لنگایت طبقہ کے مذہبی رہنما شیوکمارسوامی کی آخری رسومات ادا، اسلامی تعلیمات اوراردو زبان سے بھی تھی واقفیت
بنگلورو، 23؍جنوری (ایس او نیوز) ریاست کرناٹک کی ایک عظیم شخصیت، لنگا یت طبقہ کے مذہبی رہنما، شیوکمارسوامی جی کی آج آخری رسومات انجام دی گئیں۔ بنگلورو کے قریب واقع ٹمکورشہرمیں شیوکمارسوامی جی کولنگایت رسومات کے مطابق دفنایا گیا۔ سدگنگا مٹھ میں آج اورکل لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے سوامی جی کا آخری دیدارکیا۔
وزیراعلی ایچ ڈی کماراسوامی، اپوزیش لیڈر بی ایس یڈیورپا سمیت کئی اہم شخصیات ان کی آخری رسومات کے موقع پرموجود تھیں۔111 سالہ شیوکمارسوامی جی نے طویل علالت کے بعد کل دوپہراپنے ہی مٹھ میں آخری سانس لی۔ ان کے انتقال کے بعد ریاست بھرمیں تین دن کے سوگ کا اعلان کیا گیا اورآج ایک روزہ سرکاری تعطیل منائی گئی۔
سِد گنگا مٹھ کے تحت انہوں نے ایک سو سے زائد تعلیمی ادارے قائم کئے۔ ہزاروں طلبا کو قیام اور طعام کے ساتھ معیاری تعلیم فراہم کرنے کی کوشش کی۔ شیوکمارسوامی جی ایک سیکولرسوچ رکھتے تھے۔ ان کے ایک سوسے زائد تعلیمی اداروں میں ہندو، مسلم، عیسائی مذاہب کے طلبا تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ ان کے انتقال پرکرناٹک کے مسلمان بھی دکھ اور درد کا اظہارکررہے۔
معروف مسلم دانشور سید شفیع اللہ نے کہا کہ ان کے تعلیمی اداروں میں مسلم طلبا کواپنے مذہب پرپابند رہنےکی مکمل آزادی تھی۔ رمضان کے دوران طلبا کوسحری اورافطارکیلئے قریب کی مسجدوں میں طلبا کوبھیجنے کا انتظام بھی مٹھ کی جانب سے کیا گیا ہے۔ سید شفیع اللہ نے کہاکہ ڈاکٹرشیوکمارسوامی جی اردوزبان سے بھی واقف تھے۔ انہوں نے اپنے مٹھ کے اندررہ کرباقاعدہ اردوزبان بھی سیکھی تھی اوراسلام کی تعلیمات سے بھی سوامی جی واقف تھے۔
بنگلورو کے سماجی کارکن عالم پاشا کہتے ہیں کہ تقریبا تین سال قبل وہ اپنی بیٹی کی شادی کا رقعہ لیکرسِد گنگا مٹھ گئے تھے۔ اس وقت سوامی جی سے ملاقات کی۔ سوامی جی نے شادی کا رقعہ پڑھا۔ عالم پاشا نے کہاکہ سوامی جی نے بغیرچشمے کے رقعہ پڑھا، جسے دیکھ کر اُنہیں حیرت ہوئی۔ عالم پاشاہ کی بیٹی کی شادی میں سوامی جی نے شرکت تو نہیں کی، لیکن اپنی نیک خواہشات کے ساتھ انہیں مکتوب روانہ کیا۔ سابق مرکزی وزیرسی ایم ابراہیم بھی سِد گنگا مٹھ کے تعلیمی ادارے سے فارغ ہوئے ہیں۔