بیلگاوی 11 / دسمبر (ایس او نیوز) پانی سے باہر آنے کے بعد جس طرح مچھلی واپس پانی میں جانے کے لئے جدوجہد کرتی ہے اور اچھلنے اور کودنے لگتی ہے، کرناٹک میں بی جے پی اور جے ڈی ایس بھی اُسی پانی سے باہرآئی ہوئی مچھلی کی طرح جدوجہد کررہی ہیں۔ یہ بات ریاست کے وزیراعلیٰ سدارمیانے کہی۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ اور جے ڈی ایس لیڈر کمارا سوامی نے کہا تھا کہ ریاست میں کانگریسی حکومت کے ایک طاقتور وزیر 50 تا 60 اراکین اسمبلی کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہونے والے ہیں، ان کی پیشن گوئی پرسدرامیا اس طرح کا ردعمل ظاہر کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جے ڈی ایس اور بی جے پی دونوں پانی کے لئے تڑپتی ہوئی مچھلیاں ہیں ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ " بی جے پی اور جے ڈی ایس دونوں خوش فہمی کا شکار ہیں ۔ اس کے لئے ہم کیا کر سکتے ہیں ۔"
یاد رہے کہ کمارا سوامی نے کہا تھا : برسراقتدار کانگریس کا ایک با اثر وزیر اپنے خلاف مرکزی حکومت کی طرف سے دائر مقدمات ختم کروانے کے لئے کانگریس سے نکل کر پچاس تا ساٹھ اراکین اسمبلی کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہو سکتا ہے ۔ فی الحال اس سلسلے میں بات چیت جاری ہے۔
بتاتےچلیں کہ مچھلی ایک بار پانی سے باہر آنے کے بعد بھلے کتنی ہی اچھل کود کرتے ہوئے جدوجہد کرلے، اُس کا دم ٹوٹنا یقینی ہی ہوتا ہے۔
اسمبلی میں بی جے پی لیڈروں کے درمیان تال میل کی مبینہ کمی پر، سدارامیا نے کہا کہ ان کے درمیان تال میل کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ اپوزیشن پارٹی میں دو سے تین گروپ ہیں۔
انہوں نے کہا، "بی جے پی لیڈروں کے درمیان کبھی ہم آہنگی نہیں رہی، کیونکہ وہ 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے اقتدار میں آئے تھے اور اس کے بعد مئی میں اسمبلی انتخابات میں وہ ہار گئے تھے، کیونکہ لوگوں نے انہیں مسترد کر دیا تھا۔"