بنگلہ دیش: سعودی عرب کیلئے گھریلو ملازمائیں بھرتی کرنے والے 166 ادارے بند
ڈھاکہ /8 دسمبر (آئی این ایس انڈیا)سعودی عرب میں گھروں میں کام کرنے والی خواتین پر تشدد اور ان کے ریپ کے الزامات کے بعد بنگلہ دیش نے سعودی عرب کے لیے ملازماؤں کو بھرتی کرنے والی 166 ایجنسیوں کو بند کر دیا ہے۔
بنگلہ دیش کی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ایجنسیاں ملازماؤں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں جبکہ ان کی بندش ریاض حکام سے ہونے والی بات چیت کے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔دوسری جانب سعودی عرب میں مقیم ریکروٹرز کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کی اقتصادی صورت حال میں بہتری کے بعد ان کے ہاں سماجی میڈیا پر ان گھریلو ملازماوں کو واپس بلانے کی مہم جاری تھی۔ حکومت کا فیصلہ اس مہم کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔ڈھاکہ حکومت کے مطابق 1991 سے اب تک تین لاکھ بنگلہ دیشی خواتین سعودی عرب گئیں۔ جن میں سے اکثر گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کر رہی ہیں لیکن گزشتہ چند ماہ میں متعدد جنسی زیادتی اور تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ یہاں تک کہ انہیں بھرتی کرنے والوں پر جنسی غلام بنا کر فروخت کرنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔ جس کے بعد ان خواتین کی بنگلہ دیش واپسی شروع ہوئی ہے۔سعودی عرب میں گزشتہ ماہ ایک بنگلہ دیشی ملازمہ کی خفیہ طور پر بنائی ہوئی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے بعد بنگلہ دیش میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔بنگلہ دیشی حکومت کے ترجمان منیر صالحین نے بتایا ہے کہ جن ایجنسیوں کو بند کیا گیا ہے وہ تارکین وطن کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی تھیں اور بعض معاملات میں انہیں واپس ان کے آجروں کے پاس بھیج دیتی تھیں۔سعودی عرب میں افرادی قوت کی فراہمی کے پیشہ سے وابستہ جہانزیب منہاس کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے کہ ہر ایک گھریلو ملازمہ کے ساتھ برا سلوک ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو تشدد کرتے ہیں لیکن ہر ایک کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا۔جہاں زیب منہاس نے بتایا کہ بنگلہ دیش کی معیشت بہتر ہو رہی ہے جبکہ ان کے ہاں طویل عرصے سے سماجی میڈیا پر مہم چل رہی تھی کہ گھریلو ملازمائیں سعودی عرب نہ بھیجی جائے۔ان کے بقول بنگلہ دیش کی حکومت نے عوامی رائے کو سامنے رکھتے ہوئے اقدامات کیے ہیں۔جہاں زیب منہاس کا کہنا ہے کہ پاکستان سے سعودی عرب گھریلو ملازمائیں نہیں آتیں۔ یہ بنگلہ دیش، بھارت، انڈونیشیا، فلپائن اور ایتھوپیا وغیرہ سے آتی ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ان میں سب سے زیادہ خواتین فلپائین سے آتی ہیں جس کے بعد بھارت اور انڈونیشیا کا نمبر آتا ہے جبکہ پاکستان اس کی اجازت ہی نہیں دیتا۔