بھٹکل جالی میں مسجد کے باہر بورڈ کا مسئلہ؛ آج بھی رہا احتجاج ، لیکن بورڈ لگانے کی نہیں ملی اجازت
بھٹکل ١٦ جنوری (ایس او نیوز) جالی، دیوی نگر سکینڈ کراس پر مکہ مسجد کے باہر دیوی نگر کا بورڈ لگانے کو لے کر آج منگل کو بھی احتجاج جاری رہا لیکن وہاں بورڈ لگانے کی اجازت نہیں دی گئی البتہ احتجاجیوں سے کہا گیا کہ وہ تحریری طور پر جالی پنچایت کو میمورنڈم پیش کریں اور بورڈ لگانے کے تعلق سے پنچایت ہی مناسب فیصلہ لے گی۔
یاد رہے کہ اتوار کو مکہ مسجد کے باہر پتھر سے بنے بورڈ پر پینٹنگ کی گئی تھی اور نئے سرے سے دیوی نگر لکھا گیا تھا، جس سے لگ کر ہی ایک کھمبا لگایا گیا تھا جس کو لے کر مسجد کے لوگوں کا کہنا تھا کہ سنگھ پریوار کے کارکنان جان بوجھ کر مسجد کے باہر بھگوا جھنڈالگانا چاہتے ہیں، جس کی وہ ہرگز اجازت نہیں دیں گے، جس کے بعد چیف آفسر کی ہدایت پر پولس کی موجودگی میں پیر صبح قریب چار بجے اُس کھمبے کو نکال دیا گیا تھا، کھمبے کو نکالنے پر سنگھ پریوار کے کارکنان ناراض ہوگئے اور مسجد کے باہر جمع ہوتے ہوئے کھمبے کو نکالے جانے پر سخت احتجاج کیا ۔ اس موقع پر پولس نے احتجاجیوں کو یہ کہہ کر وہاں سے نکلنے پر راضی کرایا تھا کہ منگل صبح اس تعلق سے تحصیلدار دفتر میں میٹنگ رکھی گئی ہے ، جہاں پہنچ کر وہ اپنی بات رکھ سکتے ہیں۔
آج منگل صبح قریب دس بجے تحصیلدار دفتر میں تحصیلدار کی صدارت میں جالی پٹن پنچایت کے کونسلروں کے ساتھ منعقدہ میٹنگ میں یہ طئے پایا کہ مسجد کے باہر کسی بھی طرح کا بورڈ یا کھمبا لگانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے اور مسجد کے باہر جوں کا توں کی صورتحال کو برقرار رکھنا چاہئے۔ جالی پٹن پنچایت کے اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ آئندہ ہونے والے پارلیمانی انتخابات کو لے کر بعض لوگ سیاسی فائدہ اُٹھانے کے لئے ماحول کو کشیدہ بنانا چاہتے ہیں، ایسے میں پولس اور حکام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو اُن کے ارادوں میں کامیاب ہونے نہ دیں۔
دوسری طرف بورڈ لگانے کا اصرار کرنے والے کارکنوں نے تحصیلدار دفتر جاکر اپنی بات رکھنے کے بجائے مکہ مسجد کے باہر ہی جمع ہوکر دوبارہ احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مسجد کے باہر جھنڈا نہیں بلکہ اونچائی پر دیوی نگر لکھ کر لٹکانا چاہتے ہیں تاکہ دور سے ہی سواریوں کو دیوی نگر نظر آئے۔ جس کے لئے انہوں نے دیوی نگر کے پتھر سے متصل کھمبا لگایا تھا۔ احتجاجی جب دیوی نگر کے بورڈ والے کھمبے کو ہاتھوں میں لہراتے ہوئے اُسے مسجد کے باہر نصب کرنے کے لئے آگے بڑھے تو پولس نے اُنہیں روک لیا اور کہا کہ یہاں کسی بھی طرح کا بورڈ لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس موقع پر احتجاجیوں اور پولس کے درمیان کافی دیر تک زبانی جھڑپیں ہوئیں، تحصیلدار تپے سوامی سمیت کاروار سے تشریف فرما ایڈیشنل ایس پی سی ٹی جئے کمار، بھٹکل ڈی وائی ایس پی شریکانت سمیت پولس کے کئی اعلیٰ حکام موجود تھے ۔ ایڈیشنل ایس پی سی ٹی جئے کمار نے احتجاجیوں پر زور دے کر کہا کہ وہ جو کچھ بھی چاہتے ہیں اُسے تحریری یا میمورنڈم کی شکل میں تحصیلدار کو اور پنچایت کو سونپیں۔ اس موقع پر سنگھ پریوار اور بی جے پی کے کئی کارکنان موجود تھے جنہوں نے کہا کہ جالی پٹن پنچایت نے یہاں صرف مدرسہ کی اجازت دی تھی، لیکن مدرسہ کے ساتھ مسجد بھی تعمیر کی گئی ہے جو غیر قانونی ہے، اگر بورڈ لگانا غیر قانونی ہے تو پھر مسجد بھی غیر قانونی ہے۔
بورڈ نصب کرنے کی ساری تدابیر ناکام ہوئیں تو احتجاجی جلوس کی شکل میں جالی پٹن پنچایت دفتر پہنچے اور چیف آفسر کو اس بات کا میمورنڈم پیش کیا کہ مسجد غیر قانونی ہے،اس پر قانونی کاروائی کی جائے۔اس دوران جالی پنچایت کے قریب واقع میدان میں پریس کانفرنس کا انعقاد کرتے ہوئے بی جے پی لیڈران نے زور دیا کہ اگرانہیں بورڈ لگانے کی اجازت نہیں دی گئی تو پھر جالی پٹن پنچایت حدود میں بہت ساری عمارتیں بھی غیر قانونی ہیں، اُس کی لسٹ لے کر اُس کے خلاف کاروائی کرنے کے لئے وہ آگے بڑھیں گے۔ اسی پر احتجاج ختم ہوا۔