’بلڈ گروپ‘ سے کورونا انفیکشن کا خاص رشتہ، نئی تحقیق میں انکشاف

Source: S.O. News Service | By S O News | Published on 11th June 2020, 1:37 PM | سائنس و ٹیکنالوجی |

نئی دہلی 11/جون (ایس او نیوز) دنیا میں کورونا انفیکشن کے بڑھتے اثرات کے درمیان اس پر مختلف نوعیت کی تحقیق کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس درمیان ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کورونا انفیکشن کا 'بلڈ گروپ' سے ایک خاص رشتہ ہے، اور ایسا اس لیے کہا جا سکتا ہے کیونکہ کچھ بلڈ گروپ والے لوگوں پر اس انفیکشن کا اثر زیادہ ہوتا ہے اور کچھ بلڈ گروپ والے لوگوں پر بہت کم۔

اس تازہ تحقیق کے متعلق اردو نیوز پورٹل 'وائس آف امریکہ' پر ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ لاکھوں افراد پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خون کے 'او گروپ' کے لوگوں کو کورونا وائرس زیادہ متاثر نہیں کرتا، جبکہ 'اے گروپ' کے لوگ زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جینیٹک ٹیسٹ کرنے والی فرم ٹوئنٹی تھری اینڈ می نے اپریل میں اس پر تحقیق کرنا شروع کی تاکہ سائنس دانوں کی مدد کی جا سکے اور وہ جان سکیں کہ کیوں کورونا وائرس کچھ لوگوں کو بہت تکلیف پہنچاتا ہے اور کچھ لوگوں میں معمولی علامات ظاہر ہوتی ہیں یا کوئی علامات نہیں ہوتیں۔

رپورٹ کے مطابق اس ہفتے کمپنی نے اس تحقیق کے ابتدائی نتائج جاری کیے جس کے لیے تقریباً ساڑھے سات لاکھ سے زیادہ مریضوں کا ڈاٹا جمع کیا گیا تھا۔ کمپنی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تحقیق ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے اور اس کا کام اعلیٰ پیمانہ پر جاری ہے، لیکن ابتدائی ڈاٹا سے محسوس ہوتا ہے کہ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے میں کسی شخص کا بلڈ گروپ اہم کردار ادا کرتا ہے۔

تحقیق کرنے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ عمر، صنف، قد و قامت، نسل اور دوسرے فرق دیکھنے کے باوجود نتائج میں فرق نہیں پڑا۔ گویا کہ یہ بات واضح ہے کہ او بلڈ گروپ سے تعلق رکھنے والے افراد نئے کورونا وائرس سے کم متاثر ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ درحقیقت دوسرے بلڈ گروپس کے مقابلے میں او بلڈ گروپ کے لوگوں کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کا امکان 9 سے 18 فیصد کم ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے سربراہ ایڈم اوٹن نے امریکی خبر رساں ادارے بلوم برگ کو بتایا کہ کورونا وائرس کے خون میں کلاٹ بننے اور دل کی بیماری سے تعلق کے بھی شواہد ملے ہیں۔ ان شواہد سے اشارے ملے ہیں کہ کون سے جینز کا اس سے تعلق ہے۔ انھوں نے کہا کہ اتنی زیادہ تعداد میں نمونے دیکھنے کے باوجود تحقیق ابتدائی مرحلے میں ہے اور جینیاتی تعلق معلوم کرنے کے لیے کافی نہیں ہوگی۔ انھوں نے مزید بتایا کہ صرف ان کی ٹیم نہیں بلکہ دنیا میں اور بھی ماہرین ہیں جو اس بارے میں تحقیق کررہے ہیں۔ ان سب کو اپنی تحقیق کے نتائج کو اکٹھا کرکے دیکھنا ہوگا تاکہ کورونا وائرس اور جینیات میں تعلق کے سوالات کے جواب مل سکیں۔

یہاں قابل غور ہے کہ ابتدائی مرحلے میں ہونے کے باوجود اس تحقیق کے بلڈ گروپ سے متعلق نتائج کورونا وائرس سے متاثر ہونے یا نہ ہونے میں کردار پر دوسرے ماہرین کی نتائج سے میل کھاتے ہیں۔ مثلاً چین میں کی گئی ایک تحقیق سے بھی معلوم ہوا تھا کہ او بلڈ گروپ کورونا وائرس کے خلاف زیادہ مدافعت رکھتا ہے، جبکہ اے بلڈ گروپ کے لوگ زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں۔ اٹلی اور اسپین میں 1600 ایسے مریضوں کا ڈاٹا دیکھا گیا جنھیں سانس لینے میں شدید مشکلات پیش آئیں۔ معلوم ہوا کہ اے بلڈ گروپ کے 50 فیصد سے زیادہ لوگوں کو وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑی۔

ایک نظر اس پر بھی

پیغام رسانی کی ایک ایپ رازداری کے خدشات کے پیش نظر گوگل پلے اسٹور سے ہٹادی گئی

آئی میسج کے ساتھ پیغام رسانی ممکن بنانے والی ایک اینڈرائیڈ ایپلی کیشن کو صارفین کے ڈیٹا تک رسائی رکھنے کی وجہ سے گوگل پلے اسٹور سے ہٹا دیا گیا ہے ، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر صارفین رازداری  مسائل سے بچنا چاہتے ہیں تو وہ اس ایپ کو ڈیلیٹ کردیں۔

وہاٹس ایپ صارفین نئی جعلسازی سے ہوشیار! ڈیسک ٹاپ کمپوٹر پر وہاٹس ایپ کھولنے کی صورت میں جعلساز کرسکتا ہے آپ کا کمپوٹرہائک

وہاٹس ایپ کی طرف سے صارفین کو خبردار کیا گیا ہے کہ نیا فِشنگ اسکیم ان کے تمام نجی پیغامات سائبر مجرمان کے حوالے کر سکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ  فِشنگ ایک ایسا پینترا ہوتا ہے جس میں جعلساز ای میل، میسج یا کال کے ذریعے میلویئر بھیج کر نجی معلومات حاصل کرلیتے ہیں۔

موبائل فون ایڈکشن اور بچوں کا مستقبل ... آز: ابوالکلام انصاری

آج کے انٹرنیٹ کے دور میں اسمارٹ فون لوگوں کی زندگی کا ایک اہم حصہ بن چکا ہے۔ زیادہ تر آن لائن کاموں کی سہولیات موبائل پر دستیاب ہیں۔ اسلئے تقریباً سبھی گھروں میں آج کل موبائل فون پایا جارہا ہے۔ آج سے تقریباً دو دہائی سال  پہلے تک بھی فون صرف بات چیت کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ ...

اسٹریلیا میں نصب کی جانے والی نئی طاقتور دوربین سے دس لاکھ نئی کہکشائیں دریافت

آسڑیلیا میں نصب کی جانے والی ایک نئی طاقت ور دوربین نے دس لاکھ نئی کہکشاؤں کی نشاندہی کی ہے جو اس سے پہلے ماہرین فلکیات کے علم میں نہیں تھیں۔ نئی دریافت سے یہ پتا چلتا ہے کہ کائنات کی وسعت ابھی تک انسان کے علم اور سوچ سے کہیں زیادہ ہے۔