ہبلی عید گاہ میں بھی گنیش اتسو نہ ہو اس کیلئے قانونی جنگ جلد: ضمیر احمد خان
بنگلورو، 18؍ستمبر(ایس او نیوز)ہبلی عید گاہ میدان میں اس بار گنیش اتسو منانے کے بعد اس شہر کے مسلمانوں میں کافی اضطراب کی کیفیت ہے اور کافی جدوجہد کے بعد بھی عید گاہ میدان پر گنیش مورتی کو بٹھانے ں ے روکنے میں ناکامی پر غم وغصہ بھی ہے۔
جس طرح بنگلورو کی چامراج پیٹ عید گاہ میں گنیش اتسومنانے ریاستی حکومت کی کوشش کو عدالت کے ذریعے ناکام کیا گیا اسی طرح کی کوشش آنے والے دنوں میں ہبلی عید گاہ کے سلسلہ میں کرنے اور اس میدان پر بھی گنیش اتسو کا موقع دینے سے روکنے کے بارے میں مشورے کے لئے ہفتہ کے روز وقف بورڈ میں ہبلی کی انجمن اسلام کے ایک وفد نے سابق ریاستی وزیر اور چامراج پیٹ حلقہ کے رکن اسمبلی بی زیڈ ضمیر احمد خان سے ملاقات کی اور ان سے گزار ش کی کہ وہ چامراج پیٹ عید گاہ کی مانند ہبلی عید گاہ کے معاملہ میں بھی قانونی جنگ کو آگے بڑھانے کے بارے میں رہنمائی کریں۔
ہبلی کی انجمن اسلام کے صدر ایم سی سونوراور نائب صدر الطاف کتور اور دیگر نمائندوں نے ضمیر احمد خان سے ملاقات کر کے اپنی گزارش ان کے سامنے پیش کی۔ اس کے بعد ضمیر احمد نے بتایا کہ چامراج پیٹ عید گاہ کا معاملہ اگر اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت نہ ہو تا تو اس وقت ان کی طرف سے ہبلی معاملہ میں بھی قانونی جنگ کو اورزیادہ شدت سے لڑنے کی کوشش ہو تی۔ تاہم جو ہونا تھا وہ ہو گیا آنے والے دنوں میں اس معاملہ پر قانونی جنگ کو کس طرح آگے بڑھایا جا سکتا ہے اس بارے میں وہ ریاست کے سینئر وکلاء اور قانون دانوں سے مشورہ کریں گے اور جلد ہی انجمن اسلام کے ذمہ دارو ں کو آگے کی حکمت عملی سے آگاہ کروائیں گے۔
شان رسالت ؐ میں مبینہ گستاخی کے معاملہ پر ہبلی پولیس تھانے کے سامنے احتجاج کے دوران گرفتار کئے گئے 150سے زیادہ نوجوانوں کو مہینوں سے اب تک قید میں رکھے جانے کا معاملہ بھی ضمیر احمد خان کے سامنے اٹھایا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ جس طرح پولیس کی طرف سے ان نوجوانوں کو سخت مقدمات میں پھنسا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا نے ان نوجوانو ں کو جلد از جلد رہا کروانے کے لئے بھی کیاکیا جا سکتا ہے اس کے بارے میں وکیلوں سے بات چیت کریں گے۔
اس موقع پر مولانا مقصود عمران رشادی، خطیب وامام، جامع مسجد بنگلور و سٹی، جامع مسجد کے ٹرسٹی غفران مرتضیٰ،کانگریس لیڈربی کے الطاف خان، سید مجاہد، معروف وکیل اسماعیل دبیح اللہ اور دیگر موجود تھے۔