آنے والے لوک سبھا انتخابات میں کاگیری اور ہیگڈے کے اندرونی جھگڑے سے بی جے پی کو ہو سکتا ہے نقصان

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 29th March 2024, 8:47 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 29 / مارچ (ایس او نیوز) پارلیمانی انتخابات  کے دن جیسے جیسے قریب آتے جا رہے ہیں ضلع اتر کنڑا میں کانگریس اور بی جے پی کی تشہیری مہم رفتار پکڑتی جا رہی ہے اور اسی کے ساتھ ان پارٹیوں کے اندرونی اختلافات بھی دھیرے دھیرے منظر عام پر آنے لگے ہیں ۔

    ضلع کے سیاسی منظر نامے میں اس وقت سب سے زیادہ اندرونی مخالفت کی ہوا بی جے پی کے اندر دکھائی دے رہی ہے جہاں ایک طرف حالیہ رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے اور پارلیمانی سیٹ کے امیدوار وشویشورا ہیگڈ ے کاگیری کے درمیان تناو اور کشیدگی تیز ہوگئی ہے تو دوسری طرف یلاپور کے ایم ایل اے  شیو رام ہیبار بھی بی جے پی سے دور اور کانگریس سے قریب ہوتے جا رہے ہیں ۔ یہ دونوں صورتیں بی جے پی کے لئے اچھا شگون نہیں ہو سکتیں ۔

    بتایا جاتا ہے کہ ایک طرف اننت کمار ہیگڈ ے کو گزشتہ دو مہینوں کی دوڑ دھوپ اور فرقہ وارانہ منافرت سے ماحول گرمانے کی کوشش کے باوجود پارٹی کی طرف سے نظر انداز کیے جانے اور ٹکٹ نہ ملنے کا صدمہ ہے تو دوسری طرف کاگیری کے ساتھ چل رہی پرانی سیاسی رقابت اور ان بن کی وجہ سے وہ ناراض ہیں اور کاگیری کی حمایت میں پارٹی کا پرچار کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔ یہاں تک کہ خود وشویشورا ہیگڈے کاگیری نے اننت کمار سے ملاقات کرنے کی کوشش کی مگر اننت کمار نے اس کا موقع نہیں دیا ۔ 

    صورت حال یہ بنی ہے کہ اننت کمار کے طیش اور غصے کو دیکھتے ہوئے کوئی انہیں سمجھانے بجھانے اور پارلیمانی امیدوار وشویشورا کاگیری کے حق میں کام کرنے کی بات کہنے سے بھی خوف کھا رہا ہے کہ کہیں اسے لینے کے دینے نہ پڑ جائیں ۔ 

    اننت کمار ہیگڈ ے کی ناراضگی بی جے پی کے لئے اس حیثیت میں مہنگی ثابت ہو سکتی ہے ، کہ اننت کمار نے ضلع کے مختلف تعلقہ جات میں اپنے حامیوں کے ٹولے تشکیل دے رکھے ہیں اور یہ ٹولے اننت کمار کو ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے ناراض دکھائی دے رہے ہیں ۔ ایسے میں اننت کمار ہیگڈ ے نے اگر کاگیری کے لئے تشہیری مہم میں حصہ نہیں لیا تو پھر اس کے حامیوں کی ٹولیاں بھی کاگیری کے لئے کام نہیں کریں گی ۔ اور یہ بی جے پی کے لئے منفی پہلو ہوگا ، جو ایک حد تک کانگریس کے حق میں مثبت رول ادا کر سکتا ہے ۔

    بی جے پی کے راستے میں دوسری رکاوٹ پارٹی کے ایم ایل اے شیو رام ہیبار کا موقف ہے جو اس وقت بی جے پی سے دور اور کانگریس سے قریب ہو چکے ہیں اور سمجھا جاتا ہے کہ چند ہی دنوں میں ان کے بیٹے ویویک ہیبار کی کانگریس میں شمولیت ہو جائے گی ۔ حقیقت یہ ہے کہ یلاپور حلقے میں شیورام ہیبار کا اپنا سیاسی دبدبہ ہے اور ان کے اپنے حامیوں کی کثیر تعداد موجود ہے ۔ اس کے علاوہ  وی ایس پاٹل کا بھی یلاپور حلقے میں بڑا اثر و رسوخ ہے ۔ اور وی ایس پاٹل کانگریس کے حق میں میدان میں رہیں گے ۔ 

    ایسے میں شیو رام ہیبار اگر اپنے حامیوں کو کانگریس کے حق میں پرچار کرنے کی ہدایت دیتے ہیں اور وہ خود بی جے پی امیدوار کی تشہیر سے دور رہتے ہیں تو اس سے ہیبار اور پاٹل جیسے یلاپور حلقے کے دو بڑے اور با اثر سیاسی لیڈروں کی وجہ سے اس حلقے میں  بی جے پی کا نقصان ہونا یقینی بات ہے ۔ 

    ظاہر بات ہے کہ اگر الیکشن تک حالات یوں ہی آگے بڑھتے رہے تو ضلع اتر کنڑا میں ہیگڈ ے اور ہیبار فیکٹر اس مرتبہ صرف وشویشورا کاگیری کے لئے ہی نہیں بلکہ بی جے پی کے لئے مصیبت بن جائے گا ۔ 

    دوسری طرف  سرسی ایم ایل اے بھیمنّا نائک کی ناراضگی کی شکل میں ضلع کانگریس کے اندر بھی شگاف دکھائی دینے لگے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ ضلع کے تمام اراکین اسمبلی کے ساتھ باہمی مشورے سے ہی ڈاکٹر انجلی نمبالکر کو پارلیمانی امیدوار بنایا گیا ہے ۔ لیکن بھیمنّا نائک نے ضلع انچارج وزیر منکال وئیدیا پر اپنے حلقے میں بے جا مداخلت کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اب نمبالکر کے تشہیری اجلاس سے دور ہونا شروع کیا ہے ۔ 

    بھیمنّا کا الزام ہے کہ انہوں نے کئی سال پارٹی  کا ضلع صدر بن کر کام کیا ہے اور اس وقت پارٹی کے ایم ایل اے ہیں، مگر ضلع انچارج وزیر انہیں کوئی اہمیت نہیں دیتے اور ان کے کاموں میں غیر ضروری مداخلت کر رہے ہیں ۔ اسی خفگی کا اظہار کرنے کے لئے بھیمنّا نے کمٹہ کے اس اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی جس میں نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار شریک تھے ۔ 

    ظاہر بات ہے کہ اگر کانگریس کے اندر اس طرح کے اختلافات اور خلفشار کا ماحول بنتا ہے تو یہ پارٹی اور اس کی  امیدوار ڈاکٹر انجلی کے لئے نقصان کا سبب بن جائے گا ۔

ایک نظر اس پر بھی

حادثے کو دعوت دیتا بھٹکل رنگین کٹہ نیشنل ہائی وے؛ کیا حادثے سے پہلے توجہ دے گی انتظامیہ ؟

  بھٹکل  کا رنگین کٹہ نیشنل ہائی وے   حادثوں کو دعوت دے رہا ہے، مگر  نیشنل ہائی وے اتھارٹی ہو،  آئی آر بی کمپنی  ہو یا پھر تعلقہ انتظامیہ ہو، کوئی اس دعوت نامہ پر توجہ نہیں دے رہا ہے۔

بھٹکل: بچے اورنوجوان دور درازاور غیر آباد علاقوں میں تیراکی کے لئے جانے پر مجبور کیوں ہیں ؟ مسجدوں کے ساتھ ہی کیوں نہ بنائے جائیں تالاب ؟

سیر و سیاحت سے دل صحت مند رہتا ہے اور تفریح انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بناتا ہے۔اسلام  سستی اور کاہلی کو پسند نہیں کرتا اسی طرح صحت مند زندگی گزارنے کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک کے ساتھ جسمانی سرگرمیوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جسمانی سرگرمیوں میں جہاں مختلف قسم کی ورزش ...

بھٹکل مسلم اسوسی ایشن ریاض کا اہم فیصلہ؛ ووٹنگ کے لئے بھٹکل جانے والے جماعت کے ممبران کو فری ٹکٹ کا اعلان

  فسطائی طاقتوں کو  برسر اقتدار  پر آنے سے روکنے اورملک  میں جمہوری اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے    بھٹکل مسلم اسوسی ایشن  ریاض نے محسوس کیا ہے کہ اِس بار کے انتخابات میں   مسلمانوں کی طرف سے صد فیصد ووٹنگ ضروری ہے  اور اس کے لئے ہرممکن قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔اسی اقدام کے ...

منگلورو میں بی جے پی کارکن نے پولنگ بوتھ کے پاس کیا ہنگامہ - کنداپور میں 'نوٹا' کی مہم زوروں پر

ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھ کے قریب  بی جے پی کارکنوں  کی پہلے پولس پھر صحافیوں کے ساتھ اُس  وقت جھڑپ شروع ہوگئی جب کانگریس امیدوار پدماراج آر پجاری  ایک گھنٹہ تک  ووٹنگ کی قطار میں کھڑے ہونے کے بعد  اپنا ووٹ ڈال کر باہر آرہے تھے۔  واردات  جمعہ صبح کو پیش آئی۔

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔