جرمنی: افغانیوں کی درختوں کے تنوں سے بھرے ٹرک میں اسمگلنگ
برلن، 28/ نومبر (آئی این ایس انڈیا)جرمنی میں متعدد افغان تارکین وطن درختوں کے تنوں سے لیس ایک ٹرک میں چھپ کر سرحد پار کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ٹرک ڈرائیور کو اس بات کا علم تب ہوا جب اس نے جرمن سرحد کو عبور کر کے ٹرک روکا۔
جرمنی کے جنوبی مشرقی شہر روزن ہائم میں پولیس نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ پانچ افغان تارکین وطن افراد ایک کارگو ٹرک کے ذریعے جرمنی میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان افراد کو انسانی اسمگلنگ کی کوشش کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پولیس کے ایک بیان کے مطابق یہ واقعہ بروز جمعرات چھبیس نومبر کی سہ پہر میں اس وقت پیش آیا جب ٹرک ڈرائیور نے دیکھا کہ اس کا ٹرک ضرورت سے زیادہ ہل رہا ہے۔ اس وجہ سے ڈرائیور نے جرمن ریاست باویریا کے شہر روزن ہائم کے قریب ایک فری وے اسٹیشن پر ٹرک کچھ دیر کے لیے روکنے کا فیصلہ کیا۔ڈرائیور جیسے ہی 20 ٹن وزنی کارگو ٹرک کا معائنہ کرنے لگا، تو اچانک سے متعدد افراد ٹرک کے اندر سے چھلانک لگا کر باہر نکلنے لگے اور تیزی سے فرار ہوگئے۔
جرمنی پہنچنے کے لیے یہ تارکین وطن درختوں کے تنوں سے لیس اس ٹرک کے اندر دو روز تک چھپے بیٹھے تھے۔بعد ازاں پولیس حکام نے اس گروہ کا پتہ لگا لیا، جس میں 19 سے 38 برس کی عمر کے چار مرد اور ایک 16 سالہ لڑکا بھی شامل تھا۔ ان میں سے کسی کے پاس بھی اپنی شناخت کروانے کے لیے کسی قسم کی کوئی دستاویز موجود نہیں تھا۔
وفاقی پولیس نے روزن ہائم میں مترجمین کی مدد سے ان سے پوچھ گچھ کی اور پھر انہیں مہاجرین کے امدادی گروپ میں منتقل کردیا گیا۔پولیس کی جانب سے ٹرک ڈرائیور سے بھی تفتیش کی گئی۔ حکام کے مطابق ڈرائیور ٹرک میں ان افراد کی موجودگی سے باخبر نہیں تھا،لہٰذا اسے پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا۔پولیس کے مطابق اس ڈرائیور نے منگل کے روز رومانیہ سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا جو کہ ہزار کلومیٹر دور جرمنی میں اختتام پذیر ہونا تھا۔وفاقی پولیس نے تفتیش کے بعد ان افغان تارکین وطن افراد کو مہاجرین کے امدادی گروپ میں منتقل کردیا۔
پولیس کے زیر حراست افغان تارکین وطن باشندوں نے بتایا کہ انہوں نے افغانستان سے جرمنی پہنچنے کے لیے اسمگلرز کو فی بندہ 5500 سے 6000 یورو تک رقم ادا کی تھی۔ اور یہ تارکین وطن افراد پہلے کچھ راستہ پیدل چل کر اور کچھ حد تک گاڑیوں کے ذریعے سفر کرتے رہے اور پھر بالآخر رومانیہ پہنچ گئے۔خیال رہے کہ جنوب مشرقی جرمنی میں حالیہ چند ہفتوں میں ایسے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں۔ اس تازہ ترین واقعے کے نتیجے میں پولیس نے انسانی اسمگلنگ پر قابو پانے کے لیے سرحدی علاقے میں ٹرکوں کی مزید چیکنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔