جرمنی، خواتین ڈرائیوروں کو چہرے کے پردے کی اجازت نہیں
برلن 20مارچ (ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا) جرمنی میں اعلیٰ عدالت نے اس مسلمان خاتون کی اپیل کے خلاف فیصلہ سنا دیا ہے جو گاڑی چلاتے ہوئے اپنے چہرے کو ڈھانپ کر رکھنا چاہتی تھی۔اس خاتون کا یہ کہنا تھا کہ گاڑی چلاتے ہوئے نقاب نہ کرنے کی اجازت اس کی مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔ جرمنی کے شہر کارلسروئے کی آئینی عدالت نے کہا کہ یہ خاتون عدالت کو یہ بتانے میں کامیاب نہیں ہوئی کہ کس طرح اس قانون کے ذریعے اس کی مذہبی آزادی متاثر ہو رہی تھی یا پھر کس طرح سے نقاب نہ کرنے سے اس کو کوئی خطرہ تھا۔زیادہ تر علما کی رائے میں حجاب جو کہ عورت کے سر اور گردن کو ڈھکتا ہے، عورتوں کو پہننا لازمی ہے۔ دنیا بھر میں مسلمان عورتیں مختلف ڈیزائنوں اور رنگوں کے حجاب پہننا پسند کرتی ہیں۔ٹریفک قوانین کے مطابق ڈرائیوروں کو مکمل طور پر سب کچھ نظر آنا چاہیے تاکہ وہ خود بھی محفوظ رہیں اور اور دوسرے ڈرائیوروں کا تحفظ بھی ممکن ہو اور ان کا چہرہ ڈھکا نہیں ہونا چاہیے۔ اس قانون کو گزشتہ ستمبر میں منظور کیا گیا تھا اور اس کی مدد سے پولیس کو بھی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے میں آسانی حاصل ہو رہی ہے۔اس عدالتی فیصلے کا مطلب ہے کہ یہ عورت بغیر پردے کے اب ڈرائیور لائسنس حاصل نہیں کر پائے گی جبکہ اس خاتون کا کہنا تھا کہ کیوں کہ وہ اپنے بچے کو تنہا پال رہی ہے اور ایک دیہی علاقے میں رہتی ہے اس لیے اس کا ڈرائیونگ کرنا ضروری تھا۔