تیونس کے مفتی اعظم کو بدعنوانی کے الزام پرعدالت کا سامنا
تیونس20اگست(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)حالیہ چند دنوں سے تیونس میں مرد وزون کی میراث میں برابری کے حوالے سے جاری متنازع بحث کے جلو میں ملک کے مفتی اعظم کے خلاف بدعنوانی کے ایک الزام نیایک نیا پنڈورا بکس کھول دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تیونس کے مفتی اعظم عثمان بطیخ سنہ 2015ء میں ملک کے وزیر برائے مذہبی امور تھے۔ انہوں نے حج کے موقع پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اور کرپشن کے مرتکب ہوئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق تیونس میں مفتی اعظم کے خلاف کرپشن کے الزامات سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم الحبیب الصید کے پراسیکیوٹر جنرل نے مفتی عثمان بطیخ کے خلاف عدالت میں درخواست بھی دائر کر دی ہے۔تیونس کے ذرائع ابلاغ کے مطابق عدالت میں دائر کردہ درخواست میں سابق وزیر مذہبی اور موجودہ مفتی اعظم کی مبینہ بدعنوانی کے دستاویزی ثبوت بھی مہیا کیے گئے ہیں۔ ان ثبوتوں میں حجاج کرام کی رہ نمائی کے لیے ان کے ساتھ جانے والے افراد کے چناؤ میں بے احتیاطی برتی گئی تھی، حتیٰ کہ ان میں سے بعض افراد کو ان کی اپنی مرضی سے یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
جنوری 2016ء کو عثمان البطیخ کو جمہوریہ تیونس کا مفتی اعظم مقرر کیا گیا تھا۔ وہ اس وقت اس عہدے پر فائز ہیں مگر سرکاری عہدہ ہونے کے باوجود ان کے خلاف عدالتی کارروائی جاری رہے گی۔ ضرورت پڑنے پر انہیں عدالت میں طلب کیا جائے گا۔خیال رہے کہ عثمان بطیخ کی کچھ عرصہ قبل تیونس میں وراثت میں مرد وزن کے درمیان مساوات کی بحث میں بھی حصہ لیا تھا۔ پہلے انہوں نے وراثت میں مرد اور عورت کی مساوات کی مخالفت کی تھی مگر بعد ازاں اپنی رائے بدل کر صدر باجی قاید السبسی کی رائے سے اتفاق کر لیا تھا۔