روس نے شام کے خلاف امریکی قرارداد دسویں بار ویٹو کردی
ماسکو،17؍نومبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)روس نے شام میں نہتے شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال میں ملوث اہلکاروں کو بے نقاب کرنے کے لیے پیش کی گئی امریکی قرارداد ویٹو کردی۔ یہ پہلا موقع نہیں جب روس نے اپنے حلیف اسد رجیم کے خلاف پیش کی گئی عالمی قرارداد ویٹو کی ہے۔ سنہ2011ء کے بعد یہ دسویں قرارداد ہے جسے ویٹو کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی مشترکہ کمیٹی اورممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف سرگرم تنظیم کی طرف سے تیار کردہ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ شام میں گذشتہ اپریل میں نہتے شہریوں کے خلاف سیرین گیس کے استعمال کی تحقیقات کرائی جائیں۔ نیز اس مہلک حملے میں ملوث اسدی فوج کے اہلکاروں اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے لیے پانچ مستقل ارکان کی طرف سے ’ویٹو‘ پاور استعمال نہ کرنے کے ساتھ کم سے کم نو ارکان کی حمایت کا حصول ضروری ہے۔ تاہم سلامتی کونسل میں امریکا، روس، چین، فرانس اور برطانیہ کو ویٹو پاور کا درجہ حاصل ہے۔ گذشتہ روز پیش کی گئی قرارداد روس کی جانب سے ویٹو کردی گئی تھی۔اس موقع پر امریکی مندوبہ نیکی ہالے نے روس پر شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقی حکمت عملی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عاید کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ روس کا ویٹو کا حق استعمال کرنا شامی رجیم اور داعش کو کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی کھلی اجازت دینے کے مترادف ہے۔اس موقع پر اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل مندوب فرانسو ڈیلاٹر نے کہا کہ اسد رجیم اور داعش تنظیم میں طاقت کے وحشیانہ استعمال کا مقابلہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں جنگی جرائم کو فراموش نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ جنگی جرائم کیمیائی دہشت گردی ایک حقیقت ہے۔