سرکاری اسکولوں میں داخلوں میں اضافہ کیلئے تعلیمی معیار کو بہتر بنانا ضروری
بنگلورو،12؍اکتوبر(ایس او نیوز) ریاستی حکومت کی طرف سے آر ٹی ای قانون میں ترمیم کے بعد جاریہ تعلیمی سال اگرچہ کہ سرکاری اسکولوں میں بچوں کے داخلوں کے معاملہ میں کچھ اضافہ دیکھا گیا ہے، مگر محکمہ تعلیم اس اضافہ سے مطمئن نہیں ہے اس لئے کہ یہ نتائج اس کی امیدوں کے مطابق نہیں رہے ہیں، در اصل ریاستی حکومت اس اقدام کے ذریعہ خانگی اسکولوں میں داخلوں کی حوصلہ شکنی اور سرکاری اسکولوں میں بچوں کے داخلوں کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہتی تھی، اس لئے کہ سرکاری اسکولوں میں بچوں کے داخلے بہت ہی کم ہوتے ہیں، اور آر ٹی ای کے ذریعہ خانگی امدادی اور غیر امدادی اسکولوں میں پچیس فیصد مفت داخلوں نے سرکاری اسکولوں میں داخلوں کی صورت حال کو مزید ابتر بنا دیا تھا۔البتہ ماہرین تعلیم سرکاری اسکولوں میں بچوں کے داخلوں میں کمی کے لئے خاص طور پر ان اسکولوں میں تعلیمی معیار کی پستی کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں اور خود ریاستی حکومت کی طرف سے بھی اس بات کی کئی کوششیں ہوتی رہی ہیں کہ ان اسکولوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جا سکے، جس کے نتیجہ میں محکمہ برائے تعلیم کو اس بات کی امید ہے کہ ان اسکولوں میں بچوں کے داخلوں میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔تعلیمی ماہرین کا بھی یہی ماننا ہے کہ اگر سرکاری اسکولوں میں تعلیمی معیار بہتر ہو جائے تو یقینی طور پر والدین اپنے بچوں کو ان اسکولوں میں روانہ کرنے کو ترجیح دے سکتے ہیں۔محکمہ برائی تعلیمات عامہ کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ معاشرہ نے تعلیمی اداروں کی تقسیم کر رکھی ہے اور اس میں سرکاری اسکولوں کو غریب طبقہ کے لئے، امدادی اسکولوں کو درمیانی طبقہ کے لئے اور خانگی اسکولوں کو مالدار طبقہ کے لئے قرار دے دیا گیا ہے۔محکمہ پروگراموں کے ذریعہ یہ چاہتا ہے کہ ہمارے سرکاری اسکول خانگی اسکولوں کا مقابلہ کر سکیں اور ان کے تعلیمی معیار میں ترقی ہو، انہوں نے مزید کہا کہ ”ہم امید کرتے ہیں کہ گزرتے سالوں کے ساتھ ہمیں بہتر نتائج حاصل ہوجائیں گے اور اسی کے ساتھ آنے والے تعلیمی سال میں سرکاری اسکولوں میں داخلوں کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا، در اصل محکمہ کا بنیادی مقصد ان اقدامات کے ذریعہ سرکاری اسکولوں میں داخلوں کی شرح میں اضافہ کرنا ہی ہے۔