سی اے اے کے قواعد کی اجرائی ’’شعبدہ بازی‘‘ : وزیر اعلیٰ سدارامیا
بنگلورو، 14/ مارچ ( ایس او نیوز /پی ٹی آئی )مر کز کا شہریت (ترمیمی) قانون کے قواعد جاری کرنا، لوک سبھا انتخابات کو ذہن میں رکھ کر شعبدہ بازی ہے اور ریاستی حکومت اس کا جائزہ لے کر کرناٹک میں اس کے نفاذ کے تعلق سے فیصلہ کرے گی۔ وزیر اعلیٰ نے چہارشنبہ کو یہ بات کہی۔
مرکز نے پیر کو شہریت ( ترمیمی ) قانون 2019 کو نافذ کرنے کا اعلان کیا۔ یہ متنازعہ قانون چار سال قبل منظور ہوا جس کے تحت پاکستان بنگلہ دیش اور افغانستان سے بغیر دستاویزات کے حامل غیر مسلم پناہ گزینوں کو شہریت عطا کرنے کی راہ ہموار ہوئی۔
سدارامیا نے یہاں صحافیوں کو بتایا کہ الیکشن کو ذہن میں رکھ کر اب سی اے اے لایا جا رہا ہے ۔ ان تمام برسوں سے وہ ( مرکز ) خاموش کیوں تھے؟ اب اچانک (انتخابات میں ) شکست کے خوف سے انہوں نے الیکشن سے قبل اسے نافذ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ یہ تمام شعبدہ بازی کر رہے ہیں ۔ وز یر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے ابھی اس کا جائزہ نہیں لیا۔ جائزہ لینے کے بعد ہم فیصلہ کریں گے۔ ہم کل کے کا بینی اجلاس پر اس پر تبادلہ خیال کریں گے ۔
دریں اثناء کرناٹک کے وزیر داخلہ پرمیشور نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو مستر د کرنے یا نافذ کرنے سے متعلق فیصلہ ریاستی کابینہ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔
بنگلورو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پرمیشور نے کہا کہ اس ضمن میں تبادلہ خیال نہیں ہوا اور وز یر اعلیٰ سدارامیا کا بینی اجلاس کے بعد اس مسئلہ پر فیصلہ کریں گے ۔ فی الحال وزیر اعلیٰ سدارامیا دورے پر ہیں۔ کا بینی اجلاس منعقد نہیں ہوا، یہ کل ( جمعرات ) ہوگا ۔ کابینہ میں سی اے اے پر تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش اور دیگر ممالک کے شہریوں کی شناحت کر کے انہیں کرنا ٹک بدر کیا گیا۔
اس سوال پر کہ کیا کانگریس کو سی اے اے کے نفاذ سے جھٹکہ لگنے کا خوف ہے، انہوں نے کہا کہ بی جے پی یہ دعویٰ کر رہی ہے اور انہیں کانگریس پارٹی کے خلاف کوئی نہ کوئی الزام لگانا ہوتا ہے۔ ہماری بحث ملک میں جمہوریت کو بچانے کی ہے ۔ وہ الگ مباحث پیش کرتے ہیں ۔ بی جے پی اب تک خاموش رہی اور اب انہوں نے اسے نافذ کیا، وہ اسے سیاست کے لیے استعمال کر رہے ہیں ۔ الیکشن کے وقت ہی وہ اسے کیوں لائے؟ یہ واضح ہے کہ الیکشن پر نظر رکھ کر وہ یہ کر رہے ہیں ۔ ان کے اداروں کو سمجھنے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ۔ لوگ اسے سمجھ چکے ہیں ۔
متنازعہ ذات پر مبنی مردم شماری رپورٹ پر پرمیشور نے کہا کہ یہ معاملہ ابھی ایجنڈا میں نہیں ہے۔ ہم اس پر تبادلہ خیال کریں گے۔ حکومت نے رپورٹ تیار کرنے 168 کروڑ روپئے خرچ کیے ہیں جوضائع نہیں کیے جا سکتے۔ وزیر اعلیٰ سدارامیا نے کہا کہ وہ کابینہ میں رپورٹ پیش کریں گے اور کا بینی اجلاس میں وہ فیصلہ کریں گے۔