بنگلورو: چامراج پیٹ عید گاہ کے وقف املاک ہونے کے تمام دستاویز بی بی ایم پی کو پیش
بنگلورو،18؍جون(ایس او نیوز)برہت بنگلورو مہانگرا پالیکے (بی بی ایم پی)کی طرف سے شہر کی چامراج پیٹ عید گاہ کی ملکیت کے متعلق جو دعویٰ پیش کیا گیا ہے، اس کے متعلق اس کے پاس کوئی دستاویز موجود نہیں، جبکہ اس کو وقف املاک قرار دیتے ہوئے جو دستاویزات ہیں وہ تمام جمعہ کے روز بی بی ایم پی کے چیف کمشنر تشار گری ناتھ کو سابق وزیر اور چامراج پیٹ کے رکن اسمبلی ضمیر احمد خان کی قیادت میں ایک وفد نے پیش کردئیے۔ یہ دستاویزات پیش کرنے کے بعد ضمیر احمد خان نے بی بی ایم پی چیف کمشنر سے کہا کہ چونکہ یہ املاک وقف بورڈ کی ہے،اس لئے اس میدان میں کسی بھی تنظیم کی طرف سے کسی تقریب کے اہتمام کی اجازت بی بی ایم پی نہ دے۔ انہوں نے کہا کہ چامراج پیٹ کی کچھ تنظیموں نے عید گاہ میدان میں یوم یوگا، گنیش تہوار اور یوم آزادی منانے کی اجازت طلب کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی بی ایم پی چیف سے کہا گیا ہے کہ کسی بھی حال میں یوم یوگا یا گنیش تہوار کے اس میدان میں اہتمام کی اجازت نہ دی جائے۔ جہاں تک یوم آزادی کا سوال ہے اس میدان میں ایک شاندار تقریب وقف بور ڈ کی طرف سے ہی منعقد کی جائے گی،اس میں کسی اور کو مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں۔
وقف بورڈ کا موقف: کرناٹک اسٹیٹ بورڈ آف اوقاف کے چیرمین شافع سعدی نے جمعہ کے روز”نمائندوں“ کو بتایا کہ بی بی ایم پی کی طرف سے چامراج پیٹ عید گاہ کو ’کھیل کامیدان‘ قرار دیتے ہوئے ایک نوٹس وقف بورڈ کو موصول ہوا، جس کا انہوں نے وقف بورڈ کی طرف سے بی بی ایم پی کے افسروں کو انتہائی سخت الفاظ میں جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی بی ایم پی کے پاس ایسا کوئی ایک دستاویز بھی نہیں کہ وہ یہ ثابت کرے کہ عید گاہ کی زمین بی بی ایم پی کی ملکیت ہے۔ اگر دستاویزات ہیں تو ان کومتعلقہ فریقوں کے سامنے پیش کرنے کی بجائے وقف بورڈ اور عید گاہ کے متولی ادارے سی ایم اے پر بے جا دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ ان کے پاس اس جائیداد کے متعلق جو دستاویزات ہیں وہ بی بی ایم پی کو پیش کئے جائیں۔ جبکہ بی بی ایم پی جو اس کیس میں ایک فریق ہے اسے یہ قطعی اختیار نہیں کہ مقابل فریق پر دباؤ ڈال کر دستاویزات طلب کرے۔خبروں کے مطابق بی بی ایم پی کو حال ہی میں معلوم چلا ہے کہ اس کے پاس عیدگاہ میدان سے متعلق دستاویزات نہیں ہیں۔بی بی ایم پی اس وقت دباؤ میں ہے کیونکہ ہندو کارکن یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس عیدگاہ گراؤنڈ میں انہیں 21 جون کو یوگا ڈے اور 15 اگست کو یوم آزادی منانے کی اجازت فراہم کرے۔ہندو تنظیموں نے صرف مسلمانوں کے ذریعہ زمین کے استعمال پر اعتراض کرتے ہوئے یہاں ہندو تہوار منانے کی اجازت طلب کی ہے۔ بی بی ایم پی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عیدگاہ میدان کھیل کا میدان ہے اور یہ اس کی ملکیت ہے۔ جبکہ مسلم رہنماؤں نے صاف انکار کر دیا ہے اور ملکیت کو نقصان پہنچانے کی صورت میں سنگین نتائج کا انتباہ دیا ہے۔بی بی ایم پی نے وقف بورڈ کو جائیداد پر دعویٰ کرنے کے لیے عیدگاہ گراؤنڈ سے متعلق دستاویزات جمع کرنے کا نوٹس دیا ہے۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے وقف بورڈ کے چیئرمین شافع سعدی نے کہاکہ بی بی ایم پی، اس کیس میں ہماری مخالف پارٹی ہے، وہ تینوں عدالتوں لوئر کورٹ، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں عید گاہ کی ملکیت کے متعلق کیس ہار چکی ہے۔ ہمیں 3 دن کے اندر جائیداد کے کاغذات جمع کرانے کا نوٹس دیا گیا ہے۔بی بی ایم پی نے اپنے نوٹس میں عیدگاہ گراؤنڈ کو کھیل کا میدان قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا، وہ یہ کیسے کر سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کی طرف سے بی بی ایم پی کے خلاف توہین عدالت کی عرضی دائر کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی بی ایم پی نے متعلقہ ادارے کی اجازت کے بغیر گراؤنڈ کے ارد گرد سی سی ٹی وی کیمرے لگائے ہیں۔ انہیں مقامی کمیٹی یا وقف بورڈ سے بات کرنی چاہئے تھی۔ذرائع کے مطابق وقف بورڈ میں جمعرات کی رات کانگریس ایم ایل اے ضمیر احمد خان اور دیگر قائدین نے اس معاملہ میں میٹنگ کی۔