ہوناور کاسرکوڈ میں ماہی گیروں پر زیادتیوں کے خلاف حقوق انسانی کمیشن سے کی گئی شکایت
ہوناور 25 / فروری (ایس او نیوز) ہوناور کے کاسرکوڈ ٹونکا میں مجوزہ تجارتی بندرگاہ کی تعمیر کے خلاف احتجاج کرنے والے مقامی ماہی گیروں پر پولیس کی طرف سے لاٹھی، خواتین سمیت کئی لوگوں کی گرفتاریاں ، جھوٹے مقدمات کی شکل میں جو زیادتیاں ہوئی تھیں، اس کے تعلق سے حقوق انسانی کمیشن سے شکایت کی گئی ہے ۔
بتایا جاتا ہے کہ ہیومن رائٹس کمیشن نے شکایت درج کرتے ہوئے اسے تفتیش کے لئے قبول کر لیا ہے ۔ اسی کے ساتھ مجوزہ بندرگاہ کی تعمیر کی راہ میں ایک اور رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے ۔ کمیشن کے پاس درج کی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ ایک زمانے سے یہاں پر مقامی ماہی گیر اپنی پیشہ ورانہ سرگرمیوں اور رہائشی مقصد سے جس ساحلی کنارے کی زمین کو استعمال کر رہے ہیں ۔ یہ علاقہ اپنی خوب صورتی کی وجہ سے سیاحوں کے لئے بھی ترغیب اور کشش کا سبب بنتا ہے ۔ اب اس علاقے میں ایک نجی تجارتی بندرگاہ تعمیر کرنے کے لئے زور زبردستی کا راستہ اختیار کیا جا رہا ہے ۔ اس طرح اس علاقے میں ماحولیاتی طور پر نقصان پہنچانے، ماہی گیروں کو ان کے پیشے اور رہائشی مقام سے محروم کرنے ، سیاحوں کے لئے موجود کشش ختم کرنے کی کوشش کے علاوہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں ۔
شکایت میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ مجوزہ بندرگاہ کی تعمیر کے لئے جو بھی اجازت نامے دئے گئے تھے ان کی مدت ختم ہونے کی وجہ سے اب وہ سب منسوخ ہو چکے ہیں ۔ اس کے باوجود اس علاقے میں بعض جگہ غیر قانونی طور پر اور زور زبردستی کے ساتھ بندرگاہ کے منصوبے سے متعلق راستہ تعمیر کرنے اور سروے کے نام پر پولیس کے ذریعے مقامی لوگوں کے اندر خوف و ہراس پیدا کرنے کا کام کیا جا رہا ہے ۔ اس طرح آگے چل کر یہاں فورلین سڑک اور ریلوے ٹریک کا کام شروع کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔ اسی پس منظر میں یہاں پر پولیس کے ذریعے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں ۔ غریب ماہی گیروں پر مقدمات دائر کرکے انہیں جیل میں ڈال دیا جاتا ہے ۔ خواتین سمیت کئی بے قصور ماہی گیروں کو ان مقدمات کی وجہ سے عدالت کے چکر کاٹنا پڑ رہا ہے ۔ انصاف کے لئے کی جا رہی جدوجہد کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ اس مقصد کے لئے مختلف طریقوں سے سرکاری مشینری کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے ۔
ماہی گیروں کی طرف سے داخل کی گئی شکایت میں کمیشن کو بتایا گیا ہے کہ اس پس منظر میں مقامی ماہی گیر ذہنی اذیت کا شکار اور انسانی حقوق سے محروم ہوتے جا رہے ہیں ۔