بنگلورو کے تینوں پارلیمانی حلقوں میں بی جے پی انتخابی مہم ،کانگریس اور جے ڈی ایس کے مخلوط امیدواروں کا اب تک اعلان نہیں

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 18th March 2019, 10:54 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،18؍مارچ(ایس او نیوز) بنگلورو شہر کے تینوں پارلیمانی حلقوں میں بھارتیہ جنتاپارٹی( بی جے پی) امیدواروں نے اپنی انتخابی مہم شروع کردی ہے۔ لیکن اتحادی جماعتوں کانگریس،جنتادل نے ابھی تک اپنے امیدواروں کا اعلان نہیں کیاہے۔ بنگلور نارتھ سے موجودہ رکن پارلیمان ومرکزی وزیر ڈی اے سدانندگوڈا، سنٹرل حلقہ سے پی سی موہن کا بی جے پی امیدوار کے طورپر انتخابات لڑنا طے ہے۔ جبکہ ساؤتھ لوک سبھا حلقہ سے سابق مرکزی وزیر ایچ این اننت کمار کی بیوی تیجسونی کو بی جے پی نے اپنا امیدوار بنانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ جبکہ بنگلور نارتھ پارلیمانی حلقہ کانگریس نے سمجھوتہ کے تحت جے ڈی ایس کے لئے چھوڑدیاہے۔ لیکن ابھی تک اس حلقہ سے مخلوط امیدوار کون ہوگا، اس کا پتہ نہیں چلا ہے۔ دیگر دو حلقوں میں بھی کانگریس کے امیدوار طے نہیں ہیں۔ بنگلور ساؤتھ حلقہ سے1996سے اننت کمار،نمائندگی کررہے ہیں۔ ان کی رحلت کے بعد اس حلقہ سے ان کی بیوی کو بی جے پی اپنا امیدوار بنانے والی ہے۔ لیکن کانگریس اس حلقہ میں اپنا مضبوط امیدوار طے کرنے میں ناکام ہی رہی ہے۔بی ٹی ایم لے آؤٹ کے کانگریس رکن اسمبلی وسابق وزیر رام لنگاریڈی ورکن اسمبلی پریا کرشنا کو کانگریس اپنا امیدوار بنانے کے لئے سنجیدگی سے غور کررہی ہے لیکن مذکورہ دونوں اراکین اسمبلی کو اس میں دلچسپی نہیں ہے۔ اس لئے اب کانگریس کو ایک اور امیدوار کی تلاش ہے جو بنگلور ساؤتھ حلقہ سے اپنی قسمت آزمائے۔ گزشتہ 6لوک سبھا انتخابات کے دوران ہر الیکشن میں کانگریس نئے امیدوار کو بنگلور ساؤتھ حلقہ سے اتاررہی ہے۔ لیکن ہر امیدوار ایک طاقتور امیدوار کے طورپر ابھرنے میں ناکام رہاہے ۔1996میں آنجہانی گنڈوراؤ کی بیوی ورلکشمی گنڈوراؤ کے خلاف جیت درج کرنے والے اننت کمار کو اب تک کوئی امیدوار ٹکر نہیں دے پایاہے۔ 1996میں ڈی پی شرما1999 میں بی کے ہری پرساد2004میں ایم کرشنپا 2009میں کرشنا بائرے گوڈا اور 2014میں نندن نیلکنی کے خلاف اننت کمار نے کامیابی حاصل کی تھی۔بنگلور ساؤتھ حلقہ کے رکن اسمبلی رام لنگاریڈی اور ایم کرشنپا دونوں وزارت نہ ملنے سے مایوس ہیں۔ اب کانگریس اعلیٰ لیڈرمذکورہ دونوں لیڈروں کو مناتے ہوئے انہیں انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لئے آمادہ کرنے کی کوششیں کررہے ہیں ۔ حلقوں کی ازسرنوحد بندی کے بعد بنگلور نارتھ لوک سبھا حلقہ میں وکلیگا طبقہ کے ووٹ کسی بھی امیدوار کی کامیابی کے لئے اہم رول اداکرسکتے ہیں۔ 2009میں اس حلقہ سے بی جے پی امیدوار ڈی بی چندرے گوڈا نے کامیابی حاصل کی تھی۔2014میں سدانندا گوڈا کامیاب ہوئے تھے۔ اس لئے نارتھ حلقہ بی جے پی کا مضبوط قلعہ ماناجارہاہے۔ اس حلقہ میں وکلیگا طبقہ کے ووٹ کسی بھی امیدوار کی جیت کے لئے اہم رول اداکرسکتے ہیں۔ اس لئے جے ڈی ایس نے اس حلقہ کو اپنے پاس رکھاہے۔ لیکن بی جے پی امیدوار سدانندا گوڈا کے خلاف جے ڈی ایس کا امیدوار طے نہیں ہے۔ بنگلور سنٹرل پارلیمانی حلقہ میں بی جے پی امیدوار پی سی موہن دو مرتبہ جیت درج کرچکے ہیں۔ دوسری جانب سے اس حلقہ سے انتخابات لڑنے کے لئے4سے5دعویدار دکھائی دے رہے ہیں۔ لیکن ان دعویداروں میں جیت حاصل کرنے والا امیدوار کون ہے اس کا فیصلہ کرنے میں کانگریس اعلیٰ کمان الجھن میں ہے۔ اس لئے اس حلقہ میں بھی کانگریس کا امیدوار طے نہیں ہوپایاہے۔بنگلورو سنٹرل حلقہ سے ٹکٹ حاصل کرنے کی دوڑ میں رکن اسمبلی وسابق ریاستی وزیر آر روشن بیگ ، سینئر کانگریس لیڈر بی کے ہری پرساد ،رکن کونسل رضوان ارشد اور اے آئی سی سی جنرل سکریٹری سلیم احمد ہیں۔ اب ٹکٹ کس کی جھولی میں جائے گی یہ آنے والا وقت بتائے گا۔ ہری پرساد کے طرفداروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو انتخابات میں اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کوٹکٹ دیاگیاتھا۔ اس مرتبہ پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھنے والے امیدوار کو موقع ملنا چاہئے۔ لیکن اس حلقہ میں4اسمبلی حلقہ ایسے ہیں جہاں مسلمانوں اور عیسائی طبقات کے ووٹ زیادہ ہیں ، اس لئے اس حلقہ سے کسی مسلم امیدوار کو ہی ٹکٹ ملناتقریباً طے ہے۔اس مرتبہ فلم اداکار پرکاش رائے بھی سنٹرل پارلیمانی حلقہ سے اپنی قسمت آزمانے والے ہیں اور وہ آزاد امیدوار کے طورپر میدان میں اتریں گے۔ انہوں نے ابھی سے اپنی مہم بھی شروع کردی ہے۔ ان کی وجہ سے سکیولر ووٹ کے تقسیم ہونے کا خدشہ ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

مودی نے سیاسی فائدہ کیلئے ’منگل سوتر‘ پر تبصرہ کیا: وزیر اعلیٰ سدارمیا

  کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دعوے کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو خواتین کا منگل سوتر چھین لیا جائے گا،کو مسترد کرتے ہوئے کہا اسے ووٹ حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ یہ سیاسی طور پر من گھڑت کہانی ہے۔

کرناٹک میں جنسی استحصال کے معاملے پر مودی کی خاموشی خطرناک ہے: راہل گاندھی

  کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بدھ کے روزوزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کرناٹک میں خواتین کے خلاف بہیمانہ جنسی مظالم ہو رہے ہیں لیکن مسٹر مودی نے اس معاملے میں خاموشی اختیار کر رکھی ہے جو کہ خطرناک ہے۔

ہاتھ کو ووٹ دیجیے کیونکہ ہاتھ ہمیشہ آپ کے ساتھ رہتا ہے، کمل کا پھول صبح توڑو شام تک مرجھا جاتا ہے: ملکارجن کھرگے

لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر سبھی پارٹیوں کے سرکردہ لیڈران انتخابی تشہیر میں مصروف ہیں۔ آج کانگریس صدر ملکارجن کھرگے چھتیس گڑھ اور کرناٹک پہنچ کر وہاں کی عوام سے براہ راست مخاطب ہوتے ہوئے انڈیا اتحاد کے امیدواروں کو کامیاب بنانے کی اپیل کی۔ انھوں نے کرناٹک کے کلبرگی میں تقریر ...

پرجو َل ریونّا پارٹی سے معطل ، ملک سے فرار پر سوال، قومی خواتین کمیشن حرکت میں آیا، رپورٹ مانگی

کرناٹک میں   این  ڈی اے کے ایم پی اور موجودہ امیدوار  پرجول ریونّا  کےسیکس اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد  بی  جےپی اور شیوسینا کیلئے اپنا منہ چھپانا مشکل ہوگیا ہے مگر دونوں ہی پارٹیاں ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اُلٹا کانگریس کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔

کرناٹک میں’’ پرجول ریونّا ‘‘ کا اسکینڈل ملک کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا جنسی اسکینڈل؛ وائرل ویڈیو زاور پین ڈرائیو کا چرچا

پچھلے چار پانچ دنوں سے ریاست کرناٹک میں وائرل ویڈیو اور پین ڈرائیو کا چرچا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق  بہت سے فحش ویڈیوز وہاٹس ایپ گروپس میں گردش کر رہے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ایک پین ڈرائیو ہے جس میں ہزاروں ویڈیوز موجود ہیں۔ ریاستی حکومت نے معاملے کی جانچ ایس آئی ٹی کو ...

پرجول ریونّا جے ڈی ایس سے معطل، ریاست کی حکمراں کانگریس کی گھیرا بندی سے پارٹی بیک فٹ پر

جے ڈی ایس لیڈر اور ہاسن سے این ڈی اے کے امیدوار پرجول ریوناّ کی خواتین کے ساتھ فحش ویڈیوز نے کرناٹک ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ ان ویڈیوز کے منظرعام پر آنے کے بعد حکمراں کانگریس نے جے ڈی ایس و بی جے پی سے سخت سوالات کیے جس کے بعد جے ڈی ایس نے پرجول کو پارٹی سے ...