استنبول 25/جون (ایس او نیوز) ترکی کے سابق صدر رجب طیب اردگان نے ایک بار پھر صدارتی انتخابات میں شاندار فتح حاصل کرلی ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق اتوار کو ڈالے جانے والے ووٹ میں ایک ووٹ صدر کے لیے جبکہ دوسرا ووٹ رکن پارلیمان کے لیے تھا۔ پارلیمانی انتخابات میں بھی طیب اردوغان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی نے کامیابی کے جھنڈے گاڑدیے ہیں۔انتخابی نتائج کے مطابق جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی 43 فیصد ووٹ لے کر سب سے آگے رہی جبکہ اہم حزبِ اختلاف کی پارٹی سی پی ایچ نے 23فیصد ووٹ حاصل کیے۔
ترک سرکاری میڈیا کے مطابق رجب طیب اردگان نے صدارتی انتخابات میں 53 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے حریف محرم انسے 31 فیصد ووٹ ہی حاصل کرسکے ہیں تاہم نتائج کا حتمی اعلان 29 جون کو کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق الیکشن کمیشن کے بیان سے قبل ہی صدر رجب طیب اردگان نے انتخابات میں اپنی کامیابی کے اعلان کے ساتھ پارلیمانی انتخابات میں بھی اپنی جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
انتخابات میں شاندار جیت درج کرنے کے بعد اردگان نے بتایا کہ اب ملک کو سنوارنے کا وقت آگیا ہے۔ترک عوام نے دوبارہ 5 برس کے لیے صدر منتخب کرلیا ہے۔
دوسری جانب حزب اختلاف محرم انسے نے اب تک رجب طیب اردگان کی کامیابی کو تسلیم کرنے کا اعلان نہیں کیا اور کہا کہ نتائج جو بھی ہوں وہ ملک میں جمہوریت کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
ترک صدر کی جانب سے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں فتح کے اعلان کے بعد ان کے حامی جشن منانے کے لیے سڑکوں پرنکل آئے۔ ان میں بڑی تعداد خواتین کی تھی۔انہوں نے ایک دوسرے کو گلے لگاکرمبارک باد دیں۔ نوجوانوں نے اردوان کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے دیکھے گئے ۔
خیال رہے کہ صدارتی انتخابات کے ساتھ ساتھ ملک میں پارلیمانی انتخاب بھی ہوئے۔ انتخابات میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 87 فیصد رہا۔ صدارتی انتخابات کی طرح پارلیمانی انتخابات میں بھی رجب طیب اردگان کی اے کے پارٹی آگے رہی ، جبکہ محرم انسے کی پارٹی سی پی ایچ 23 فیصد ووٹ ہی حاصل کرسکی۔
خیال رہے کہ ترکی میں یہ انتخابات نومبر 2019 میں ہونے تھے لیکن ترک صدر نے انہیں قبل ازوقت کرانے کا فیصلہ کیا۔ اس انتخاب میں کامیابی کے بعد رجب طیب اردگان دوسری مرتبہ پانچ سال کے لیے صدر منتخب ہوگئے۔
یاد رہے کہ ترکی میں 15 جولائی 2016 کو رجب طیب اردوان کا تختہ الٹنے کی کوشش میں کم سے کم 260 افراد ہلاک اور 2200 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ اس واقعے کے بعد سے ملک میں ایمرجنسی نافذ ہے۔
واضح رہے کہ رجب طیب اردگان 2014ء میں صدر بننے سے قبل 11 سال تک ملک کے وزیراعظم کےعہدے پرفائر رہ چکے ہیں۔