ٹرمپ کے خلاف چار ریاستیں عدالت پہنچ گئیں
نیویارک،12ستمبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)کیلی فورنیا اور تین دوسری ریاستوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف پیر کے روز اپیل دائر کی جس میں ڈی اے سی اے نامی پروگرام کو ، جو خواب دیکھنے والوں کے پروگرام کے طور پر جانا جاتا ہے، ختم کر دیا گیا ہے۔سابق صدر براک اوباما نے یہ پروگرام ان نوجوانوں کے تحفظ کے لیے شروع کیا تھا جو بچپن میں اپنے والدین کے ساتھ غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوئے تھے۔اس پروگرام میں رجسٹریشن کرانے والوں سے روزگار اور ملک بدری سے بچانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ڈی اے سی اے پروگرام میں 8لاکھ سے زیادہ نوجوان رجسٹر ہیں ۔ پروگرام کی منسوخی کے بعد ان کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔ اب وہ اپنے لیے ورک پرمٹ حاصل نہیں کر سکیں گے اور نہ ہی اس کی تجدید کروا سکیں گے ۔ اور اب حکام انہیں ملک بدر بھی کر سکتے ہیں۔
کیلی فورنیا کے اٹارنی جنرل ایکسوائر بیسرا نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کے اس اقدام سے بچوں کے طور پر امریکہ میں داخل ہونے والے قانونی تحفظ سے محروم ہو گئے ہیں ۔ورک پرمٹ نہ ملنے سے ان کے لیے اقتصادی مسائل پیدا ہوں گے۔ کیلی فورنیا آبادی کے لحاظ سے امریکہ کی سب سے گنجان آباد ریاست ہے جو اپنی معیشت کے لیے زیادہ تر غیر ملکی مزوروں پر انحصار کرتی ہے۔کیلی فورنیا کے اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ڈی اے سی اے پروگرام کی منسوخی سے ان کی ریاست کے لیے مسائل کھڑے ہو گئے ہیں۔وفاقی عدالت میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف دائر کی جانے والی اپیل میں منی سوٹا، میری لینڈ اور مین ریاستیں بھی شامل ہو گئی ہیں۔
پچھلے ہفتے 16دوسری ریاستوں کے اٹارنی جنرلوں نے برکلین فیڈرل کورٹ میں ایک الگ اپیل دائر کی تھی جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ کے فیصلے سے اس قانونی تحفظ کی خلاف ورزی ہوئی ہے جو ڈی اے سی اے پروگرام سے وابستہ نوجوانوں کو حاصل تھا۔اپیل میں کہا گیا تھا کہ پروگرام سے منسلک نوجوان اب ورک پرمٹ نہ ملنے سے روزگار سے محروم ہو جائیں گے جس کے بعد ان کی رسائی صحت کی انشورنس تک بھی ختم ہو جائے گی جو انہیں ملازمت فراہم کرنے والی کمپنی کی جانب سے مہیا ہوتی ہے۔ اس صورت حال میں ان کے علاج اور طبی دیکھ بھال کے اخراجات کا بوجھ ریاست کے کندھوں پر آن پڑے گا۔