر نے اپوزیشن کے الزامات کی تردید کی ہے۔
اسمبلی کے اس مختصر 6 روزہ اجلاس میں کورونا کی روک تھام، کسانوں کے مسائل، بارش اور سیلاب سے ہوئی تباہی، کنڑا فلم انڈسٹری "سینڈل ووڈ" میں منشیات کا جال اور بنگلورو کے ڈی جے ہلی، کے جے ہلی تشدد معاملہ پر بحث اور ہنگامہ آرائی کا امکان ہے۔ اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (SIO) نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ اسمبلی اجلاس میں نئی تعلیمی پالیسی پر بھی بحث کی جائے۔ ایس آئی او کے ریاستی سکریٹری عاصم جواد نے کہا کہ مرکز کی جانب سے بنائی گئی نیشنل ایجوکیشن پالیسی 2020 کے فائدے اور نقصانات دونوں بھی ہیں۔ اردو سمیت تمام اقلیتی زبانوں کے فروغ میں یہ پالیسی رکاوٹ بن سکتی ہے۔ اقلیتوں کی تہذیب اور ثقافت کو اس پالیسی سے نقصان پہونچ سکتا ہے۔ لہذا نئی تعلیمی پالیسی پر عوامی حلقوں ، پارلیمنٹ، اسمبلی کے ایوانوں میں تفصیلی گفتگو ہونی چاہئے۔ ایس آئی او کے نمائندے ڈاکٹر نسیم نے کہا کہ اس سلسلے میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کی گئی ہیں تاکہ اس معاملے کو رواں اسمبلی اجلاس میں اٹھایا جاسکے۔