کابل حکومت کا خطرناک طالبان قیدیوں کو رہا نہ کرنے کا فیصلہ
کابل، اسلام آباد، 20/جون (آئی این ایس انڈیا)افغانستان کی حکومت نے جیلوں میں قید انتہائی خطرناک نوعیت کے طالبان جنگجوؤں کو رہا نہ کرنے اعلان کیا ہے۔ دوسری طرف مغربی حکومتوں نے افغان حکومت کی اس حکمت عملی کی حمایت کی ہے۔پانچ مختلف ذرائع نے خبر رساں ادارے رائیٹرز کو بتایا کہ مغربی طاقتیں سیکڑوں طالبان قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کرنے میں افغان حکومت کی حمایت کرتی ہیں۔ ان قیدیوں پرالزام ہے کہ وہ افغانستان میں کچھ انتہائی پْرتشدد حملوں کے ذمہ دار ہیں۔ خیال رہے کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں ایسی کوئی شرط شامل نہیں تھی جس میں خطرناک طالبان جنگجوؤں کو رہا نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہو۔خطرناک طالبان قیدیوں کی رہائی سے انکار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 18 سال سے افغانستان میں جاری جنگ کے خاتمے کی کوششیں ایک بار پھر تعطل کا شکار ہوسکتی ہیں اور طالبان قیدیوں کی رہائی میں تاخیر امن عمل آگے بڑھانے اور امریکا کی ثالثی سے ہونے والی جنگ بندی پرعمل درآمد میں مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔ایک سینئر سرکاری ذریعے نے رائیٹرز کو بتایا اس وقت قیدیوں کا معاملہ متنازعہ ہے۔ دو یوروپی سفارتکار، ایک ایشیائی سفارتکار اور ایک اور افغان عہدیدار نے سرکاری ذرائع کے اسی بیانیے کی تصدیق کی۔ایک سینئر یورپی سفارتکار نے کہا کہ اس فہرست میں کچھ خطرناک طالبان جنگجوؤں کے نام درج تھے۔ ان کی رہائی سرخ لکیر عبور کرنے کے مترادف ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ "نیٹو" کے کچھ ارکان اقلیت گروپوں اور غیر ملکیوں کو نشانہ بنانے اور بڑے خود کش حلوں کی منصوبہ بندی کرنے والے طالبان جنگجوؤں کی رہائی کی حمایت کرنے کے خیال سے سخت پریشان ہیں۔گذشتہ فروری میں طالبان نے واشنگٹن کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں امریکی افواج کے انخلا کے ساتھ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی تھی۔ طالبان نے حکومت کیساتھ مذاکرات کے لیے اپنے پانچ ہزار قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ افغان حکومت نے مذاکرات کے نتیجے میں سیکڑوں طالبان کو رہا کیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اگر تمام قیدیوں میں بڑی تعداد میں شہریوں کو ہلاک کرنے کے الزام میں قید افراد کو بھی شامل کیا گیا تو اس سے یہ تاثر پیدا ہوگا کہ حکومت پر طالبان کا پلڑا بھاری ہے۔