امریکہ:سفری پابندیوں کا نیا حکم نامہ اب آئندہ ہفتے جاری ہو گا
نیویارک، 23 ؍فروری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ کچھ مخصوص ممالک سے امریکہ آنے والے والے افراد پر نئی سفری پابندیوں کا اعلان اب آئندہ ہفتے کیا جائے گا۔صدر ٹرمپ اس قبل کہہ چکے تھے کہ ان پابندیوں کا اعلان اسی ہفتے کر دیا جائے گا تاہم وائٹ ہاؤس حکام کا اب کہنا ہے کہ اس اعلان کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت سات مسلم اکثریتی ممالک سے پناہ گزینوں کی امریکی آمد پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
اس حکم نامے کے بعد ملک بھر میں مظاہرے کیے گئے اور ہوائی اڈّوں پر کافی افراتفری دیکھی گئی۔ بعد میں عدالتوں نے اس سفری پابندی کو عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں جو معاملات اٹھائے گئے نئے حکم نامے میں انھیں حل کیا گیا ہے۔ ہوم لینڈ سکیورٹی کے سیکریٹری جان کیلی کا کہنا ہے کہ نیا حکم نامہ پہلے حکم نامے کا زیادہ منظم اور سخت تر ورژن ہوگا۔اب تک یہ واضح نہیں کہ نیا حکم نامہ پہلے حکم نامے سے کس طرح مختلف ہوگا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ سفری پابندی دوبارہ لگائی گئی تو 'افراتفری' کا عالم دوبارہ شروع ہو جائے گا جو ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ایک اور دھچکا ہوگا۔ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے انتظامی حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ عراق، شام، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن سے کوئی بھی شخص 90دنوں تک امریکہ نہیں آ سکے گا۔اسی حکم کے تحت امریکہ میں پناہ گزینوں کے داخلے کے پروگرام کو 120دنوں کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔ ساتھ ہی شامی پناہ گزینوں کے امریکہ آنے پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی لگا دی گئی تھی۔
صدر ٹرمپ کے حکم کے بعد تقریباً 60ہزار ویزے منسوخ کر دیے گئے تھے تاہم پھر ریاست واشنگٹن کے شہر سیئیٹل کے ایک جج نے سات مسلم اکثریت والے ممالک کے لوگوں کے امریکہ آنے پر پابندی لگانے کے ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ معطل کر دیا تھا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سفری پابندیوں کے معطلی کے عدالتی حکم کے بعد عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر امریکہ میں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری اس جج پر ہو گی جس نے ان کا حکم نامہ معطل کیا ہے۔انھوں نے سفری پابندیوں کے معطلی کے عدالتی حکم کے بعد عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے سرحدی حکام کو ہدایت دی کہ وہ امریکہ آنے والے لوگوں کی محتاط طریقے سے جانچ کریں۔خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے سفری پابندیوں کے علاوہ امریکہ میں موجود غیرقانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کا عمل بھی تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔امریکہ میں اس وقت ایک اندازے کے مطابق ایک کروڑ دس لاکھ افراد غیرقانونی طور پر مقیم ہیں۔نئے اقدامات کے تحت ایسے افراد اگر بڑے جرائم کے علاوہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی یا دکانوں سے چوری کرنے کے جرم میں بھی پکڑے گئے تو انھیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔منگل کو وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری شان سپائسر نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں نئے احکامات سے وسیع پیمانے پر ملک بدری کا سلسلہ شروع نہیں ہو گا تاہم ان کا مقصد قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو مزید اختیارات پر عمل کرنے کا موقع دینا ہے جوکہ قانون کے تحت انھیں دیے گئے ہیں۔