اسمارٹ فون آپ کے بچوں کے دماغ کو کیسے نقصان پہنچا رہے ہیں؟
لندن26دسمبر ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) والدین کے لیے یہ بات ہمیشہ سے پریشانی کا باعث بنی رہی کہ ان کے بچے ٹیلی ویژن اسکرین کے سامنے طویل وقت گزارتے ہیں ،تاہم چند برسوں سے تشویش کا زیادہ بڑا سبب جنم لے چکا ہے اور اس کا نام "اسمارٹ فون" ہے۔
برطانوی اخبار "ڈیلی میل" نے ایک ماہر نفسیات خاتون پروفیسر جین ٹوینگ کے مضمون کے حوالے سے بتایا ہے کہ نئی سائنسی تحقیقات اس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ جو بچے روزانہ 7 گھنٹے سے زیادہ اسکرینوں کا استعمال کرتے ہیں ان کے دماغوں میں منفی تبدیلیاں رُونما ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں روزانہ دو گھنٹے سے زیادہ اسکرینوں کا استعمال کرنے والے بچوں میں ادراکی صلاحیتیں کم ہو جاتی ہیں۔
پروفیسر ٹوینگ کی تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ ایک بدیہی امر ہے کہ آج کے دور میں دستی آلات جن میں اسمارٹ فونز اور ٹیبلیٹ شمال ہیں ،،، یہ بنیادی طور پر ماضی میں استعمال ہونے والے ٹیلی وژن اور ٹیلی فون سیٹس سے مختلف ہیں۔
محققین کی جانب سے ٹی وی دیکھنے والوں کی عادات کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ امریکا میں 18 برس سے کم عمر بچوں میں روزانہ ٹی وی دیکھنے کا اوسط دورانیہ 2.5 گھنٹوں سے زیادہ نہیں رہا جب کہ ان میں روزانہ ڈیجیٹل میڈیا استعمال کرنے کا اوسط دورانیہ 6 گھنٹوں کے قریب ہے جو ٹی وی دیکھنے کے اوسط دورانیے کے مقابلے میں دو گنا سے بھی زیادہ ہے۔
کئی تحقیقی مطالعوں میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جو بچے اور نوجوان ٹی وی اور دستی آلات کی اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارتے ہیں وہ سوتے بھی کم ہیں۔
پروفیسر ٹوینگ کہتی ہیں کہ اس کا ایک فعلیاتی سبب بھی ہے۔ وہ یہ کہ الکٹرونک اسکرینوں سے نکلنے والی نیلی روشنی انسانی دماغ کو فریب دے کر یہ گمان کرنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ ابھی تک دن کا وقت ہے۔ لہذا میلاٹونن ہارمون کی مطلوبہ مقدار پیدا نہیں ہوتی جو انسان کو جلد سونے اور اعلی درجے کی نیند حاصل کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
البتہ ایک جدید تحقیقی سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دستی ڈیجیٹل آلات استعمال کرنے والوں میں صرف ٹی وی دیکھنے والے بچوں کے مقابلے میں نیند کی کمی زیادہ دیکھنے میں آئی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسمارٹ فونز ہماری سماجی زندگی کا ایک اہم ترین جُزو بن چکے ہیں۔ ٹی وی کے برعکس اسمارٹ فونز اور ٹیبلیٹ سیٹس کو خاموشی کے ساتھ سونے کے کمرے اور یہاں تک کہ بستر تک لے جایا جا سکتا ہے۔ اس کے سبب بعض نوجوان رات بھر ان کے استعمال میں مصروف رہتے ہیں۔
سرپرستوں کے لیے ہدایات
پروفیسر ٹوینگ کا کہنا ہے کہ اگر والدین اپنے بچوں کی نیند پر اسمارٹ فونز اور ٹیبلیٹس کے منفی اثرات پڑنے سے دور رہنا چاہتے ہیں تو انہیں یہ تین کام کرنا ہوں گے :
1 . بستر پر جانے کا وقت شروع ہونے کے بعد سونے کے کمرے میں اسمارٹ فون اور ٹیبلیٹ کا وجود نہ ہو۔
2 . سونے کے وقت سے ایک گھنٹہ قبل دستی ڈیجیٹل آلات کا استعمال روک دینا چاہیے کیوں کہ ان کی نیلی روشنی دماغ کی میلاٹونن ہارمون پیدا کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔
3 . عام قاعدے کے مطابق اسمارٹ فونز اور ٹیبلیٹ کا یومیہ استعمال دو گھنٹے سے کم رہنا چاہیے۔ یہ اصول صرف بچوں پر ہی نہیں بلکہ والدین اور بڑوں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔