بحیرہ عرب میں مچھلیوں کی افزائش کے لئے اتاری جائیں گی 'مصنوعی چٹانیں' ؛ بھٹکل میں منکال وئیدیا کے ہاتھوں پہلے مرحلے کے کام کا آج سے ہوا آغاز
بھٹکل، 9 / مارچ (ایس او نیوز) اُتر کنڑا اور اُڈپی ضلع میں بحیرہ عرب کے اندر مچھلیوں کی افزائش بڑھانے کے مقصد سے خاص قسم کی مصنوعی چٹانیں سمندر میں اتارنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔ جس کے پہلے مرحلے کے طور پر بھٹکل کے بیلکے میں وزیر ماہی گیری منکال وئیدیا کے ہاتھوں آج ہفتہ کو اس کام کا آغاز کیا گیا ۔
گزشتہ کچھ برسوں سے گہرے سمندر میں تیز روشنی ، بُل ٹرالنگ سمیت کئی غیر سائنٹفک طریقوں سے ماہی گیری کا چلن عام ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں دیسی طرز پر مچھلیوں کا شکار کرنے مچھلیوں کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ اس طرز پر شکار کرنے والے ماہی گیروں کی سہولت کے لئے یہ منصوبہ وضع کیا گیا جس سے مصنوعی چٹانیں سمندر میں اتارنے کے بعد مچھلیوں کو گہرے سمندر سے کم پانیوں کی طرف آمد اور افزائش نسل کے لئے موقع ملے گا اور اس سے سمندر کے کم پانیوں میں مچھلیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا ۔
وزیر ماہی گیری منکال وئیدیا نے بتایا کہ دیسی طرز کی کشتیوں پر ماہی گیری کرنے والے مچھیروں کی تکلیف کو محسوس کرتے ہوئے ریاستی حکومت نے یہ اسکیم جاری کی ہے ۔ اس سے پہلے تملناڈو میں یہ منصوبہ بڑا کامیابی رہا ہے ۔
محکمہ ماہی گیری کے جوائنٹ ڈائریکٹر بپن بھوپنّا نے بتایا کہ ریاستی حکومت کے تعاون سے محکمہ ماہی گیری نے اتر کنڑا میں 25 اور اڈپی ضلع میں 31 مقامات پر ایسی مصنوعی چٹانیں سمندر میں 4 تا 5 ناٹیکل میل کی دوری پر اتارنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس پر 17 کروڑ روپے کا خرچ آئے گا ۔ ہر چٹان کا وزن 400 تا 500 کلو گرام ہے اور اسے کرین کی مدد سے سمندر میں اس جگہ اتارا جائے گا جہاں پر بڑی مقدار میں ریت کا ذخیرہ ہوتا ہے ۔
ماہی گیر لیڈر دیواکر موگیر نے بتایا کہ مصنوعی چٹانوں کی وجہ سے نادر قسم کی مچھلیوں کو بچانے اور اس کی نسل بڑھانے میں مدد ملے گی کیونکہ گہرے سمندر کے قریب کم پانیوں میں مناسب ماحول ملنے پر مچھلیاں بڑی تعداد میں افزائش نسل کے لئے اس طرف آئیں گی ۔ اس سے ماہی گیروں کو ہی فائدہ ہوگا ۔