امریکہ نے پھر چین کی 28 کمپنیاں بلیک لسٹ کر دیں
واشنگٹن 8اکتوبر (آئی این ایس انڈیا)امریکہ نے چین میں اویغور مسلم اقلیتوں کے حقوق کی مبینہ خلاف ورزی کے واقعات سامنے آنے پر چین کی 28 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا ہے۔خبر رساں ادارے 'اے ایف پی'کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے پیر کو چین کی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنے کا اعلان کیا۔اس اعلان کے بعد یہ کمپنیاں وفاقی حکومت کی منظوری کے بغیر امریکی کمپنیوں سے مصنوعات کی خرید و فروخت نہیں کرسکیں گی۔سیکرٹری خزانہ ولبور روز نے کہا ہے کہ امریکہ چین میں اقلیتوں پر ہونے والے وحشیانہ تشدد کو نہ تو برداشت کر سکتا ہے اور نہ اسے برداشت کرے گا۔اطلاعات کے مطابق امریکہ نے جن چینی کمپنیوں پر پابندی عائد کی ہے ان میں نگرانی کے آلات بنانے والی کمپنی ہک ویڑن، مصنوعی ذہانت کی کمپنیاں میگوی ٹیکنالوجی اور سینس ٹائمز شامل ہیں۔امریکہ نے چین کی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنے کا اعلان ایسے موقع پر کیا ہے جب رواں ہفتے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کی بحالی پر مذاکرات ہونے جارہے ہیں۔چین کی کمپنیوں پر پابندیوں سے متعلق حالیہ اعلان کے بعد چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی پالیسی پر ہونے والے مذاکرات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔پیر کو وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ امریکہ اور چین کے درمیان مذاکرات کا آغاز جمعرات سے شروع ہوگا۔ جس کے دوران چین کے تجارتی سفیر لیو ہی امریکی نمائندہ برائے تجارت رابرٹ لائٹ ہائزر اور ٹریڑری سیکرٹری اسٹیون منیوچن سے ملاقات کریں گے۔یاد رہے کہ دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں کے درمیان تجارتی جنگ کا آغاز اس وقت شروع ہوا تھا جب دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی درآمدی مصنوعات پر ٹیکس بڑھا دیا تھا۔چین پر الزام ہے کہ اس نے اپنے صوبے سنکیانگ میں دس لاکھ مسلم اویغور اقلیتوں کو مختلف کیمپوں میں رکھا ہوا ہے جب کہ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ چین نے نازی جرمنی کی یاد تازہ کردی ہے۔