اُڈپی ضلع میں سامنے آیا 'بندر بخار' کا پہلا معاملہ
اُڈپی 26 / فروری (ایس او نیوز) اُڈپی ضلع میں کنداپور تعلقہ کے وندسے گرام میں کیاسانور فاریسٹ ڈیسیز (کے ایف ڈی) یا عرف عام میں 'بندر بخار' کا پہلا معاملہ سامنے آیا ہے ۔
اُڈپی کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج ایک 58 سالہ خاتون کو کے ایف ڈی لاحق ہونے کی تشخیص کی گئی ہے ۔ حالیہ دنوں میں ملناڈ-اُڈپی کے جنگلاتی علاقوں سے قریب دیہاتوں میں کے ایف ڈی کے بڑھتے ہوئے معاملے سامنے آ رہے ہیں جس سے اطراف میں بھی تشویش پیدا ہوئی ہے ۔
چونکہ یہ مرض سب سے پہلے ملناڈ کے کیاسانور جنگلوں سے ظاہر ہوا تھا اس لئے اس کا نام بھی کیاسانور فاریسٹ ڈیسیز رکھا گیا ہے ۔ اڈپی ضلع کی سرحدیں ملناڈ سے ملتی ہیں اس کی وجہ سے یہ مرض اب اڈپی اور دکشن کنڑا کی سمت بڑھنے کے آثار پیدا ہوئے ہیں ۔ یہ خطرہ اس وجہ سے بھی بڑھ گیا ہے کیونکہ کنداپور، ہیبری اور کارکلا کے جنگلوں میں بڑی تعداد میں بندر پائے جاتے ہیں اور یہ مرض انہیں کے ذریعے انسانوں تک پہنچتا ہے ۔
کے ایف ڈی مرض کے تعلق سے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق سال 2019 میں بیندور اور سداپور میں دو افراد اس مرض میں مبتلا ہوئے تھے ۔ اس کے بعد گزشتہ چار سال میں ایک بھی معاملہ اس علاقے میں دیکھنے کو نہیں ملا تھا ۔ البتہ ابھی چند دن قبل ہی سداپور میں ایک خاتون اس مرض کی وجہ موت کا شکار ہوگئی تھی ۔
کیاسانور فاریسٹ ڈیسیز یا بندر بخار کی علامات میں بدن درد، سر کے اگلے حصے میں شدید درد، تیز بخار اور خون بہنے جیسی علامات کے علاوہ پیٹ میں گڑبڑ، بلڈ پریشر میں تبدیلی، خون کے سرخ ذرات ، سفید ذرات اور پلیٹلیٹس کی تعداد میں کمی جیسی شکایات ہو سکتی ہیں ۔
اُڈپی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے بتایا کہ محکمہ صحت کی طرف سے وندسے گرام کے اطراف میں حالیہ دنوں میں کسی بندر کی موت ہونے کے تعلق سے مکمل چھان بین کی گئی ہے اور ایسا کوئی معاملہ یہاں دیکھنے کو نہیں ملا ہے ۔ محکمہ صحت کے افسران اور اہلکار گاوں والوں میں کے ایف ڈی کے تعلق سے بیداری لانے اور انہیں محتاط اور چوکنا رکھنے کی مہم چلا رہے ہیں ۔ گاوں والوں کو مویشی کا چارہ لانے کے لئے جنگلوں میں جانے سے منع کرنے کے علاوہ دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے سلسلے میں آگاہ کیا گیا ہے ۔