اڈپی 12 / نومبر (ایس او نیوز) ایک خاتون اور اس کے تین بچوں کو دھاردار آلات سے حملہ کرکے وحشیانہ طور پر قتل کرنے کی واردات ضلع اُڈپی کے ملپے پولس تھانہ حدود میں اتوار صبح پیش آئی ہے ، جبکہ واردات میں ایک اور خاتون سنگین طور پر زخمی ہوئی ہے اور اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
مرنے والوں کی شناخت حسینہ (46 سال) کے علاوہ اس کی دو بیٹیاں افنان (23 سال) اور آئیناز (21 سال) اور ایک بیٹا عاصم (12 سال) کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ گنجے سر والا نامعلوم شخص سفید قمیض اور سفید ماسک پہن کر ایک آٹو رکشہ پر سوار ہوکر آیا تھا، گھر میں گھس کر تینوں کا قتل کرکے دوسرا آٹو رکشہ پکڑ کر فرار ہوگیا۔
پتہ چلا ہے کہ قاتل جب گھر کے اندر حسینہ اور دو جوان بیٹیوں کا قتل کررہا تھا تب 12 سالہ بیٹا عاصم گھر کے باہر تھا، شور سن کرجب اندر داخل ہوا تو حملہ آور نے اس بچے کو بھی بڑی بے رحمی سے قتل کر دیا ۔ پتہ چلا ہے کہ حملہ آور نے مقتولہ حسینہ کی ساس کو بھی نشانہ بنایا اور چاقو کے حملے سے اُسے بھی شدید زخمی کر دیا ، جسے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
چیخ و پکار سن کر پڑوس کی ایک لڑکی جب اپنے گھر سے باہر نکلی تو قاتل نے چاقو دکھا کر اسے بھی ڈرانے کے بعد وہاں سے فرار ہوگیا ۔ حملہ آور کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ ایک گنجا شخص تھا اور اس نے اپنے چہرے پر سفید نقاب پہن رکھا تھا ۔ بتایا جاتا ہے کہ مقتولہ حسینہ کا شوہر سعودی عربیہ کے ریاض میں برسر روزگار ہے ۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ان کا ایک اور بیٹا بینگلور میں رہتا ہے۔
واردات کی اطلاع ملتے ہی اُڈپی سپرنٹنڈنٹ آف پولس ڈاکٹر ارون کمار اور ڈی وائی ایس پی دینکر پی کے سمیت پولس کی پوری ٹیم فوراً جائے واردات پر پہنچ گئی اور جانچ شروع کردی۔ پولس قریبی سی سی ٹی وی فوٹیج کی بھی مدد سے معاملے کی تفتیش کررہی ہے۔
پولس جب جائے واردات پر پہنچی تو لاشیں گھر کے ہال، بیڈ روم، کچن اور باتھ روم کے قریب خون میں لت پت پائی گئیں، ان پر چاقو کےذریعے وار کیا گیا تھا۔ پولس نے فوری طور پر ملزم کی تلاش کے لیے اڈپی ضلع کے سرحدی علاقے میں گھیرا بندی کا انتظام کیا۔ ابتدائی تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے کہ ملزم آٹو رکشہ پر آیا تھا اور قتل کی واردات انجام دینے کے بعد دوسرے آٹو رکشہ کے ذریعے فرار ہو گیا۔
قتل کے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے پولیس نے ملزم کی تلاش کے لیے 6 خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ پتہ چلا ہے کہ خاندان مالی طور پر بااثر ہے اور پولیس قتل کی اصل وجہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے۔
پتہ چلا ہے کہ قتل کی واردات کو روکنے کے لیے جب حسینہ کی ساس آگے بڑھی تو حملہ آور نے اسے بھی چاقو گھونپ دیا۔معلوم ہوا ہے کہ اس کی کمر میں چھرا گھونپ کراسے بھی جان سے مارنے کی کوشش کی گئی ہے، اس کی حالت بھی نازک بتائی گئی ہے۔
12سالہ لڑکا عاصم جس کو آخر میں مارا گیا۔ دراصل برہماور پرائیویٹ اسکول کی آٹھویں جماعت میں پڑھتا تھا۔ لڑکا اتوار کی صبح 7 بجے کے قریب پڑوس کے گھر سے اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلنے کے لیے سائیکل پر گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ صبح 8.30 بجے کے قریب ناشتہ کرنے گھر آیا تھا۔ تب تک ملزم گھر میں موجود تین افراد کا قتل کر چکا تھا۔ چیخ و پکار سن کر لڑکا اپنی سائیکل صحن میں چھوڑ کر گھر کے اندر بھاگا۔ اس وقت واردات کرنے کے بعد باہر نکلنے والے ملزم نے گھر میں داخل ہوتے ہی ہال میں چھری سے لڑکے عاصم کے پیٹ پر وار کر دیا۔ معصوم بچہ عاصم نے وہیں پر دم توڑ دیا۔
ملپے پولس تھانہ میں معاملہ درج کیا گیا ہے اور پولس پورے معاملے کی چھان بین کررہی ہے۔