ریاستی بی جے پی کے انتشار میں مز ید شدت کے آثار، ایشورپاکو اپوزیشن لیڈر کے عہدہ سے بے دخل کرنے یڈیورپا کی تیاری
بنگلورو:28/اپریل(ایس او نیوز) ریاستی لیجسلیٹیو کونسل کے اپوزیشن لیڈر کے ایس ایشورپا کی قیادت میں ریاستی بی جے پی میں جو طوفان بغاوت اٹھا ہے اس پر قابو پانے کیلئے سابق وزیراعلیٰ او رریاستی بی جے پی صدر بی ایس یڈیورپا کے حامیوں نے ایشورپا کو لیجسلیٹیو کونسل کے اپوزیشن لیڈر کے عہدہ سے ہٹانے کی مہم شروع کردی ہے۔ یہ خدشہ ظاہر کیاجارہاہے کہ کسی بھی وقت ایشورپا کو اس عہدہ سے بی جے پی اعلیٰ کمان کی طرف سے بے دخل کیاجاسکتاہے۔ بی جے پی اعلیٰ کمان کی ہدایت کی پرواہ کئے بغیر کل ایشورپانے پیالیس گراؤنڈ میں برگشتہ کارکنوں کا ایک اجلاس منعقد کیا جس میں ریاستی بی جے پی صدر یڈیورپا کے خلاف رکیک حملے کئے گئے۔ پارٹی قیادت نے اس کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایشورپا کے خلاف تادیبی کارروائی پر سنجیدگی سے غور کرنا شروع کردیاہے۔اس سلسلے میں سب سے پہلے ایشورپا کو کونسل کی اپوزیشن لیڈر شپ سے ہٹاکر برگشتہ عناصر کو اعلیٰ کمان ایک پیغام دینا چاہتا ہے۔اس کے بعد بھی اگر ایشورپا گروپ نے اپنا رویہ نہ بدلا تو ایشورپا اور ان کے حامیوں کو پارٹی سے بے دخل کردیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ مودی لہر کے سہارے آنے والے اسمبلی انتخابات میں ریاستی اسمبلی کی 150 سے زائد سیٹوں پر قبضے کا خواب دیکھنے میں مصروف بی جے پی کی تمام تیاریوں پر ایشورپا کی سرگرمیاں پانی پھیرنے کا سبب بنی ہوئی ہیں۔ اعلیٰ کمان اس بات سے سخت ناراض ہے کہ ایشورپا نے بی جے پی کے قومی صدر امیت شا کی سخت تاکید کے باوجود برگشتہ سرگرمیاں جاری رکھیں۔ آج یڈیورپانے بی جے پی کے قومی صدر امیت شا سے شکایت کرنے کیلئے دہلی کا سفر کیا، اس سلسلے میں انہوں نے کرناٹک کے انچارج مرلی دھر راؤ کے سامنے تمام تفصیلات پیش کی ہیں۔ اور کہا ہے کہ ایشورپا کی ان تمام سرگرمیوں کے پیچھے آر ایس ایس کے قومی سکریٹری سنتوش کار فرما ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ یڈیورپا نے بی جے پی قیادت پر زور دیا ہے کہ کرناٹک بی جے پی امور میں آر ایس ایس کو مداخلت سے باز رکھا جائے بصورت دیگر ریاست میں پارٹی کا اقتدار پر آنا دشوار ہوجائے گا۔ تاہم بی جے پی اعلیٰ کمان یڈیورپا کی اس بات کو کس حد تک سنے گا اس کا پتہ نہیں۔ بعض حلقوں میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ایشورپا کی مبینہ سرگرمیوں کو بی جے پی اعلیٰ کمان کی بھی سرپرستی حاصل ہے۔چونکہ یڈیورپا کے خلاف مقدمات کی سماعت سپریم کورٹ میں 4/ جولائی سے شروع ہونے والی ہے، اس مرحلے میں اگر فیصلہ یڈیورپاکے خلاف آتاہے تو امکان ہے کہ یڈیورپا کی جگہ ایشورپاکو ریاستی بی جے پی صدارت سونپ دی جائے۔ تاہم جو صورتحال فی الوقت پیدا ہوئی ہے اس سے ایشورپا کو اپوزیشن لیڈر کے عہدہ سے ہٹانے کے آثار نمایاں ہیں۔