جرمنی: سیاسی بحران ختم، ایس پی ڈی مخلوط حکومت میں شامل ہو گی
برلن 22جنوری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا )جرمنی کی دوسری بڑی سیاسی جماعت ایس پی ڈی کی کانگریس کے مندوبین نے چانسلر میرکل کے قدامت پسند اتحاد کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے کی حمایت کر دی۔ مخلوط حکومت میں شمولیت کی حمایت میں 362 اور مخالفت میں 279 ووٹ ڈالے گئے۔جرمن شہر بون میں اتوار کے دن بائیں بازو کے نظریات رکھنے والی ملک کی دوسری بڑی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی کانگریس کے مندوبین کا اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں رائے شماری کے ذریعے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے قدامت پسند اتحاد کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے کے لیے باقاعدہ مذاکرات شروع کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا جانا تھا۔ایس پی ڈی کے رہنما مارٹن شْلس ملک میں سیاسی استحکام لانے کے لیے مخلوط حکومت میں شمولیت کی حمایت کر رہے تھے تاہم اس پارٹی کے زیادہ تر نوجوان ارکان اسے اپنی جماعت کے لیے ’سیاسی خودکشی‘ قرار دے رہے تھے۔سارا دن جاری رہنے والے اجلاس کے بعد مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے رائے شماری شروع ہوئی، جس پر ملک بھر کے عوام اور سیاسی جماعتیں نظریں لگائے بیٹھے تھے۔ اس اجلاس میں ایس پی ڈی کے مندوبین میں سے 362 ارکان نے مخلوط حکومت سازی کے لیے باقاعدہ مذاکرات کی حمایت جب کہ 279 ارکان نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالا۔ایس پی ڈی کی کانگریس سے منظوری کے بعد جرمنی میں آئندہ چار برس کے لیے ایک ’وسیع تر اتحاد‘ پر مشتمل ایک مستحکم حکومت کے قیام کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔چانسلر میرکل کے قدامت پسند اتحاد اور ایس پی ڈی مخلوط حکومت سازی کے لیے ابتدائی مذاکرات کے دوران ایک معاہدے پر متفق ہو چکے ہیں۔ انہی طے شدہ نکات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اب آئندہ باقاعدہ مذاکرات کا دور رواں ہفتے کے دوران ہی شروع ہو جائے گا۔ایس پی ڈی گزشتہ انتخابات کے بعد سے اب تک برسراقتدار مخلوط حکومت میں بھی چانسلر میرکل کے قدامت پسند اتحاد کے ساتھ وفاقی جرمن حکومت کا حصہ ہے۔ بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی اس جرمن سیاسی جماعت کے ارکان انتخابات کے مایوس کن نتائج کا الزام مخلوط حکومت کا حصہ بننے پر بھی عائد کر رہے تھے۔ اسی وجہ سے ایس پی ڈی کے رہنما مارٹن شْلس نے انتخابات کے فوراً بعد اعلان کر دیا تھا کہ ایس پی ڈی دوبارہ مخلوط حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔تاہم سی ڈی یو اور ایس پی ڈی جرمنی کی دو چھوٹی سیاسی جماعتوں ایف ڈی پی اور گرین پارٹی کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے میں ناکام رہی تھیں جس کے بعد مارٹن شْلس نے نئے انتخابات سے بچنے اور سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے مخلوط حکومت میں شمولیت پر آمادگی ظاہر کر دی تھی۔