بھٹکل نیشنل ہائی وے توسیعی منصوبہ۔ پھر ایک بار ہوئی تبدیلی۔ فلائی اوور اور انڈر پاس نہیں ہونگے۔ چوڑائی45میٹر کے بجائے 30میٹر تک محدود
بھٹکل13؍دسمبر (ایس او نیوز) نیشنل ہائی وے 66کے توسیعی منصوبے کاکام جو بھٹکل اور شیرالی کے حدود میں ہونے والا ہے اس میں نیشنل ہائی وے اتھاریٹی آف انڈیا کی طرف سے پھر ایک بار تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اس سے پہلے بھٹکل ٹاؤن کے حدود میں 45میٹر چوڑائی والے ہائی وے کی تعمیر کا منصوبہ منظور ہوا تھا ۔لیکن اب پتہ چلا ہے کہ اس چوڑائی کو 30میٹر تک محدود کردیا گیا ہے۔
تازہ منصوبے کے مطابق بھٹکل کوالٹی ہوٹل سے وینکٹاپور کے سٹی پٹرول بنک تک 2.8کیلومیٹر کا جو فاصلہ ہے اس میں 45میٹر کے بجائے 30میٹر کی توسیع کی جائے گی۔اس 30میٹر کی توسیع میں سڑک کے دونوں جانب 1.25میٹر کی فوٹ پاتھ تعمیر ہوگی۔اس کے علاوہ 1.25میٹر چوڑی برساتی پانی کی نکاسی والی نالیاں اور 3.25میٹرکا سروس روڈ تعمیر کیاجائے گیا۔اس کے علاوہ 0.5میٹر چوڑائی کے روڈ ڈیوائیڈربنائے جائیں گے۔ اسی طرح شیرالی میں بھی سڑک کی چوڑائی کو 30میٹر تک ہی محدود کردیا گیا ہے جبکہ بقیہ مقامات پر یہ چوڑائی پہلے طے شدہ منصوبے کے مطابق 45میٹر ہوگی۔
دکانداروں کانقصان کم ہوگا: بھٹکل میں اس تبدیل شدہ منصوبے کی وجہ سے شمس الدین سرکل پر دکانیں اور مکانات کی زمینیں جو سڑک تعمیر کے لئے سرکاری تحویل میں جانے والی تھیں ، اس میں بڑی راحت ملے گی۔ معلوم ہواہے کہ اب اگر اس 30میٹر کی توسیع کی مخالفت ہوگی تو پھر نیا تعمیری کام کیے بغیر موجودہ ہائی وے کوہی درست کرکے منصوبہ آگے بڑھایاجائے گا۔اس کے علاوہ یہاں پر فلائی اوور اور انڈر پاس بھی تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایاگیا ہے جسے اب منسوخ کیے جانے کی خبر ہے۔ لیکن آئندہ دنوں میں ہائی وے اتھاریٹی کی طرف سے منصوبے میں اور کونسی نئی تبدیلی لائی جائے گی اس کے بارے میں ابھی کچھ کہا نہیں جاسکتا۔
دیشپانڈے کی مداخلت: یہ باتیں بھی سننے میں آر ہی ہیں کہ توسیعی منصوبے کو اب پھر نیا رخ دینے میں ضلع انچارج وزیر دیشپانڈے کا ہاتھ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بھٹکل شہر میں اس توسیعی منصوبے سے خاص کرکے دکانداروں کو بڑا بھاری نقصان ہونے والا تھااور اسے روکنے کے لئے مبینہ طور پر انہوں نے وزیر موصوف پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا تھا۔اور درخواست کی گئی تھی کہ اگر توسیعی منصوبے کوروکنا ممکن نہیں ہے تو پھر چوڑائی کو45میٹر کے بجائے 30میٹر کرتے ہوئے دکانداروں اور مکان مالکوں کے نقصان کو تو کم کیا جائے۔معلوم ہوا ہے کہ جس کے بعدریاستی وزیر آر وی دیشپانڈے کی سفارش کے ساتھ دکانداروں کے ایک وفد نے ہائی وے ترقیاتی معاملات کے مرکزی وزیر نتین گڈگری سے ملاقات کی تھی اور اپنی درخواست ان کے سامنے پیش کی تھی، جسے مرکزی وزیر نے منظور ی دیدی ہے۔
شیرالی میں مخالفت: بھٹکل تعلقہ کے شیرالی میں وہاں کے گرام پنچایت اور عوام کی جانب سے مستقبل کی ترقی کو سامنے رکھتے ہوئے 30میٹر چوڑائی کی سخت مخالفت کی جارہی ہے اور اصرار کیا جارہا ہے کہ ہر حال میں یہاں پر 45میٹر کی ہی توسیع ہونی چاہیے۔مگرمنصوبے کو 30میٹر تک ہی محدود رکھنے کی کوشش کیے جانے پر دومرتبہ یہاں تعمیری کام میں رکاوٹ پیدا کی گئی اور اس مسئلے پر تکرار ابھی بھی باقی ہے۔ ضلع ڈپٹی کمشنر کی موجودگی میں بھی اس مسئلے کو حل کرنے کے میٹنگ منعقد کی گئی ، لیکن اس کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا ہے۔عوام نے اس بار تنبیہ دی ہے کہ اگر ضلع انتظامیہ کی طرف سے45میٹر توسیع کی عوامی مانگ پوری نہیں کی جاتی تو پھر بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کیا جائے گا۔دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ چند دنوں میں یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔