میڈیا کی پیش کردہ تصویر سے کوسوں دورہے میرا شہر بھٹکل : سرکاری اسپتال کی میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سویتا کا تجربہ
بھٹکل:12؍دسمبر(ایس اؤ نیوز)برائیوں میں ڈوبی دنیا میں آج بھی انسانیت ہے،ایسی ہی ایک زندہ مثال میرےاپنے امن وامان کے لئے مشہور شہر بھٹکل میں خود میرے ساتھ پیش آئی ہے ،جب کہ میرے اس شہر کے متعلق میڈیا ہزار باتیں لکھتا ہےاور جو دکھاتا ہے وہ اس سے کوسو ں دور ہے۔ بھٹکل سرکاری اسپتال کی میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سویتا کامت نے ان خیالات کا اظہار کیا ہے۔
دراصل ڈاکٹر سویتا کامت اپنے کھوئے ہوئے ڈبیٹ کارڈ اور اے ٹی ایم کارڈ کی گمشدگی کو لے کر کافی پریشان تھیں ، جب وہ کہیں سفر پر جارہیں تھیں تو انہیں اپنے ڈبیٹ کارڈ کی ضرورت ہوئی، عین وقت ڈبیٹ کارڈ نہیں ملے تو انہیں سارا گھر ڈھونڈلیاکہیں نہ پایا۔ خیالات میں ڈوبی سوچ رہی تھی کہ آخری بار کب استعمال کیا تھا ،کہاں رکھا ہوگا؟ اسی تذبذب میں میں نے لاچار ہوکر بینک کو فون کرکے میرے ڈبیٹ کارڈ کو بند کرنے کی اطلاع دینے ہی والی تھی ، اتنے میں میرا موبائیل رنگ ہونےلگااورمجھے ایک اجنبی آواز پوچھنے لگی کہ کیا میں ڈاکٹر سویتا سے بات کررہاہوں ،کیا آپ کی کوئی قیمتی چیز گم ہوگئی ہے،میں جواب میں کچھ کہہ پاتی ، اس سے پہلے ہی وہ غیر مانوس آواز میرے چیمبر کے سامنے تھی ،اور ان کا نام عبدالجبار تھا جو پیشہ سے ایک لیبر ہیں اور ان کے ہاتھوں میں میری پرس تھی۔انہوں نے بس اتنا کہاکہ مجھے یہ پرس آج صبح کار پارکنگ پر ملی، میں نے پرس میں آپ کا فوٹو دیکھا،اور یہ نمبر تھا اور اس میں یہ سب کارڈس تھے۔ وہ مجھ سے بس اتنا جان لینا چاہتے تھے کہ میری پرس میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے یا نہیں ۔ جب انہیں یقین ہوگیا کہ پرس بالکل محفوظ ہے توچلے گئے۔ میں بھی جلدی میں تھی۔ دراصل گزشتہ شب ایک حادثے کو لےکر علاج کے لئے رات ایک بجے اسپتال پہنچی تھی تو ہوسکتاہے جلد بازی میں وہ وہاں گری ہوگی۔ اور ایک انجان شخص مجھے میری چیز امانت داری کے ساتھ لوٹا دی۔ ہاں ، میری بے وقوفی کو معاف کیجئے کہ میرے ڈبیٹ کارڈ س کے پیچھے اس کا پاس ورڈ نمبر بھی تھا،اس کے باوجود میری ہر چیز محفوظ تھی ، اسی لئے میں کہتی ہوں میڈیا کچھ بھی کہے میرا شہر بھٹکل آج بھی بھائی چارگی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے ماناجاتاہے۔