سری لنکا چرچ بم بلاسٹ میں ڈرگ مافیاکا ہاتھ ہے۔ صدر سیری سینا کا بیان
کولمبو 16/جولائی (ایس ا و نیوز) انگریزی اخبار دی نیو انڈین ایکسپریس میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے صدر مائتھری پالا سیری سینا نے کہا ہے کہ عیسائی تہوار ایسٹر کے موقع پر چرچ کے اندر جو ہولناک بم دھماکے ہوئے تھے اس کے پیچھے بین الاقوامی ڈرگ مافیاکاہاتھ ہے۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے ان بم دھماکوں اور ہلاکتوں کے لئے’اسلامی دہشت گردوں‘کو ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔اس وقت سری لنکا میں ملک گیر سطح پرمنشیات فروشوں کے خلاف انسدادی مہم چلائی جارہی ہے اور سری لنکا کے صدر سیری سینا منشیات فروشوں کے لئے سزائے موت کا قانون لانے پر غور کررہے ہیں۔
سری لنکا کے حکام نے ایسٹر کے موقع پر چرچ اور ہوٹلوں میں بم دھماکوں اوراس سے ہونے والی 258افراد کی موت کے لئے نیشنل توحید جماعت (این ٹی جے) کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔ بعد میں اسلامک اسٹیٹ نامی گروپ نے ان حملوں کی ذمہ دار قبول بھی کی تھی۔بم دھماکوں کے دوسرے ہی دن سری لنکاکے صدر سیری سینا کے دفترسے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ بین الاقوامی دہشت گرد گروپس ان حملوں کے لئے ذمہ دار ہیں۔
لیکن پیر کے دن صدر سیری سیناکے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ دھماکے”انٹرنیشنل ڈرگ مافیا کی سازش کا نتیجہ تھے۔منشیات فروشی کے دولتمندتاجروں نے میری ذلیل کرنے اور میری طرف سے چلائی جارہی منشیات مخالف مہم کو ناکام کرنے کے لئے ایسا کیا تھا۔لیکن میں پیچھے ہٹنے والا نہیں ہوں۔“
یاد رہے کہ سری لنکاکی مخلوط حکومت میں اس بات کی کوشش ہورہی ہے کہ سری لنکا کے قانون سے سزائے موت کو ختم کردیا جائے۔جبکہ 1976 سے قانونی طور پر اس سزا کو التوا میں رکھا گیا ہے۔سری لنکا کے وزیر اعظم نے رانیل وکرمے سنگھے کے ترجمان سدرشنا گنا وردھنانے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے صدر سیری سینا کے تازہ بیان او ردعوے کو مسترد کردیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ”پولیس نے دو ہفتوں کے اندر ہی اپنی تفتیش مکمل کردی تھی۔اس میں کہیں بھی منشیات فروشوں کے ملوث ہونے کا ذکر نہیں ہے۔ ہمارے پاس تحقیقات کرنے والوں پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔“انہوں نے مزید کہا کہ سزائے موت کے بجائے عدل وانصاف کرنے میں سرعت لانے سے ہی منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے میں کامیابی ملے گی۔