مذاہب کے ذریعے حصولِ امن ممکن: جرمن صدر اشٹائن مائر

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 22nd August 2019, 11:49 AM | عالمی خبریں |

نیویارک،22؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) بین الاقوامی کانفرنس 'مذاہب برائے امن‘ کے دوران اپنے افتتاحی خطاب میں جرمن صدر اشٹائن مائر نے کہا، ’’مذہبی اعتقاد زبردست امکانات کے حامل ہو سکتے ہیں۔ ایک قوت جس سے کوئی فرد اپنی پوری زندگی کو جہت دے سکتا ہے۔ مگر مذاہب کا غلط استعمال بھی ہو سکتا ہے۔ سیاسی مقاصد اور غیر مذہبی اہداف کے حصول کے لیے مذاہب استعمال بھی کیے جا سکتے ہیں۔‘‘ جرمن صدر نے زور دیا کہ بین الاقوامی سطح پر مختلف مذاہب کے درمیان مکالمت مختلف معاشروں میں امن کے قیام کے لیے نہایت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔

اس بین الاقوامی کانفرنس میں دنیا کے سو سے زائد ممالک اور دس بڑے مذاہب سے تعلق رکھنے والے کم از کم نو سو افراد مدعو ہیں۔ یہاں مذہبی رہنماؤں اور امن کے لیے کام کرنے والی تنظمیوں کے علاوہ اقوام متحدہ کے بین المذاہب رابطوں اور امن سے متعلق اہلکار بھی شریک ہیں۔

اس چار روزہ کانفرنس میں تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد مختلف مذاکروں میں شریک ہیں، جن میں امن کے حصول کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر توجہ مرکوز ہے۔ 'مذاہب برائے امن‘ کانفرنس کا یہ دسواں بین الاقوامی اجتماع ہے۔ اس کانفرنس کا تصور اہم مذاہب سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کی جانب سے سن 1961 میں پیش کیا گیا تھا جب کہ اس سلسلے میں پہلی بین الاقوامی کانفرنس سن 1971 میں جاپانی شہر کیوٹو میں منعقد ہوئی تھی۔

رواں برس لنڈاؤ شہر میں منعقدہ اس کانفرنس کا مرکزی موضوع 'مشترکہ مستقبل کی دیکھ بھال‘ ہے۔

پاکستان سے اس کانفرنس میں شریک جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ اسلام بین المذاہب ہم آہنگی کا درس دیتا ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ مذہب کی من مانی تشریحات کے بجائے، اسے کردار کی تعمیر اور بھائی چارے کے فروغ کے لیے استعمال کیا جائے۔

اس کانفرنس میں مختلف موضوعات پر گفت گو کے ساتھ ساتھ دنیا کے مذہبی یا مسلکی بنیادوں پر تنازعات کے شکار خطوں سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں کے درمیان مکالمت کی سیشنز بھی ہوئے، جن میں عراق، جنوبی سوڈان اور میانمار جیسے ممالک شامل تھے۔ ان مذاکروں میں مذہبی رہنماؤں کے درمیان گفت گو میں بقائے باہمی کے اصول کے تحت امن کے حصول کی راہ ہم وار کرنے پر توجہ مرکوز رکھی گئی۔

لنڈاؤ شہر میں 'امن کے چھلے‘ کے نام سے لکڑی کا ایک ڈھانچا بھی قائم ہے۔ جس میں دنیا کے مختلف خطوں سے لکڑی استعمال کی گئی ہے، جو ایک طرف تو تنوع کی علامت ہے جب کہ ساتھ ہی تمام انسانوں کے درمیان باہمی تعلق کی بھی آئینہ دار ہے۔ اس کانفرنس کے موقع پر مختلف ممالک اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں اور دانشوروں کو بھی اس چھلے کے قریب ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے کھڑا کیا جا رہا ہے، تاکہ دنیا بھر میں مذاہب کے درمیان ہم آہنگی اور امن کی ترویج کے آفاقی پیغام کو عام کیا جائے۔

ایک نظر اس پر بھی

ایشیائی ممالک میں شدید گرمی کی وجہ سے پانی کا شدید بحران پیدا ہو جائے گا : اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے موسم اور موسمیاتی ادارے نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایشیائی ممالک میں گرمی کی لہر کے اثرات انتہائی سنگین ہوتے جا رہے ہیں اور گلیشیئروں کے پگھلنے سے آنے والے وقت میں خطے میں پانی کا شدید بحران پیدا ہو جائے گا۔

اسرائیلی جہاز پر پھنسے 17 ہندوستانیوں سے ہندوستانی افسران کی جلد ہوگی ملاقات، ایران کی یقین دہانی

  ایران و اسرائیل کی کشیدگی کے دوران جہاں ایک جانب ہندوستانی اسٹاک ایکسچنج لڑکھڑا نے لگا ہے تو وہیں ایران کی جانب سے ہندوستان کے لیے ایک راحت کی خبر بھی ہے۔ ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہندوستانی افسران کو اسرائیلی مقبوضہ جہاز پر سوار 17 ہندوستانیوں سے ملاقات کی جلد اجازت دے گا۔ ...

کینیڈا میں 24 سالہ ہندوستانی طالب علم کا گولی مار کر قتل

کینیڈا کے شہر وینکوور کے علاقے سن سیٹ میں 24 سالہ ہندوستانی طالب علم کو اس کی کار میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ پولیس نے اتوار کو یہ جانکاری دی۔ وینکوور پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ 24 سالہ چراغ انٹیل علاقے میں ایک گاڑی کے اندر مردہ پایا گیا۔

افغانستان میں سیلاب کے باعث 33 افراد ہلاک

ا فغانستان کے کچھ حصوں میں گزشتہ تین دنوں میں شدید بارشوں، برف باری اور سیلاب کی وجہ سے 33 افراد کی موت ہو گئی اور 27 دیگر زخمی ہو گئے۔نیشنل ڈیزاسٹر اتھارٹی کے ترجمان ملا جانان سائک نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔

ایران کا اسرائیل پر ڈرونز اور کروز میزائلوں سے بڑا حملہ؛ خطے میں مچ گئی افراتفری

ایران نے شام میں قونصل خانے پر اسرائیلی بمباری کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کردیا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق ایران نے اسرائیل پر درجنوں ڈرونز اوع کروز میزائل داغے ہیں، جس کے ساتھ ہی پورے خطے میں افراتفری مچ گئی ہے۔