پاکستان کی معیشت کو کورونا کے بعد اب ٹڈی دَل کے حملوں سے زرعی معیشت اور پیداوار کو خطرات لاحق
اسلام آباد،۱۱/جون (آئی این ایس انڈیا) پاکستان کی معیشت کو جہاں اِن دنوں کرونا وائرس کے بعد کسادی بازاری کا سامنا ہے۔ وہیں ٹڈی دَل کے حملو ں سے زرعی پیداوار اور اس سے منسلک زرعی معیشت کو خطرات لاحق ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال پانچ کروڑ 70 لاکھ ایکڑ رقبہ ٹڈی دَل کے حملوں کی زد میں آیا جس میں سے دو کروڑ 30 لاکھ ایکڑ رقبہ زرعی تھا۔
زرعی رقبے پر گو کہ ٹڈی دَل کے حملے کے بعد نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے لیکن اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تحفظِ خوراک کے مطابق اگر پاکستان کی 25 فی صد زرعی پیداوار ٹڈی دَل سے متاثر ہوتی ہے تو ملک میں اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ معیشت کو پانچ ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔ٹڈی دَل کے حالیہ حملوں سے زیادہ متاثر کپاس کی فصل ہوئی ہے جب کہ مکئی، جوار سمیت مختلف سبزیاں اور بلوچستان میں پھلوں کے باغات ٹڈی دَل کے حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔
پاکستان میں زرعی زمین پر ایران، عمان، افریقی ممالک سمیت پاکستان کے صحرائی علاقوں میں نشوونما پانے والے ٹڈی دَل کے چھنڈ حملہ آور ہیں۔زرعی ماہرین کے مطابق مختلف علاقوں میں بلوچستان میں موسم سرما کے دوران افزائش پانے والی ٹڈی دَل کے جھنڈوں نے حملے کیے تھے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب ہواؤں کا رْخ تبدیل ہونے کی وجہ سے ایران واپس نہیں جا سکے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران سے آنے والے ٹڈی دَل کے جھنڈ بھی رواں ماہ میں کسی وقت پاکستان میں داخل ہو سکتے ہیں جو کہ پاکستان سے ہوتے ہوئے ہمسایہ ملک بھارت جائیں گے۔ جس کے بعد سردیوں سے پہلے ٹڈی دَل کے جھنڈ اپنے آبائی ممالک میں واپسی پر ایک بار پھر پاکستان میں خریف کی فصلوں پر حملہ آور ہو سکتے ہیں۔وفاقی وزارت برائے تحفظ خوراک سے منسلک تحقیق کے ادارے پلانٹ پروٹیکشن کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ڈاکٹر فلک ناز کا کہنا ہے کہ تاریخی طور پر پاکستان میں تین لاکھ اسکوائر کلو میٹر کے رقبے پر ٹڈی دَل افزائش نسل کرتا تھا۔ تاہم اس سال یہ رقبہ بڑھ کر چار لاکھ 30 ہزار اسکوائر کلو میٹر تک پھیل گیا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے پاکستان میں کنسلٹنٹ ڈاکٹر مبارک احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس وقت حملہ آور ہونے والے ٹڈی دَل کی پرورش بلوچستان میں ہوئی ہے۔ جس نے جنوبی پنجاب اور صوبہ سندھ کے کچھ علاقوں میں حملے کیے ہیں۔