وسط مدتی انتخابات کی خبریں قیاسی: دنیش گنڈو راؤ
بنگلورو:19/اپریل(ایس او نیوز)ریاستی کانگریس کے کارگذار صدر دنیش گنڈو راؤ نے ریاستی اسمبلی کے وسط مدتی انتخابات کے متعلق خبروں کو قیاس آرائیوں سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ فی الوقت ریاستی کانگریس یا وزیر اعلیٰ سدرامیا کا قبل از وقت انتخابات کرانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔آنے والے اسمبلی انتخابات کا سامنا کانگریس پارٹی اجتماعی قیادت میں کرے گی، یہ حکومت عوام کے فرمان کے مطابق اپنی پانچ سالہ میعاد مکمل کرے گی اور اپریل 2018 میں ہی اگلے انتخابات کا سامنا وزیر اعلیٰ سدرامیا، کے پی سی سی صدر ڈاکٹر جی پرمیشور اور دیگر قائدین کی اجتماعی رہنمائی میں کرے گی، اور انہیں یقین ہے کہ ایک بار پھر ریاست کے اقتدار پر کانگریس کا قبضہ برقرار رہے گا۔آج کے پی سی سی دفتر میں بی جے پی لیڈر ایس ایم کرشنا کے پوتے نرنتر گنیش اور دیگر 35 ڈاکٹروں کی ٹیم کی کانگریس میں شمولیت پر ان کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے انتخابی منشور میں عوام سے پارٹی کی طرف سے کئے گئے وعدوں کو نبھانے کی مخلصانہ کوششیں کی ہیں اور اس میں وہ کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ حکومت اپنی انہی کامیابیوں کو بنیاد بناکر اگلے انتخابات میں عوام سے ووٹ مانگے گی۔انہوں نے کہاکہ ایس ایم کرشنا کے کانگریس کو خیر باد کہنے اور انہی کے خاندان سے وابستہ نرنترگنیش کے کانگریس میں شامل ہونے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ دو سال پہلے ہی یہ شمولیت ہونی چاہئے تھی، انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی میں زیادہ سے زیادہ ڈاکٹرس کام کررہے ہیں۔ ان کی ٹیم کے ساتھ آنے والے دنوں میں کانگریس انسانیت کی خدمت کو اور آگے بڑھائے گی، بابری مسجد کی شہادت کے سلسلے میں مرکزی وزیر اوما بھارتی سمیت 13 افراد کو مجرم ٹھہراتے ہوئے ان پر مقدمہ چلانے کیلئے سپریم کورٹ کی اجازت پر تبصرہ کرتے ہوئے دنیش گنڈو راؤ نے کہاکہ اوما بھارتی کو فوراً اپنی وزارت سے استعفیٰ دینا چاہئے یا وزیراعظم مودی اپنی کابینہ سے انہیں برخاست کریں۔ انہوں نے کہاکہ بابری مسجد کو اس طرح بے رحمی سے شہید نہیں کیاجانا چاہئے تھا، برسوں بعد ہی سہی عدالت عظمیٰ نے ملک میں انصاف کا پرچم بلند کیا ہے، اس مسجد پر ظلم کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے عدالت نے جو فیصلہ سنایا ہے وہ خوش آئند ہے۔ اس موقع پر نرنتر گنیش نے کہاکہ بی جے پی میں شمولیت کے متعلق ایس ایم کرشنا کا فیصلہ ان کا انفرادی ہے۔ انہوں نے خاندان کے کسی فرد سے اس سلسلے میں کوئی مشورہ نہیں کیا۔ اسی طرح کانگریس میں شامل ہونے کا فیصلہ انہوں نے اپنے طور پر کیا ہے۔