مخلوط حکومت کوکوئی خطرہ نہیں ۔ صورتحال میڈیا کی پیداوار کوئی پارٹی نہیں چھوڑے گا ۔ جارکی ہولی برادران کے مسائل پر مشورہ کرنے سدارامیا دہلی جائیں گے

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 19th September 2018, 11:43 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو19؍ستمبر (ایس او نیوز) ریاستی مخلوط حکومت کی بقا کو لے کر پچھلے ایک ہفتہ سے چل رہا ڈرامہ ہنوز جاری ہے ۔ حالانکہ آج وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی اور ان کے بھائی ریاستی وزیر برائے تعمیرات عامہ ایچ ڈی ریونا نے مخلوط حکومت کے مستقبل کیلئے خطرہ پیدا کرنے والے جارکی ہولی برادران سے یہاں شہر کے ایک ہوٹل میں ملاقات کی اور انہیں سمجھایا اور منانے کی کوشش کی ۔ وزیراعلیٰ سے ملاقات کے بعد جارکی ہولی برادران نے سابق وزیر اعلیٰ و مخلوط حکومت کی کوآر ڈی نیشن کمیٹی کے چےئرمین سدارامیا سے بھی ملاقات کی ۔ ان کی شکایات سننے کے بعد سدارامیا نے میڈیا کو بتایا کہ کابینہ میں شامل ہونے کامطالبہ کرنا کوئی غلطی نہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چند اراکین اسمبلی جو کابینہ میں جگہ پانے سے محروم ہیں انہوں نے بورڈس اورکارپوریشنوں میں نمائندگی طلب کی ہے، یہ بھی غلط نہیں ہے۔ سدارامیا نے کہا کہ جارکی ہولی برادران نے جو شکایات ان سے کی ہیں۔ان شکایات پر پارٹی ہائی کمان سے تبادلہ خیال کرنے وہ دہلی جائیں گے ۔ سدارامیا نے میڈیا کو یہ بھی بتایا کہ پارٹی چھوڑ کر کوئی نہیں جائے گا۔جو بھی اختلافات ہیں وہ پارٹی کے اندرونی اختلافات ہیں ۔ پارٹی ہائی کمان سے مشورہ کرکے ان اختلافات پر قابو پالیا جائے گا ۔ ریاستی مخلوط حکومت کی بقا کیلئے کوئی خطرہ نہیں ۔ حکومت اپنی میعاد مکمل کرے گی۔

ہم بلیک میل نہیں کررہے ہیں: دریں اثناء میڈیا سے جارکی ہولی برادران نے کہا کہ ہم بلیک میل نہیں کررہے ہیں بلکہ اپنے حقوق کیلئے لڑ رہے ہیں ۔ پارٹی ہائی کمان سے ہمیں امید ہے کہ ہائی کمان ہمارے جائز مطالبات پر غور کرے گا۔اس موقع پر رکن اسمبلی ستیش جارکی ہولی نے بتایا کہ میں نے نائب وزیر اعلیٰ کے عہدہ کا مطالبہ نہیں کیا اور نہ ہی ہم ریزار ٹ کی سیاست کررہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ کمار سوامی سے ملاقات کے دوران بلاری ضلع سے ایس ٹی طبقہ کے نمائندہ کو کابینہ میں شامل کرنے کی ہم نے درخواست کی ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے اس پر غور کرنے کا تیقن دیا ہے ۔ اس کے علاوہ ہم نے بیلگاوی ضلع کی سیاست پر بھی بحث کرتے ہوئے آئندہ اس طرح کی سیاسی سرگرمیوں کا موقع نہ دینے کی گزارش کی ہے ۔ بیلگاوی ضلع میں افسروں کے تبادلہ سے متعلق ان سے صلاح ومشورہ کرنے کی شرط بھی جارکی ہولی برادران نے وزیراعلیٰ کے سامنے رکھی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ کمار سوامی اور سدارامیا نے جارکی ہولی برادران کی اکثر شرائط پر ہامی بھر لی ہے۔پارٹی ہائی کمان سے مشورہ کرکے ان شرائط کو منظور کیا جائے گا۔

آزاد رکن اسمبلی کی دھمکی: ملباگل اسمبلی حلقہ کے آزاد رکن اسمبلی این۔ ناگیش نے یہ دھمکی دی ہے کہ وہ اپنے حلقہ کے لوگوں سے مشورہ کرکے بی جے پی میں شامل ہونے کا حتمی فیصلہ کریں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ مخلوط حکومت کی تشکیل کے دوران انہیں کابینہ میں شامل کرنے کا وعدہ کرکے ان کی تائید حاصل کی گئی تھی۔ لیکن ان کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے۔ اگر کابینہ میں اگلی توسیع کے دوران انہیں شامل نہیں کیا گیا تو وہ اپنے حلقہ کے لوگوں سے مشورہ کرکے اپنا اگلا قدم اٹھائیں گے۔

کونسل انتخابات کے بعد توسیع: سدارامیا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ 3؍اکتوبر کو ریاستی قانون ساز کونسل کی تین سیٹوں کے لئے انتخاب ہے۔ اس انتخاب کے بعد پارٹی ہائی کمان سے مشورہ کرکے کابینہ میں توسیع کافیصلہ کیا جائے گا ۔ سدارامیا اپنے دورۂ دہلی کے دوران کونسل انتخابات کے لئے پارٹی امیدواروں سے متعلق بھی ہائی کمان سے مشورہ کریں گے ۔ اسمبلی کونسل کے لئے تین اراکین کا انتخاب کیا جائے گا۔ سیاسی حلقوں میں کہا جارہا ہے کہ جارکی ہولی برادران نے صرف اپنے حلقوں سے متعلق مسائل کو لے کر پارٹی میں اختلافات پیدا نہیں کئے ہیں بلکہ چند اہم مسائل ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے پچھلے ایک ہفتہ سے پارٹی اورمخلوط حکومت کی نیند حرام کررکھی ہے ۔ جن میں ستیش جارکی ہولی کو کابینہ میں شامل کرنا بھی شامل ہے۔ وزیر اعلیٰ کمار سوامی اور سدارامیا نے ان کے مطالبات پورے کرنے کی یقین دہائی کرائی ہے۔ جس کے بعد انہوں نے آج کھل کر یہ اعلان کیا ہے کہ وہ پارٹی چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے ۔ اس طرح مخلوط حکومت گرانے بی جے پی کی کوشش اب ناکام نظر آرہی ہے ۔ ریاست میں ان حالات کافائدہ نہ اٹھانے پر آج راجناتھ سنگھ کیے ایڈی یورپا کو آڑے ہاتھوں لینے کی بھی خبر ہے۔سدارامیا نے یہ بھی کہا کہ پچھلے ایک ہفتہ کے دوران مخلوط حکومت کے مستقبل سے متعلق جو بھی خبر یں شائع ہوئیں یا چینلوں پر نشر ہوئیں وہ تمام صورتحال میڈیا کی پیداوار ہے۔
 

ایک نظر اس پر بھی

مودی نے سیاسی فائدہ کیلئے ’منگل سوتر‘ پر تبصرہ کیا: وزیر اعلیٰ سدارمیا

  کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دعوے کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو خواتین کا منگل سوتر چھین لیا جائے گا،کو مسترد کرتے ہوئے کہا اسے ووٹ حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ یہ سیاسی طور پر من گھڑت کہانی ہے۔

کرناٹک میں جنسی استحصال کے معاملے پر مودی کی خاموشی خطرناک ہے: راہل گاندھی

  کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بدھ کے روزوزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کرناٹک میں خواتین کے خلاف بہیمانہ جنسی مظالم ہو رہے ہیں لیکن مسٹر مودی نے اس معاملے میں خاموشی اختیار کر رکھی ہے جو کہ خطرناک ہے۔

ہاتھ کو ووٹ دیجیے کیونکہ ہاتھ ہمیشہ آپ کے ساتھ رہتا ہے، کمل کا پھول صبح توڑو شام تک مرجھا جاتا ہے: ملکارجن کھرگے

لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر سبھی پارٹیوں کے سرکردہ لیڈران انتخابی تشہیر میں مصروف ہیں۔ آج کانگریس صدر ملکارجن کھرگے چھتیس گڑھ اور کرناٹک پہنچ کر وہاں کی عوام سے براہ راست مخاطب ہوتے ہوئے انڈیا اتحاد کے امیدواروں کو کامیاب بنانے کی اپیل کی۔ انھوں نے کرناٹک کے کلبرگی میں تقریر ...

پرجو َل ریونّا پارٹی سے معطل ، ملک سے فرار پر سوال، قومی خواتین کمیشن حرکت میں آیا، رپورٹ مانگی

کرناٹک میں   این  ڈی اے کے ایم پی اور موجودہ امیدوار  پرجول ریونّا  کےسیکس اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد  بی  جےپی اور شیوسینا کیلئے اپنا منہ چھپانا مشکل ہوگیا ہے مگر دونوں ہی پارٹیاں ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اُلٹا کانگریس کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔

کرناٹک میں’’ پرجول ریونّا ‘‘ کا اسکینڈل ملک کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا جنسی اسکینڈل؛ وائرل ویڈیو زاور پین ڈرائیو کا چرچا

پچھلے چار پانچ دنوں سے ریاست کرناٹک میں وائرل ویڈیو اور پین ڈرائیو کا چرچا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق  بہت سے فحش ویڈیوز وہاٹس ایپ گروپس میں گردش کر رہے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ایک پین ڈرائیو ہے جس میں ہزاروں ویڈیوز موجود ہیں۔ ریاستی حکومت نے معاملے کی جانچ ایس آئی ٹی کو ...

پرجول ریونّا جے ڈی ایس سے معطل، ریاست کی حکمراں کانگریس کی گھیرا بندی سے پارٹی بیک فٹ پر

جے ڈی ایس لیڈر اور ہاسن سے این ڈی اے کے امیدوار پرجول ریوناّ کی خواتین کے ساتھ فحش ویڈیوز نے کرناٹک ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ ان ویڈیوز کے منظرعام پر آنے کے بعد حکمراں کانگریس نے جے ڈی ایس و بی جے پی سے سخت سوالات کیے جس کے بعد جے ڈی ایس نے پرجول کو پارٹی سے ...